• news

بھارت کی ڈبل گیم، طالبان سے مزاکرات غنی، کو اسلحہ

کابل، قندھار (نوائے وقت رپورٹ‘ ایجنسیاں) بھارت نے افغانستان میں خانہ جنگی کیلئے ڈبل گیم کھیلنا شروع کر دی ہے۔ بھارت نے سازش کے تحت ایک طرف طالبان سے مذاکرات جبکہ دوسری جانب ان ہی کیخلاف اشرف غنی حکومت کو بھاری اسلحہ پہنچا دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان سے سفارتکاروں کے انخلا کے نام پر بھارتی فوج کے خصوصی طیارے کابل اور قندھار پہنچے اور اشرف غنی حکومت کو بھاری اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کیا۔ کابل اور قندھار ایئرپورٹس پر ’’را‘‘ کے ایجنٹوں اور دیگر اہلکاروں کو لینے آنے والے بھارتی طیاروں سے اسلحہ اتارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق 10 جولائی کو بھارتی سی 17 طیارہ رات 11 بجے قندھار ہوائی اڈے پر اسلحہ لے کر آیا۔ جبکہ 11 جولائی کو بھارتی فضائیہ کا ایک اور طیارہ کابل آیا۔ کابل سے آنے والے طیارے اترپردیش، چندی گڑھ اور جے پور اترے۔ پاکستانی فضائی حدود سے بچنے کیلئے بھارت مختلف روٹس استعمال کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ بھارت کے تمام قونصل خانوں نے افغانستان میں کام بند کر دیا ہے۔ قونصل خانوں کی بندش بھارت کی ناکام افغان پالیسی کو ظاہر کرتی ہے۔ اب بھارتی طیارے طالبان کیخلاف افغان آرمی کو اسلحہ سپلائی کر رہے ہیں۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ قندھار قونصل خانے کو عارضی طور پر بند کیا گیا ہے۔
ادھر طالبان نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے افغانستان کے 85 فیصد علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔ طالبان کی افغانستان میں پیش قدمی سے بھارت کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔ افغانستان سے بھارتی سفارتکاروں کے انخلا کی انڈین وزارت خارجہ نے تصدیق کر دی۔ دوسری طرف  افغانستان کے 34 میں سے 26 صوبوں میں حکومتی فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ غزنی اور قندھار سمیت کئی بڑوں شہروں پر قبضہ کے لیے گھمسان کا رن جاری ہے۔ کابل سمیت کئی بڑے شہروں میں بے یقینی کی صورت حال ہے۔ طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ قندھار شہر میں پولیس سٹیشن اور کئی چیک پوسٹوں کا قبضہ حاصل کر لیا ہے۔ صوبہ قندوز میں حکومتی فورسز کے دو ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گئے۔ صوبہ پکتیکا میں سکیورٹی اہلکار مزاحمت کئے بغیر طالبان کے ساتھ شامل ہو گئے۔ ادھر افغان عوام حکومت اور طالبان سے جنگ بندی کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔ افغان شہریوں نے موجودہ صورت حال پر امریکہ کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کو افغانستان کے مستقبل کی کوئی فکر نہیں۔ ایک امریکی ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان تباہی کے دہانے پر ہے۔ طالبان نے ملک کے شمالی علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ طالبان نے حالیہ دنوں میں ڈرامائی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ کئی مقامات پر طالبان کو مزاحمت کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑا۔ طالبان ملک کے بڑے حصے پر قابض ہوچکے ہیں۔ ملکی سکیورٹی کی صورت حال دن بدن بگڑتی جارہی ہے۔ صرف گزشتہ چھ روز میں طالبان نے 38 اضلاع کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کے مطابق ملک کے 53 فیصد اضلاع پر طالبان کا کنٹرول ہے۔ اکثریتی اضلاع ملک کے شمالی علاقوں میں واقع ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ماہرین کی نظر میں روس افغانستان کے بارے میں غیر جانبداری کی پالیسی کو ترک کر کے طالبان کی حمایت پر اتر آیا ہے۔ روس سمجھتا ہے کہ نیٹو افواج کی روانگی کے بعد اشرف غنی کی حکومت کا افغانستان میں کوئی کردار نہیں بنتا۔ علاوہ ازیں افغان حکام کا کہنا ہے کہ طالبان کے راکٹ حملوں کے پیش نظر کابل ایئرپورٹ پر اینٹی میزائل سسٹم نصب کردیا گیا ہے۔ بھارت کے تمام قونصلیٹ عملی طور پر کام روک چکے ہیں۔ دوسری طرف افغانستان میں سکیورٹی صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔ افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی جاری ہے۔ افغان صوبے غور کے 2 اضلاع پر طالبان نے قبضہ کر لیا۔ افغان حکام کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹوں میں 200 طالبان جنگجو مارے گئے۔ طالبان نے افغان وزارت دفاع کے دعوے کی تردید کی ہے۔ ترجمان تحریک طالبان سہیل شاہین نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز کے اہلکار کابل ایڈمنسٹریشن پر اعتماد نہیں رکھتے۔ وہ اپنی مرضی سے ہماری طرف آ رہے ہیں۔ نوے فیصد افغان فورسز نے بات چیت کے ذریعے ہمیں جوائن کیا ہے۔ اسلامی امارت میں ازبک اور تاجک بھی شامل ہیں۔ اشرف غنی حکومت نے ہمارے قیدیوں کو ابھی تک رہا نہیں کیا۔ یہ بات دوحا مذاکرات میں طے تھی۔ افغانستان میں ایک پارٹی امن سے حکومت نہیں کر سکتی۔ ہم چاہتے ہیں افغانستان میں امن ہو‘ دوسرے ممالک کی مداخلت بند ہو۔ اس مقصد کیلئے ہم مذاکرات کا ذریعہ اپنا رہے ہیں۔ ہم ابتدا سے کہتے آ رہے ہیں کہ افغانستان میں نظام اسلامی ہو گا۔ بھارت سے ابھی تک کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ بھارت افغانستان کے مسئلے میں غیرجانبدار رہے۔ یہ جدوجہد افغانستان کے عوام کی ہے۔ دنیا اسے مانتی ہے بھارت بھی مان لے۔ پاکستان سے برابری کے تعلقات چاہتے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ ہمارے تاریخی‘ ثقافتی تعلقات ہیں۔ وہ امن عمل کے بارے میں مشورہ اور مدد کر سکتے ہیں لیکن کوئی ڈکٹیشن یا زبردستی نظام حکومت نافذ کرے یہ ہمارے اصولوں کے خلاف ہے۔ ٹی ٹی پی پاکستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کی امارت اسلامی کی بیعت کا علم نہیں لیکن ہم افغانستان کی سرزمین کو کسی اور ملک کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ ہم ٹیکنالوجی کے خلاف نہیں۔ دوسری طرف طالبان نے قندھار میں بھارتی قونصل خانے پر قبضہ کر لیا۔ اس حوالے سے جاری ویڈیو میں طالبان قندھار میں بھارتی قونصل خانے میں جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن