• news

نیب کمزور کرنے کا مطلب ملک وقوم کو لیٹروں کے حوالے کرنا

تجزیہ:محمد اکرم چودھری
نیب کو چار سال میں پانچ سو دو بلین سے زائد ریکوری کے باوجود متنازع بنانے کا مقصد ملک میں احتساب کے عمل کو دفن کرنا ہے۔ قومی احتساب بیورو کو کمزور کرنے کا مطلب ملک و قوم کو لٹیروں کے حوالے کرنا ہے۔ سیاست دان نیب پر الزام تراشی کے بجائے اصلاحات کا راستہ کیوں اختیار نہیں کرتے۔ نیب اصلاحات سے ملک میں کرپشن کا راستہ رک سکتا ہے، عوام کی خدمت ہو سکتی ہے، ادارہ ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔ اصلاحات کے بجائے ہر وقت نیب کو برا بھلا کہنے کا مقصد کیسز کو متنازع بنانا اور عوامی حمایت حاصل کرنا ہے۔ دو ہزار سترہ سے دو ہزار بیس کے عرصے میں مختلف کیسز میں قومی احتساب بیورو نے پانچ سو دو اعشاریہ چھ سو دو بلین کی ریکوری کی ہے۔ دو ہزار سترہ میں آٹھ اعشاریہ آٹھ سو ستاسی بلین، دو ہزار اٹھارہ میں اٹھائیس اعشاریہ آٹھ سو پچاسی بلین، دو ہزار انیس میں ایک سو اکتالیس اعشاریہ پانچ سو باون بلین اور دو ہزار بیس میں تین سو تئیس اعشاریہ دو سو ننانوے بلین کی ریکوری کی ہے۔ اس کے برعکس دو ہزار سے دو ہزار سولہ کے دوران نیب نے صرف دو سو چھیاسی اعشاریہ سات سو پچپن بلین کی ریکوری کی ہے۔ یہ اعدادوشمار تو بتاتے ہیں کہ اگر ادارے خاموش رہیں اور قومی خزانے کو نقصان پہنچتا رہے تو سب ٹھیک ہے لیکن اگر ادارے متحرک ہوں اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کو کٹہرے میں لا رہے ہوں، لوٹ مار کرنے یا دھوکہ دینے والوں سے لوٹا ہوا مال واپس لیا جا رہا ہو تو اسے ہر فورم پر برا بھلا کہنا شروع کر دینا کیا ملک و قوم کی خدمت ہے۔ گوکہ بہت سے کیسز میں ریکوری ہوئی ہے لیکن بعض کیسز میں نیب کو مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔ سیاست دانوں کا کام صرف نیب پر تنقید نہیں ہے بلکہ نیب کے مقدمات کو غلط ثابت کرنا اور ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں قوانین میں تبدیلی ہے۔ اسی طرح نیب کی ذمہ داری بھی قائم مقدمات کو پایہ تکمیل تک پہنچانا اور الزامات کو درست ثابت کرنا ہے۔ ملک و قوم کے اربوں کھربوں لوٹنے والوں کو تحفظ فراہم کرنا ملکی سلامتی اور ملک کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ سیاستدان نیب پر تنقید کریں لیکن قوم کو تصویر کا دوسرا رخ بھی ضرور بتائیں۔

ای پیپر-دی نیشن