افغان عوام فوج کیلئے امداد کی فراہمی جاری رکھیں گے ، جوبائیڈن
واشنگٹن (شِنہوا+ این این آئی)امریکی صدر جو بائیڈن نے افغان صدر محمد اشرف غنی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے، ایسے وقت میں جب امریکی فوجی انخلا کے بعد ملک میں لڑائی میں اضافہ ہوا ہے، امریکی صدر نے افغانستان کے لئے اپنی حمایت کا عزم ظاہر کیا۔اس رابطے کے حوالے سے وائٹ ہائوس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن نے افغان صدر کو بتایا کہ امریکہ افغان عوام اور اس کی فوج کے لئے امداد کی فراہمی جاری رکھے گا۔ دونوں صدور نے اس بات پر اتفاق کیا کہ طالبان کی موجودہ کارروائی تنازعہ کو مذاکرات سے حل کرنے کے ان کے دعوئوں کے بالکل برعکس ہے مالی سال 2022 میں افغانستان کے لئے طے شدہ 3ارب30کروڑ امریکی ڈالر کی سکیورٹی امداد میں افغان فضائیہ کی صلاحیتوں، اہم سازو سامان کی فراہمی اور افغان فوجیوں کی تنخواہوں کو فوقیت دی جائے گی۔دونوں صدور کے درمیان یہ رابطہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب یکم مئی کو امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد سے طالبان عسکریت پسند سرکاری فوج کے خلاف شدید لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں جس میں انہیں کامیابیاں ملی ہیں۔ امریکی صدر نے افغانستان میں حالیہ واقعات سے مجبور ہوکر نقل مکانی کرنیوالے افغان شہریوں کی امداد کیلئے 10کروڑ ڈالر امداد کی منظوری دے دی۔وائٹ ہاؤس کے مطابق اس رقم کی ادائیگی پناہ گزینوں سے متعلق امریکی ایمرجنسی فنڈ سے کی جائیگی جب کہ امداد سے پناہ گزینوں کی غیر متوقع ضروریات، تنازعات کا شکار افراد اور دیگر افراد کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔اس کے علاوہ اس فنڈ سے ان 20 ہزار افغان مترجمین کی مدد بھی کی جائے گی جو امریکی فوج کے لیے خدمات انجام دے رہے تھے اور اب انہوں نے امریکی امیگریشن کے لیے درخواستیں دے رکھی ہیں۔