بھارت جنگی گنون میں مبتلا، پاکستان معاشی ترقی کے سفر پر گامزن
تجزیہ :محمد اکرم چودھری
بھارت جنگی جنون میں مبتلا، جب کہ پاکستان پائیدار معاشی ترقی کے سفر پر گامزن ہے۔ گذشتہ چند برسوں میں پاکستان نے اپنے بارڈرز کو محفوظ بناتے ہوئے علاقائی ممالک سے تعلقات کو بہتر بنایا ہے۔ پاکستان نے علاقائی معاملات میں غیر جانبدار رہتے ہوئے کسی بھی تنازع کا حصہ بننے سے گریز کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان معاشی سرگرمیوں میں حصے دار ہے۔ پاکستان اور چین کے تعلقات میں سرد مہری ضرور آئی لیکن اب تعلقات ماضی کی طرح ناصرف مثالی ہیں۔ بلکہ چین، پاکستان اور ایران کے مابین بھی معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماضی میں پاکستان اور ایران کے مابین تعلقات بہت اچھے نہیں تھے لیکن اب یہاں صورت حال قطعی طور پر مختلف ہے۔ پاکستان چین اور ایران کے ساتھ مل کر بہتر معاشی مستقبل پر کام کر رہا ہے۔ افغانستان میں کسی بھی قسم کی تبدیلی سے پاکستان متاثر تو ضرور ہو گا لیکن بہتر حکمت عملی سے مسائل میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ دوسری طرف بھارت روایتی جنگی جنون میں مبتلا ہے۔ نریندرا مودی کے توسیع پسندانہ عزائم اور اندرونی طور پر عدم برداشت کی پالیسی کی وجہ سے بھارت میں عدم استحکام کا شکار ہے۔ شدت پسند پالیسیوں، جنگی جنون اور ہندوتوا کے نظریے کی وجہ سے بھارت کا مستقبل خطرے میں ہے۔ پاکستان کا دفاع مضبوط اور ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ بلوچستان میں غیر ملکی مداخلت پر قابو پایا جا چکا ہے ہمیں کچھ اندرونی مسائل کا ضرور سامنا ہے لیکن کوئی بڑا خطرہ نہیں ہے۔ بہتر حکمت عملی سے اندرونی مسائل پر قابو پا کر پاکستان خطے کی مضبوط معیشت بن سکتا ہے۔ چین بھی معاشی برتری کے فلسفے پر کام کر رہا ہے اور پاکستان بھی دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے بعد معاشی اہداف حاصل کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ بھارت امریکہ کی موجودگی میں افغانستان کے ذریعے پاکستان میں بدامنی پھیلانے اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا خواہش مند تھا لیکن افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا نے بھارت کے خواب چکنا چور کر دیے ہیں۔ اس تبدیلی سے بھارت کو ناصرف دفاعی طور پر نقصان پہنچا ہے بلکہ اسے معاشی طور پر بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ دوسری طرف پاکستان تحمل مزاجی اور پرامن انداز میں معاشی اہداف حاصل کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔