• news

جہاں نواز ، زرداری جیسے لیڈروہاں غربت، چوری نہیں کرتا دوسروں کو کیسے کرنے دو: عمران

 بھمبر، میرپور (نوائے وقت رپورٹ) آزاد کشمیر کے ضلع میر پور میں جلسے سے خطاب میں وزیراعظم عمران نے کہا کہ جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو ریاست کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا تو میں بڑا حیران ہوا کہ ان کو کوئی فکر نہیں تھی کہ پاکستان کیا کرے گا اور میرے ذہن میں آیا کہ پاکستان چپ رہے گا جس طرح پہلے تھا، جب مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز اور ماورائے عدالت قتل ہوتے تھے تو پاکستان سے کوئی نہیں بولتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری ایک سیکرٹری خارجہ کا بیان ہے کہ نواز شریف کا حکم تھا کہ بھارت پر کوئی تنقید نہیں کی جائے گی۔ جب وہ بھارت گیا تو حریت کے لیڈر سے اس لیے نہیں ملا کہ نریندر مودی ناراض نہ ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ مودی غلط فہمی میں تھا کہ جس طرح نواز شریف کے دور میں پاکستان چپ کرکے بھارت سے ڈر کر کچھ بولتا نہیں تھا تو 5 اگست کو بھی پاکستان چپ کرکے ہضم کر جائے گا لیکن اس کو غلط فہمی اس لیے ہوگئی اور سمجھتا تھا کہ پاکستان کا جو بھی لیڈر آئے گا وہ پہلے اپنی کرسی، جائیداد، کاروبار اور ملک سے باہر پڑے بینک بیلنس اور اپنی منی لانڈرنگ کا سوچے گا اور اسی وجہ سے چپ کرکے بیٹھ جائے گا۔ عمران خان نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے میں ایک آزاد انسان ہوں۔ جب آپ کہتے ہیں اللہ کے علاوہ کسی کے سامنے نہیں جھکوں گا تو ساری زنجیریں ٹوٹ جاتی ہیں اور اس کو کسی کا خوف نہیں ہوتا۔ آزاد انسان کبھی کسی کی غلامی نہیں کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے فخر ہے کہ میں نے کشمیر کا کیس پوری دنیا میں اٹھایا۔ اقوام متحدہ میں 50 سال بعد کشمیر کا مسئلہ اٹھایا گیا۔ کشمیر کا نام اس لیے نہیں لیا کہ ووٹ چاہیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کشمیری مسلسل جدوجہد میں رہے اور ہار نہیں مانی۔ ایک لاکھ کشمیری شہید ہوچکے ہیں لیکن ہار نہیں مانی۔ بچپن سے میں نے فیصلہ کیا تھا کہ اللہ جب بھی تو نے مجھے موقع دیا میں کشمیر کا کیس ساری دنیا میں لڑوں گا اور میں نے ہر فورم پر لڑا۔ کشمیر کی آواز بلند کی اور دنیا کو بتایا کہ یہ بھارت میں جو آر ایس ایس کی حکومت ہے۔ یہ نفرت پسند لوگ، ہندو بالادستی پسند لوگ باقی اقلتیوں کو برابر کا انسان نہیں سمجھتے۔ آر ایس ایس صرف مسلمانوں پر ظلم نہیں کر رہے ہیں بلکہ عیسائی اور سکھوں اور دلت کو برابر کا شہری نہیں سمجھتے۔ سکھوں کا قتل عام کیا اور اسی نظریے پر مودی نے 5 اگست کو کشمیر کا سٹیٹس تبدیل کردیا۔ کیونکہ وہ کشمیریوں کو برابر کے شہری نہیں سمجھتے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے دلیر نوجوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں، دنیا میں کوئی نہیں سمجھتا تھا کہ 8 لاکھ فوج 90 لاکھ کشمیریوں پر لا کر بٹھا دی۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کوئی اور ہوتا تو گھٹنے ٹیک دیتا لیکن کشمیری قوم ایک اللہ کو ماننے والی قوم ہے، جس طرح انہوں نے مقابلہ کیا، جس پر میں ان کو پیغام دیتا ہوں کہ آپ نہ صرف پاکستانیوں کا سر فخر بلند کیا بلکہ فلسطین کے لوگ جن پر اسرائیل نے ظلم کیا وہ بھی آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں اور آپ کو سلام پیش کرتے ہیں۔ یہ کشمیریوں کے لیے خوش خبری ہے، ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں کیونکہ بھارت نے جو کرنا تھا وہ کرلیا، ساری دنیا نے دیکھ لیا، یہ جو کشمیر کا جغرافیہ بدلنا چاہتے ہیں لیکن میں کہتا ہوں وہ ناکام ہوں گے۔ عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں باہر سے لوگوں کو لاکر بٹھانا جنگی جرم ہے، جنیوا کنونش میں جرم ہے اور پاکستان ہر فورم پر اس کو اٹھائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ تحریک انصاف کا کوئی امیدوار دو نمبر ہے، ہوسکتا ہے ہم نے بھی کسی دو نمبر کو ٹکٹ دیا ہو، میں کہہ نہیں سکتا لیکن یقین دلاتا ہوں کہ کبھی بھی جو بھی نیچے آگیا، اگر میں خود چوری نہیں کر رہا اور پیسے نہیں بنا رہا تو میں اس کو کیسے پیسے بنانے دوں گا۔ اگر میں خود چوری کر رہا ہوں تو پھر اپنی آنکھیں بند کرلیتا۔ انہوں نے کہا کہ دو بڑی جماعتیں 30 سال سے ملک کو نوچ رہی تھیں، ان کے لیڈر کرتے کیا ہیں، کیونکہ یہ خود بھی پیسہ بنا رہے ہوتے ہیں اور جو اس کے نیچے ہیں ان کو بھی کانا کردیتے ہیں تاکہ حمام میں سب ننگے ہوں اور ان کو کچھ نہیں کہہ سکیں۔ عمران خان نے کہا کہ ووٹ دیتے کبھی دوستی، خاندان یا قبیلہ کا نہ سوچیں، اس طرح ہمارا ملک کبھی ترقی نہیں کرے گا، 25 تاریخ کو دوستیوں اور رشتہ داریوں سے بالاتر ہونا اور نظریے کو ترجیح دینا۔ وسائل کی وجہ سے لوگ امیر یا غریب نہیں ہوتے، جس ملک میں قانون اور انصاف ہوتا ہے اور جس ملک کے حکمران قانون کے نیچے ہوتے ہیں وہ ملک خوشحال ہوتے ہیں۔ قبل ازیں آزاد کشمیر کے علاقے بھمبر میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے عوام کو ماسک پہننے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے پاکستان کو اب تک بچایا۔ میں چاہتا ہوں کہ ہمارا ملک وہ ایک عظیم قوم بنے، دنیا میں ہمارا کوئی بھی شہری ہمارا پاسپورٹ لے کر نکلے تو دنیا کہے کہ یہ دیکھیں پاکستانی آرہا ہے۔ ہرے پاسپورٹ کی عزت ہو، ہم ایک عظیم قوم بنیں۔ ایک قوم جب ان (نبی) کی سنت اور مدینے کی ریاست کے اصولوں پر چلتی ہے تو عظیم قوم بنتی ہے۔ تو میں چاہتا ہوں کہ ہماری قوم عظیم قوم بنے۔ عمران خان نے کہا کہ ہم بدقسمتی سے جو غلط راستے پر چلے گئے تھے، بھیک مانگ کر، قرضے لے کر گزارا کرنا، امداد لے کر دوسروں کی جنگوں میں شامل ہونا، اپنے لوگوں کا نقصان کرنا، اپنی عزت کھونا، کوئی بھیک مانگنے اور قرضہ مانگنے والے کی عزت نہیں کرتا، آپ آزما کر دیکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انسانوں کے سامنے جو ہاتھ پھیلاتا ہے کوئی اس کی عزت نہیں کرتا، نہ اس ملک کی عزت کرتا ہے، جو اپنے پیر پر کھڑا نہیں ہوتا۔ پاکستان کے ایک لیڈر کو مانتا ہوں، سب ان کو مانیں گے، ان کا نام قائد اعظم محمد علی جناح تھا۔ جلسے کے شرکا سے ان کا کہنا تھا کہ جب 25 جولائی کو ووٹ ڈالنے جاؤگے تو سب سے ایک سوال پوچھنا کہ کیا جس جماعت کے لیے ووٹ ڈال رہے ہیں، کیا ان کا لیڈر سچا اور ایمان دار ہے یا نہیں، کیا ان کا ایسا لیڈر تو نہیں جو ملک سے جھوٹ بول کر بولی ووڈ کی ایکٹنگ کرکے بیمار بن کر باہر گیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس نے ایسی ایکٹنگ کی کہ ہماری کابینہ کے اندر جو عورتیں تھیں انہوں نے ان کی شکل دیکھ کر رونا شروع کردیا، خوف آگیا کہ جہاز کی سیڑھیاں بھی چڑھ پائے گا یا نہیں، جیسے ہی لندن کی ہوا لگی تو ایک نواز شریف یہاں سے گیا تھا وہاں جاکر دوسرا نواز شریف نظر آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک چیز پوچھنی ہے کہ جب اس ملک کی عدالتیں آزاد ہیں، آج پاکستان کی عدالتیں آزاد ہیں، عمران خان کوئی ڈنڈوں سے سپریم کورٹ پر حملہ نہیں کرتا، عمران خان کسی جج کو فون نہیں کرتا کہ تین نہیں 5 سال سزا دو۔ عمران خان نے کہا کہ یہاں عدالتیں آزاد ہیں، لاہور ہائی کورٹ کو تحریک انصاف کنٹرول نہیں کرتی، وہ آزاد ہے، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر عدالتیں آزاد ہیں تو پھر یہ سارے باہر کیوں بھاگے ہوئے ہیں اور ڈر کس سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتیں آزاد ہیں، یہاں تو تحریک انصاف کے وزیروں کو نہیں چھوڑا جاتا، ہمارے دو وزیروں کو جیل میں ڈال دیا گیا، اس ملک میں عدالتیں اور انصاف کا نظام آزاد ہیں۔ ان سے پوچھیں جس پارٹی کو ووٹ دے رہے ہیں کیا ان کا لیڈر صادق اور امین ہیں یا نہیں اور اگر لیڈر ایماندار نہیں ہے تو امیدوار بھی ہو وہ کچھ نہیں کرسکتا لیکن لیڈر ایماندار ہو اور امیدوار ایماندار نہ ہو تو کچھ کرتے ہوئے اس کو پتہ ہے اوپر والا پکڑ لے گا وہ خود پیسے نہیں بنا رہا ہے تو وہ اور کسی کو بھی پیسے نہیں بنانے دے گا۔  دنیا میں ایک ایک غریب ملک میں بھی نواز شریف اور آصف زرداری بیٹھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاں آپ کو غربت ملے گی وہاں آپ کو قانون کے بجائے طاقت کی حکمرانی ملے گی، وہاں آپ کو کرپٹ لیڈرز ملیں گے، کرپٹ وزیراعظم ملے گا، کرپٹ وزیر ملیں گے، کرپٹ اراکین اسمبلی ملیں گے، اسی لیے غربت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمزور جیلوں میں جائے اور طاقت ور این آر او لے اور باہر جا کر بیٹھ جائے اور اپنے پوتے کا پولو میچ دیکھے، یہ بادشاہوں کا کھیل ہے، یہ عام لوگوں کا کھیل نہیں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ بتائیں کہ پوتے کے پاس اتنا پیسہ کدھر سے آیا، یہ آپ کا پیسہ ہے، قانون کی حکمرانی کے لیے ہم جنگ لڑ رہے ہیں، جو پرانے نظام کو بچانا چاہتے ہیں، ان سے ہر روز جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے مقابلہ کرنا آتا ہے اور عوام کی مدد سے ان مافیاؤں کو شکست دے کر دکھاؤں گا اور ہم ایک نیا پاکستان بنا کر اور عظیم قوم بن کر دکھائیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن