• news

بھارت نے چناب میں پانی چھوڑ دیا: نالہ ڈیک کے نواحی متعدد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع

 لاہور‘چنیوٹ‘ نارووال‘ وزیر آباد‘ سیالکوٹ‘ پسرور (نمائندہ نوائے وقت+ نامہ نگاران+ نمائندہ خصوصی) دریائے چناب میں چنیوٹ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ دریا کنارے کھڑی فصلیں زیر آب آ گئیں۔ بھارت کی طرف سے اچانک پانی چھوڑے جانے پر پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔14ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزر کر تریموں ہیڈ کی طرف رواں دواں ہے۔ مسلسل پانی کے بہاؤ میں اضافہ جاری ہے۔ ناخوشگوار واقعہ اور صورتحال سے نمٹنے کے لیے کیمپ لگا دیا گیا۔ نشیبی علاقے زیر آب آ گئے۔ دریا کنارے بسنے والے مکینوں کی نقل مکانی شروع ہو گئی۔ پنجاب بھر کی طرح نارووال میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ نالہ ڈیک میں قلعہ احمد آباد کے مقام پر تقریباً 20 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے۔ برساتی نالہ ڈیک کے قریب بسنے والے کئی دیہاتوں کا زمینی رابطہ منقطع ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ میونسپل کمیٹی نارووال کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے مکینوں کے لئے زحمت بن گئی ہے۔ شہر کی گلیاں اور بازار ندی نالوں کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ نالہ ڈیک میں گزشتہ روز اونچے درجے کا سیلاب آنے کی وجہ سے  موضع شہزادہ اور وائیں کے قریب 3 جگہ سے نالہ ڈیک کا بند ٹوٹ گئی۔ آئی این پی کے مطابق ملک بھر میں مون سون بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ آزاد کشمیر کے علاقے وادی نیلم میں طوفانی بارشوں سے 14 گھر تباہ اور 20 کو جزوی نقصان پہنچا، میاں بیوی سیلابی ریلے میں بہہ کر لاپتہ ہوگئے، پولیس کے مطابق واقعے میں خاتون اور کم سن بچی زخمی ہوئی جبکہ 2 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ سیلابی ریلے نے املاک کو بھی نقصان پہنچایا، سالخلہ میں امدادی سرگرمیاں بھی جاری ہیں، جہاں لاپتہ افراد کی تلاش کے ساتھ ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ دوسری جانب لاہور میں دوسرے روز بھی بارش سے موسم خوشگوار ہوگیا۔ موسم کا حال بتانے والوں کے مطابق آج بھی پنجاب میں سیالکوٹ، فیصل آباد اور دیگر شہروں میں بارش کا امکان ہے۔ سندھ میں میر پور خاص، سکھر، لاڑکانہ میں بھی بارش کی توقع ہے۔ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں بھی بادل برسنے کی پیشگوئی ہے۔ہنزہ کی وادی شمشال میں آسمانی بجلی گرنے کے باعث پہاڑی تودہ  گر گیا۔ پہاڑی تودہ گرنے کے باعث دریائے شمشال کا بہاؤ  رک گیا۔ دریا کا بہاؤ روکنے  سے رابطہ سڑک پانی میں بہہ گیا۔ وادی شمشال کا شہر اور دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ مقامی افراد پانی اور پہاڑوں سے گزر کر سفر کرنے پر مجبور ہو گئے۔

ای پیپر-دی نیشن