ایون فیلڈ ریفرنس، مریم نواز نے نیب سوالنامے کا جواب دیا تھا؟ ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں میں درخواست گزار وکیل کے دلائل جاری رہے۔ وکیل نے کہاکہ ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے مریم نواز کو7 سال کیس کی سزا سنائی، اسی ریفرنس میں مریم نواز پر 2ملین پاؤنڈ کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا جبکہ کیپٹن صفدرکو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ ان دونوں کو سزائیں 9 اے 5 کے تحت سنائی گئی۔ عدالت نے استفسار کیاکہ کیا دو ملین پاؤنڈ جرمانہ کی ریکوری ہوگئی ہے۔ جس پر وکیل نے کہاکہ احتساب عدالت کے فیصلے کو 19 ستمبر 2018ء کو معطل کیا گیا، مریم نواز اور کیپٹن صفدر دونوں کی سزاؤں کو معطل کیا گیا۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف پر کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔ نواز شریف کے خلاف فیصلہ صرف تنخواہ نہ بتانے پر آیا، کہا گیا کہ نواز شریف بیرون ملک کمپنی سے لینے والی تنخواہ کو ظاہر نہ کر سکے۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے اوپر نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس فائل کرنے کی اجازت دی۔ عدالت نے استفسار کیاکہ اگر نیب کال اپ نوٹس کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا، تو آپ نے اس وقت پوچھا نہیں؟، وکیل نے کہاکہ سپریم کورٹ کی ڈائریکشن کے برخلاف ریفرنس فائل کر کے میرے مئوکل کی بنیادی حقوق متاثر کئے گئے،عدالت نے استفسار کیاکہ کیا آپ لوگوں نے کال اپ نوٹس کا جواب دیا تھا یا نہیں؟ اس پر وکیل نے کہاکہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر اپنا مئوقف پیش کیا تھا۔ عدالت نے استفسار کیاکہ جو بیان جے آئی ٹی کو دیا گیا وہ بیان ایگزیبٹ کیسے ہوا ؟جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ کال اپ نوٹس کے پرائمری سوال کا جواب ہی آپ نے نہیں دیا۔ عدالت نے وکیل سے استفسار کیاکہ کیا مریم نواز نے نیب کے سوالنامے کا جواب دیا تھا؟، نیب نے سوال نامہ بھیجا تھا۔ مریم نواز کو ہاں یا نہ میں جواب دینا تھا،کیا نیب نے 22 اگست 2017ء کے کال اپ نوٹس کے بعد کوئی نوٹس بھیجا تھا؟۔ وکیل نے کہاکہ نیب نے اگست 2017ء کو پہلا نوٹس بھیجا، اس کے بعد کوئی دوسرا نوٹس نہیں ملا۔ عدالت نے استفسار کیاکہ مریم نواز اور کیپٹن صفدر کیا جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے کیا؟ وکیل نے کہاکہ جی، دونوں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ عدالت نے کہاکہ نیب نے تودونوں کوجے آئے ٹی کے سامنے بیان کی تصدیق کیلئے بلایا، دونوں نے جے آئی ٹی کو بیان دیا لیکن نیب کے سامنے تصدیق نہیں کی؟۔ وکیل نے کہاکہ جی، ایسا ہی ہے، جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ کیا جب ایون فیلڈ ریفرنس دائر ہوا کوئی ملزم گرفتار تھا؟، وکیل نے کہاکہ چیئرمین نیب نے کبھی ملزموں کے وارنٹس ہی جاری نہیں کئے۔ سزا ہونے کے بعد ہی ملزم گرفتار ہوئے، نواز شریف، مریم نواز نے باہر سے آکر سرنڈر کیا۔ جے آئی ٹی کے دس والیم میں نو والیم منظر عام پر آئے تھے جبکہ والیم ٹین کو سیکرٹ رکھا گیا۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم ٹین کو حاصل کرنے کے لئے درخواست دائر کی گئی، والیم ٹین کے حصول کے لیے جو درخواست دائر کی گئی وہ مسترد ہوئی۔ درخواست میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹ سے متعلق دستاویزات مانگیں گئے تھے۔ وکیل نے کہاکہ جے آئی ٹی رپورٹ والیم ٹین کی حصول کے لیے دائر درخواست سپریم کورٹ نے مسترد کی۔ نہ والیم ٹین اور نہ ہی جے آئی ٹی کو دینے والے بیانات کی کاپیاں دی گئیں، اس موقع پر عدالت نے نیب کو مسنگ دستاویزات درخواست گزار کو دینے کی ہدایت کر دی۔