امریکہ 3500نیٹو فوجی مروا کر چلا گیا افغان صورتحال لمحہ فکریہ مسلم لیگ ن
اسلام آباد (نامہ نگار +نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا ہے کہ پاکستان افغان صورتحال سے لاتعلق نہیں رہ سکتا۔ امریکہ نیٹو کے 3500 فوجی مروا کے افغانستان چھوڑ گیا۔ دعا گو ہیں افغانستان میں عوام کیلئے بہتر ہو۔ افغانستان کی صورتحال تمام دنیا کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ ووٹ کی عزت نہیں ہو رہی۔ وزیراعظم نے کہا تمام انتخابات پر سوالیہ نشان ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تمام الیکشنز پر سوالیہ نشان ہیں ایک الیکشن ٹھیک ہوا۔ اس کے بدلے میں ملک ٹوٹ گیا۔ میں نے تقریر کی تو نور عالم نے کہا آپ کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ہو گیا ہے۔ جو حالات چل رہے ہیں سب کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ہو گیا ہے۔ افغانستان نیٹو کی مداخلت کی وجہ سے جنگ کا اکھاڑہ بنا ہوا تھا۔ ہم چاہتے ہیں وہاں ایسی حکومت آئے جو افغان عوام کیلئے بہتر ہو۔ ہمیں بھی ماضی کے فیصلے پر غور کرنا ہو گا۔ پچھلے چار روز سے پھر کرونا کا شور مچا ہوا ہے۔ جس گھر میں اتحاد نہ ہو‘ آئین کی تکریم نہ ہو وہاں سسٹم چلانا مشکل ہوتا ہے۔ ووٹ کو عزت دینے کا مطلب آئین کے مطابق عملدرآمد ہے۔ کچھ روز پہلے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے بریفنگ دی۔ آٹھ گھنٹے میں بھی بریفنگ مکمل نہیں ہو سکی تھی۔ شاہد خاقان نے محسن داوڑ کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ یہ ہماری سٹرٹیجک ڈیپتھ نہیں یہ اپنے لوگ ہیں ان کو گلے لگائیں۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات ، جوڈیشل اصلاحات سمیت اہم ایشوز پر پارلیمنٹ میں بحث کرنی چاہیے،پارلیمنٹ میں سیاسی بحث ہی نہیں ٹیکنیکل بحث بھی ہونی چاہیے۔پیپلزپارٹی کے رہنماسابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے کہاکہ پارلیمان کو طاقتور بنانے کی باتیں کب سے سن رہے ہیں، پارلیمان کیسے طاقتور ہو گا ،کہا گیا پارلیمان طاقتور ووٹ کو عزت کی وجہ سے ہو گا،آئیں مل کر ایک ایسے انتخاب کا بندوبست کریں جس پر کوئی اعتراض نہ کر سکے،آزاد کشمیر میں الیکشن ہو رہا ہے جو کہ اہم ترین الیکشن ہے،ہمارے کشمیر کے وزیر فرماتے ہیں جو ہمیں ایک ووٹ کی برتری دے گا اسے ایک کروڑ دیں گے،ایسی باتیں کر کے کیا تاثر دینا چاہتے ہیں،کیا وزیراعظم صاحب نے وزیر کشمیر کی بات نہیں سنی،وزیراعظم اپنے وزیر کے خلاف کیا ایکشن لیں گے،قول و فعل میں تضاد نہیں ہونا چاہیے۔ احسن اقبال نے کہاکہ ہم نے پچاس لاکھ بچوں کے نصاب مکمل ہونے تک امتحانات موخر کرنے کا کہا تھا،ہم نے ضمنی امتحانات کو امتحانات قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا،ہمارا مقصد نصاب کا مکمل ہونا اور طلبا کو فیل ہونے سے بچانا تھا۔ وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہاکہ تجزیہ کرتے ہوئے ہمیں مکمل اور منطقی انجام تک تجزیہ کرنا چاہئے،پچھلے چند دنوں میں نظر آیا کہ یہاں عوامی مقبولیت کے لئے سیاست کی گئی،یہاں امتحانات ملتوی کرنے کے مطالبے آئے،ہمیں مجبوری کے تحت سارے پاکستان کی اکائیوں نے ملکر فیصلے کئے،پی پی پی کی سندھ حکومت مسلم لیگ ن کی آزاد کشمیر حکومت نے سارے وزرائے تعلیم کے ساتھ ملکر امتحانات لینے کا فیصلہ کیا،سارے وزرائے تعلیم سمجھتے تھے کہ امتحانات ہونا ضروری ہے،کرونا کی وجہ سے بہت سے سکول بند کرنا پڑے،بچوں کو وہ تعلیم نہیں مل سکی جو ملنی چاہئے تھی،پھر بھی وزرائے تعلیم نے امتحانات لینے کا فیصلہ کیا نصاب کو چالیس فیصد کم کردیا گیا،امتحانات کی تاریخیں آگے کرتے گئے،تین ماہ تک امتحانات موخر کئے تاکہ طلبا تیاری کرسکیں،ایف اے ایف ایس سی میں چار کی بجائے تین پرچے لئے جائیں گے،امتحانات مرحلہ وار لینے کی وجہ آگے مختلف شعبوں داخلے ہونا تھا، اگر امتحانات نہیں لیں گے تو جو بچے پڑھ رہے وہ بھی تیاری چھوڑ دیں گے،سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلائے گئے،افسوس اپوزیشن نے جانتے بوجھتے بچوں کے مستقبل پر سیاست کی، ہم نے چاروں صوبائی حکومتوں مرکز آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان نے ملکر فیصلے کئے سارے وزرائے تعلیم نے متفقہ فیصلے کئے،متفقہ فیصلوں کے خلاف سیاست کی مذمت کرتا ہوں۔