کشمیر الیکشن کی الزام تراشیوں نے سیاسی جماعتوں میں مفاہمت کو متاثر کیا
لاہور (فاخر ملک) آزاد کشمیر کے الیکشن میں سیاسی جماعتوں کے ایک دوسرے پر الزامات سے سیاسی جماعتوں کے مابین افغانستان پر بریفنگ کے بعد ہونے والی مفاہمت کو شدید نقصان پہنچا ہے اور سیاسی جماعتیں کشمکش کے زیرو پوائنٹ پر آ گئیں ہیں۔ یہ بات مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اور بزنس کمیونٹی کے نمائندوں نے ’’نوائے وقت‘‘ سے گفتگو کے دوران کہی۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے سابق صدر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اگر حکومت نے اپنی مرضی مسلط نہ کی تو الیکشن کے اصلاحاتی بل پر اتفاق رائے کا امکان ہے۔ پیپلز پارٹی نے ماضی میں تمام تر قانون سازی اپوزیشن سے مشاورت سے کی ہے اور مفاہمانہ رویہ سے ہی اختلافات کو کم اور اتفاق رائے پیدا کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتفاق رائے کیلئے ضروری ہے کہ تمام فریقین کے نکتہ نظر کو قانون سازی میں جگہ دی جائے۔ تحریک انصاف کے ایک سینئر رہنما نے کہا کہ الیکشن اصلاحات پر پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس کے دوران اپوزیشن کے بعض رہنمائوں کا انداز جارحانہ جبکہ پیپلز پارٹی کے نمائندوں کا طرزعمل نرمی کا ہے وہ مفاہمت چاہتے ہیں۔ اس کے برعکس مسلم لیگ (ن) کے نمائندوں کا طرزعمل ’’میں نہ مانوں‘‘ والا تھا۔ اتفاق رائے کے امکانات کم ہیں۔ اس ضمن میں پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اصلاحاتی بل سے غیر آئینی شقیں نکالنا ہوں گی۔ ان پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ احسن اقبال نے کہا کہ تحریک انصاف نے ملک میں سیاسی عمل کو نقصان پہنچایا ہے۔ لاہور ایوان تجارت کے نائب صدر طاہر منظور چودھری کا کہنا تھا کہ ملک میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ کیونکہ معاشی استحکام کی ضروریات سیاسی استحکام سے جڑی ہوئی ہیں۔