• news

افغان امن خواہاں، مزید مہاجرین کی میزبانی نہیں کرسکتے: پاکستان

اسلام آباد (نامہ نگار) ترجمان دفتر خارجہ نے صافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ پاکستان 17  سے 19  جولائی تک افغانستان پر امن کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے۔ افغان قیادت اور دیگر رہنمائوں کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان قیادت نے کانفرنس میں شرکت کی یقین دہانی کروائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ  سے افغانستان میں دیرپا قیام امن و استحکام کا خواہاں رہا ہے۔ افغانستان میں سکیورٹی کے معمولی خلا کو دہشتگرد عناصر اور دیگر قوتیں پاکستان کے خلاف استعمال کر سکتی ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مزید افغان مہاجرین کی میزبانی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ خطے کے ربط‘  ترقی اور خوش حالی کے لئے پرامن افغانستان کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ اسپن بولدک چمن سرحدی گزرگاہ سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان وسیع بنیادوں پر تجارت ہوتی ہے۔  اسی لئے پاکستان اسپن بولدک چمن سرحدی گزرگاہ جلد کھولنا چاہتا ہے۔ افغانستان میں ترکی کی امن کاوشوں کو پاکستان قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ ترکی نے افغانستان پر قلب ایشیا‘ استنبول پراسس میں کلیدی کردار ادا کیا۔ داسو میں ہونے والے بس حادثے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بس حادثے کو دہشت گردی کے زاویے سے بھی دیکھا جا رہا ہے۔ ممکنات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ چینی اور پاکستانی ورکرز کو لے جانے والی بس کو پیش آنے والے واقعہ کی تحقیقات ہو رہی ہے۔  ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کی دہشت گردوں کی مالی معاونت کا معاملہ اٹھایا ہے۔  پاکستان نے ماضی میں بھی اس حوالے سے ناقابل تردید شواہد پیش کئے تھے۔ بھارت دہشتگردی کو ریاستی ہتھیار کے طور پر استعمال کر ہا ہے۔ ہمیشہ سے شواہد کے بغیر الزامات لگاتا رہا ہے۔ پہلے بھارت نے کبوتروں کے ذریعے جاسوسی  کے الزامات بھی لگائے۔ بھارت ایسے الزامات سے خود ہر جگہ اپنا مذاق بنارہا ہے۔ اب وہ کبوتروں کے بعد ڈرون کے حوالے سے الزامات عائد کر رہا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے یہ مطالبہ سامنے آیا ہے کہ پہلے  دفتر خارجہ اور پھر سفارت خانے  سے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کی تصدیق کرائی جائے۔ دفتر خارجہ اس حوالے سے ایسے پاکستانیوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرے گا۔  ویکسینیشن پر سعودی  عرب سے درخواست کی ہے کہ چینی ویکسین کو عالمی ادارہ صحت بھی تسلیم کرتا ہے‘ اس کو تسلیم کیا جائے کیونکہ پاکستان میں زیادہ تر افراد نے آسانی سے  دستیاب ہونے کے باعث چینی ویکسین لگوائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ  ترکی  نے 14  روز کے بجائے قرنطینہ کو پاکستان کی درخواست پر 10  روز کر دیا ہے۔ اسی طرح ہم برطانیہ سے بھی قرنطینہ کے معاملے پر مکمل رابطے میں ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن