بھارت کیساتھ مذاکرات کا راستہ سرینگر سے جاتاہے: شاہ محمود
اسلام آباد+ تاشقند (این این آئی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے تاشقند میں وزیر اعظم ازبکستان عبداللہ آریپوف سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات، مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان ازبکستان سمیت وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ روابط کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔ ازبکستان کے ساتھ تاریخی، مذہبی اور ثقافتی بنیادوں پر استوار گہرے برادرانہ تعلقات ہیں۔ دو طرفہ تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ وزیر خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس کے انعقاد پر وزیر اعظم ازبکستان کو مبارکباد دی۔ بیان میں کہا کہ دہلی کے ساتھ مذاکرات کا راستہ سری نگر سے جاتا ہے۔ بھارت کا کشمیر پر رویہ یہی رہا تو مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟۔ پاکستان عنقریب افغان قیادت کے اہم لوگوں کو اسلام آباد آنے کی دعوت دے رہا ہے۔ پاکستان کا کردار مصالحانہ نوعیت کا ہے۔ افغانستان میں قیام امن کیلئے بنیادی ذمہ داری افغانوں کی ہے۔ افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ پاکستان عنقریب افغان قیادت کے اہم لوگوں کو اسلام آباد آنے کی دعوت دے رہا ہے تاکہ ہم مل بیٹھ کر افغان امن عمل کو آگے بڑھا سکیں۔ وزیر اعظم عمران خان کی افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ملاقات کل متوقع ہے۔ ازبکستان کے صدر نے کنیکٹویٹی کانفرنس میں وزیر اعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کو مدعو کیا ہے۔ ازبکستان کے ساتھ تین اہم نوعیت کے معاہدے ہونے جا رہے ہیں۔ ہمیں ایک لیگل فریم ورک میسر آ جائے گا اور وہ سہولتیں جو پہلے میسر نہیں تھیں وہ دستیاب ہوں گی۔ ان معاہدوں سے پاکستان اور ازبکستان کے مابین تجارتی و اقتصادی تعاون مزید مستحکم اور وسعت پذیر ہو گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ازبکستان کے بزنس مین پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ روز 453 ملین ڈالر کے معاہدے ہوئے ہیں۔