سینئر سیاستدان ممتاز بھٹو طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے
کراچی، اسلام آباد، لاہور (نوائے وقت رپورٹ، اے پی پی، نامہ نگار) سابق گورنر و وزیراعلیٰ سندھ اور سینئر سیاستدان ممتاز بھٹو طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ ممتاز بھٹو کے اہلخانہ نے ان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سابق گورنر سندھ کی عمر 88 برس تھی۔ اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ممتازبھٹو کی میت آبائی علاقے منتقل کی جائے گی۔ انکی نماز جنازہ آج میرپور میرپور بھٹو میں ہو گی۔ تدفین آبائی قبرستان میں ہو گی۔ ممتاز بھٹو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے رشتے دار اور قریبی ساتھی تھے اور وہ وزیراعلیٰ سندھ بھی رہے۔ ممتاز بھٹو نے آٹھویں گورنر سندھ اور بعدازاں تیرہویں وزیراعلیٰ سندھ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ ممتاز بھٹو 1967سے 1988 تک پیپلز پارٹی سے وابستہ رہے۔ بعد ازاں ممتاز بھٹو نے سندھ نیشنل فرنٹ کے نام سے اپنی سیاسی جماعت بنائی اور پھر 2017 میں ممتاز بھٹو نے اپنی سیاسی جماعت کو تحریک انصاف میں ضم کر دیا تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چودھری فواد حسین نے سینئر سیاستدان ممتاز بھٹو کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اتوار کو اپنی تعزیتی پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ سابق گورنر و وزیراعلی سندھ ممتاز علی بھٹو کے انتقال کی خبر سن کر دلی صدمہ ہوا، دکھ کی اس گھڑی میں ان کے اہل خانہ کے لئے دعا گو ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے ممتاز علی بھٹو کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہیں ممتاز بھٹو کی وفاقت سے دلی صدمہ ہوا ہے، انہوں نے سوگوار خاندان سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت کی دعا کی ہے۔ پی ڈی ایم کے صدر جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ممتاز بھٹو کے انتقال پرگہرے رنج، غم کا اظہار کیا ہے۔ اپنے تعزیتی بیان میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا کہ ممتاز بھٹو مرحوم ملکی اور قومی سطح کے سینئر سیاستدان تھے۔ ان کی ملک، قوم اور خصوصا سندھ کے لئے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ ان کے انتقال سے سندھ ایک عظیم سیاسی شخصیت سے محروم ہوگیا۔ چودھری شجاعت حسین، سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی اور مونس الٰہی ایم این اے نے ممتاز بھٹو کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم ان کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں، اللہ کریم مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ ممتاز علی بھٹو کراچی کے ایک نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ ان کی میت کراچی سے لاڑکانہ لائی جا رہی ہے۔ نوڈیرو کے قریب ان کے آبائی گاؤں میر پور بھٹو میں ان کی تدفین کی جائے گی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ممتاز بھٹو کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکیا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سردار ممتاز بھٹو کے انتقال کی خبر سن کر دل گرفتہ ہوں۔ سردار ممتاز بھٹو سندھ کی سیاست میں نمایاں حیثیت کے حامل تھے، وزیر خارجہ نے ممتاز بھٹو کے اہل خانہ و لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کیا اور مرحوم کی مغفرت اور بلندی درجات کیلئے دعا کی۔