ٹیم کا صرف بابر اعظم ‘محمد رضوان پر انحصار‘ٹاس جیت کر بائولنگ کا فیصلہ سمجھ سے بالا تر
لاہور(تجزیہ، حافظ محمد عمران) مڈل آرڈر بلے بازوں کا غیر ذمہ دارانہ کھیل، ناقص حکمت عملی، باؤلرز کی خراب باؤلنگ کے باعث پاکستان دوسرا ٹونٹی ٹونٹی میچ ہار گیا۔ ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ غلط ثابت ہوا، پہلا میچ جیت کر اور اچھے رنز آن بورڈ کرنے کے باوجود کپتان بابر اعظم کا ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ قومی ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ کہتے ہیں کہ "قومی ٹیم کی حکمت عملی نہایت ناقص رہی ہے، جہاں دھوپ نکلی ہو، پچ میں فاسٹ باؤلرز کیلئے مدد نہ ہو، وہاں ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کرنے کی کوئی سمجھ نہیں آتی۔ انگلینڈ نے دو لیگ سپنر کھلا لیے جبکہ ہم ابھی تک ایک لیگ سپنر پر اکتفا کیے بیٹھے ہیں اور وہ لیگ سپنر بھی آؤٹ آف فارم ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ صہیب مقصود کو صرف چھکے لگانے کیلئے رکھا گیا ہے۔ وہ پانچ سال بعد ٹیم میں واپس آئے ہیں حیران کن بات یہ ہے کہ ان کی فٹنس، کھیل اور رویے میں کوئی فرق نہیں آیا وہ دو ہزار پندرہ کا عالمی کپ بھی کھیلے اور اب پانچ سال بعد ٹیم میں واپس آئے ہیں اس دوران بھی فرسٹ کلاس کرکٹ میں انہیں کبھی رنز کرتے نہیں دیکھا لیکن وہ قومی ٹیم کا حصہ ہیں۔ انٹرنیشنل کرکٹ میں ہر وقت شاٹس نہیں کھیلے جا سکتے۔ فخر زمان اگر اننگز کا آغاز نہیں کرتے تو نچلے نمبروں پر وہ موثر ثابت نہیں ہو سکتے۔" بابر اعظم اور محمد رضوان نے اچھا آغاز کیا لیکن بعد میں آنے والے بیٹسمین اچھے آغاز کا فائدہ اٹھانے میں مکمل طور پر ناکام رہے۔ محمد حفیظ دورہ جنوبی افریقہ، زمبابوے اور پھر پاکستان سپر لیگ سے اچھی فارم میں نہیں ہیں۔ ان کی خراب بیٹنگ کا سلسلہ انگلینڈ میں بھی جاری ہے۔ پاکستان کو مڈل آرڈر میں شدید مسائل کا سامنا ہے۔ ٹیم صرف دو بلے بازوں بابر اعظم اور محمد رضوان پر انحصار کیے ہوئے ہے، کیا اس طرح ہم دنیا کی بہترین ٹیموں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو کھیل کا معیار بہتر بنانے سے زیادہ شائقین کی تعداد کو بہتر بنانے کی فکر ہے۔ بورڈ حکام کو یاد رکھنا چاہیے کہ اچھی کرکٹ سے زیادہ شائقین کو کوئی چیز اپنی طرف نہیں کھینچ سکتی۔