• news

نواز شریف سے افغان مشیر کی ملاقات: ہر پاکستانی دشمن انکا دوست:فواد چوہدری

لندن+ اسلا م آباد (عارف چودھری+ نامہ نگار)مسلم لیگ نون کے قائد اور سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف سے افغان مشیرِ قومی سلامتی اور افغان وزیرِ مملکت برائے امن نے ملاقات کی ہے۔یہ بات افغان قومی سلامتی کونسل نے کابل سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہی ہے۔لندن میں مقیم قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف سے افغان سلامتی امور کے مشیر حمد اللہ محب اور وزیر مملکت برائے امن سید سعادت نادری نے ملاقات کی۔ افغان قومی سلامتی کونسل کا کہنا ہے کہ افغان وزیر مملکت سید سعادت نادری نے نوازشریف سے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔فواد چودھری نے کہا ہے کہ نواز شریف کو پاکستان سے باہر بھیجنا خطرناک تھا، ایسے لوگ بین الاقوامی سازشوں میں مددگار بن جاتے ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی افغانستان میں را کے سب سے بڑے حلیف حمد اللہ محب سے ملاقات ایسی ہی کارروائی کی مثال ہے، مودی، محب یا امراللہ صالح ہر پاکستان دشمن نواز شریف کا قریبی دوست ہے۔ادھر بابرا عوان کا کہنا تھا کہ جس حمداللہ محب نے پاک سرزمین کے خلاف گھٹیا اور غلیظ زبان استعمال کی، نواز شریف نے اسے لندن میں وہی پروٹو کول دیا جو جاتی امرا میں بھارتی نیشنل سکیورٹی ایڈوئزار اور کشمیریوں کے ازلی دشمن مودی کو اپنے گھر میں دیا تھا۔وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چوہدری فوادحسین نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے افغان مشیر کی ملاقات پر شدید تحفظات اور شکوک شہبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب کچھ بہت افسوسناک ہے،اس کی تفصیل سامنے لائی جائے،سابق وزیراعظم ایسے شخص سے ملے جس کے بھارت سے تعلقات ڈھکے چھپے نہیں، پاکستان مخالف افغان باشندے نے نواز شریف سے ملاقات کے بعد بھارتی خفیہ اہلکاروں سے بھی ملاقات کی، حمد اللہ محب نے پاکستان کے خلاف جس نفرت انگیز اور غلیظ زبان کا استعمال کیا وہ دہرائی نہیں جا سکتی،  اس ملاقات سے شکوک وشہبات پیدا ہوتے ہیں، (ن)  لیگ  وضاحت دے کہ کن کن لوگوں کو ملاقات کا علم اور اس کا ایجنڈا کیا تھا ، اس ملاقات کی آڈیو پاکستانی میڈیا کے ساتھ شیئر کی جائے ، امر اللہ صالح اور حمد اللہ محب پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں، نواز شریف غدار ہے یا نہیں، یہ فیصلہ عوام کریں گے۔ ہفتہ کومشیر احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ ہم نواز شریف کی افغان مشیر سے ملاقات پر حیران ہیں۔ وفاقی وزیر نے سوال اٹھایا کہ کیا نواز شریف نے ملاقات سے پہلے حکومت یا اپنی جماعت کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے قائدین کو آگاہ کیا؟ یہ سب کچھ بہت افسوسناک ہے۔ فواد چودھری کا کہنا تھا کہ افغان عہدیدار حمد اللہ محب اور امر اللہ صالح کے خاندان بیرون ملک مقیم ہیں۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ افغان وزیر نواز شریف کے لیے مودی کا خاص پیغام لائے۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے نواز شریف کی افغان نیشنل سکیورٹی چیف اور وزیر مملکت سے ملاقات پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے والے سے نواز شریف کی ملاقات تازہ ڈویلپمنٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا اس سے واضح نہیں ہو جاتا نواز شریف کا ایجنڈا کیا ہے؟  معلوم ہوا ہے کہ افغان وزیر نواز شریف کے لیے مودی کا خاص پیغام لائے۔ پاک فوج کے خلاف زہر اگلنے اور مودی سے جپھیاں ڈالنے والے کو کشمیریوں کے جذبات سے نہیں کھیلنے دیں گے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے جبکہ قوم اور فوج اس کے چپے چپے کی محافظ ہے۔ ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پاکستان کے پرامن تعلقات نواز شریف کی سوچ کی اساس ہے جس کے لئے انہوں نے انتھک محنت کی ہے۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ ہر ایک سے مذاکرات، ان کے نکتہ نظر کو سننا اور ان کے سامنے اپنا موقف پیش کرنا سفارت کاری کا سب سے اہم اور بنیادی عنصر ہے، موجودہ حکومت کو اس حوالے سے کچھ سمجھ نہیں اسی لیے وہ بین الاقوامی سطح پر مکمل ناکام ہے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا ہے پاکستان مخالف بیانات دینے پر پاکستان نے افغان قومی سلامتی مشیر کے دفتر سے اپنے تمام رابطے ختم کر دیئے ہیں، افغان قیادت پر واضح کیا ہے کہ افغان سلامتی مشیر سے کوئی بات نہیں ہوگی، پاکستان نے ہر مشکل وقت میں افغانستان کا ساتھ دیا، ہم افغانستان میں ایک ایسی حکومت کیلئے کوشاں ہیں جس پر تمام افغان گروہ متفق ہوں، پاکستان نے کئی برسوں تک 50لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی، امر اللہ صالح اگر 20سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد بھی اپنے ملک کو استحکام نہیں دے سکے تو انہیں اپنا محاسبہ کرنا چاہئے، ہم افغان عوام کے ساتھ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے، انہوں نے کہا کہ کسی ملک کا وزیراعظم اپنے دشمن ملک کی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر اپنے ملک کے خلاف سازشیں کرے گا تو اس کا نتیجہ کیا نکلے گا؟ انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے بھی ایک تصویر ٹویٹ کی کہ عمران خان کی ملاقات مودی سے ہوئی اور جنرل باجوہ کی ملاقات حمد اللہ محب سے ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ حمد اللہ محب افغانستان کے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر ہیں، ادارہ جاتی سطح پر ملاقاتوں کی حیثیت اور انفرادی ملاقاتوں کی حیثیت میں فرق ہے۔ مئی کے تیسرے ہفتے میں جب حمد اللہ محب نے پاکستان مخالف بیانات دیئے، کے بعد پاکستان کے کسی اہلکار نے ان سے ملاقات نہیں کی۔ وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے اسرائیلی سافٹ ویئر کے ذریعے دوسرے ممالک کی جاسوسی عالمی قوانین کی کھلی خلاف وزری ہے، یہ سکینڈل پاناما لیکس سے بھی بڑا ہے، بھارت نے اسرائیلی سپائی وئیر پیگاسس کے ذریعے ہائیبرڈ جاسوسی کی، مودی نے اس سافٹ ویئر کو بھارت کے اندر اپنے مخالفین کی جاسوسی کے لئے بھی استعمال کیا، وزیراعظم عمران خان اور بعض عسکری حکام کے فون سے ڈیٹا لینے کی بھی کوشش کی، پیگاسس کے ذریعے صرف پاکستان ہی کو نشانہ نہیں بنایا گیابلکہ 10 دیگر ممالک کے نام بھی آئے ہیں، بھارت نے سائبر جاسوسی کے ذریعے پاکستان کی سلامتی پر حملہ کیا ہے، پاکستان اپنی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے لئے ہر قانونی قدم اٹھائے گا، پاکستان پہلے ہی اقوام متحدہ سے معاملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کر چکا ہے، پاکستان نے اس سائبر  حملے کی سرکاری سطح پر انکوائری کا فیصلہ کیا ہے، انکوائری کمیٹی میں سیکورٹی اداروں اور دفتر خارجہ کے حکام شامل ہوں گے۔

ای پیپر-دی نیشن