یہ بڑے نصیب کی بات ہے جب بیت اللہ کی حاضری اور روضہ رسول کی زیارت کی سعادت ملی
ملک نعیم وفا
حج اسلام کا ایک اہم رکن ہے اور ہر مسلمان کی وہ دنیا میں کہیں بھی قیام پذیر ہو ،اس کی خوہش ہوتی ہے کہ وہ کم از کم ایک بار مکہ مکرمہ میں خانہ کعبہ اور مدینہ منورہ میں روضہ رسول ؐ کی زیارت کرئے ۔جب سے کرونا وائرس نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا اس وقت سے سعودی عرب میں بھی پابندیاں عائو ہو گئیں جس کی وجہ سے امسال حج بھی سعودیہ میں مقیم ساٹھ ہزار افراد ہی حج کی سعادت حاصل کر سکیں گے ،جبکہ اس وبا سے قبل لاکھوں فرزندگان توحید حج کی سعادت حاصل کرتے تھے ،مجھے بھی حج کی سعادت کرونا وبا سے تین سال قبل 2018ء میں حاصل ہوئی تھی لاہور ائیر پورٹ سے سعودیہ ائیر لائن کی پرواز سے جب جدہ اور وہاں سے مکہ معظمہ پہنچے تو دنیا بھر سے آئے لاکھوںمسلمانوں کا سیل رواں تھا ، تین سال قبل کے وہ لمحات یون محسوس ہو تا ہے ابھی کل کی بات ہوں ،یہ 8 ذوالحج کا دن تھا، جب منیٰ روانگی ہوئی اور 12 ذوالحج تک مختلف مناسک کی سرانجام دہی کا سلسلہ طے شدہ ترتیب کے ساتھ جاری رہا ان پانچ ایام میں منیٰ ، عرفات ، مزدلفہ ، جمرات ، طواف زیارت اور متعلقہ معاملات تجربات و مشاہدات کی طویل تفصیل ہے ۔ حج کے دوران صبر ، مشکلات ، پریشانیوں اور تکالیف سے مکمل طور پر آنکھیں بند کر لینا اور اپنے اعصاب کو فولاد کے سانچے میں ڈھال لینا خاصا مشکل کام ہے۔ تکالیف اور سخت جسمانی مشقت سے بھرپور سفر کے لیے شاید عمر کی ایک حد کا تعین بھی کرنا پڑے، پاکستانی حجاج کو حتیٰ المقدور حالات کے رحم و کرم پر ہی رہتے ہیں ، مناسک حج کی ادائیگی کے بعد جب مدینہ منورہ آئے تو یہ شہر سکون اور عافیت کا گہوارہ لگا ، مسجد نبوی ؐ ہمیشہ کی طرح مادر مشفق کی صورت آغوش وا کئے نظر تھی ، روضہ رسولؐ پر حاضری کے لیے مسجد نبوی کے گیٹ نمبر سات سے داخل ہوئے تو نظروں کے سامنے گبند خضرا نظر آیا تو آنکھوں سے بے ساختہ آنسو جاری ہو گئے،آداب کے ساتھ بارگاہ رسالت ؐ میں حاضر ہو کر اپنا اور دوستوں کا عاجزانہ سلام حضورؐ کی بارگاہ میں پیش کیا، تو دل کو کچھ سکون میسر آیا، دنیا میں یہ وہ واحد جگہ ہے جہاں پہنچ کر تمام تر پریشانیاں دکھ دور ہو جاتے ہیں۔ سکون ہی سکون میسر آتا ہے۔ پھر جنت البقیع میں حاضری دی، اور یوں لگا جیسے مدینہ منورہ آنے کا مقصد پورا ہو گیا۔ حج کے بعد مدینہ منورہ پہنچ کر حج کی مشقت بھول گئے اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو مدینہ منورہ اور بیعت اللہ کی حاضری نصیب فر مائے ۔ اللہ کی اس زمین پر کوئی مقام ایسا نہیں کہ جہاں صبح و شام اپنے خالق و مالک کے حضور اتنی جبیں خاک پر رکھی جاتی ہوں۔ میرا ایمان بھی ہے کہ اجازت منظوری کے بغیر کوئی شخص حرمین کی سرزمین پر قدم نہیں رکھ سکتا۔ خوش نصیبوں کو یہی حاضری کی سعادت نصیب ہوتی ہے ،کیونکہ بقول شاعر یہ بڑے کرم کے فیصلے ہے
یہ بڑے نصیب کی بات ہے
دعا ہے کہ کرونا وبا کا جلد خاتمہ ہو اور ارض پاک پر پھر جا نا نصیب ہو
۔۔۔۔