آزاد کشمیر کے نتائج ن لیگ کے سیاسی مستقبل کا پتہ دے رہے ہیں
تجزیہ: محمد اکرم چودھری
آزاد کشمیر انتخابات کے نتائج مسلم لیگ (ن) کے سیاسی مستقبل کا پتہ دے رہے ہیں۔ آزاد کشمیر کے محب وطن اور غیور عوام نے نواز شریف کی پاکستان دشمنوں کے ساتھ ملاقاتوں کا فوری ردعمل دیتے ہوئے (ن) لیگ کو مسترد کر دیا ہے۔ آزاد کشمیر کے نتائج دو ہزار تئیس کے عام انتخابات پر بھی اثر انداز ہوں گے۔ یہ کہنا غلط ہے کہ کشمیری ترقیاتی کاموں یا فنڈز کے لیے ووٹ دیتے ہیں، یہ کہنا بھی غلط ہے کہ آزاد کشمیر کے نتائج پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبر پی کے کے نتائج پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔ اب پاکستان میں کسی بھی جماعت کے لیے پاکستان کی خارجہ پالیسی سے ہٹ کر انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ وہ سیاسی جماعت جو بھارت، کشمیر اور افغانستان کے حوالے سے غیر حقیقی پالیسی اختیار کرے گی اس کے لیے پاکستان میں اقتدار تک پہنچنا مشکل ہو گا کیونکہ پاکستان کے غیور عوام جان چکے ہیں بھارتی بیانیے کی حمایت کرنے والے سیاستدانوں کو مسترد کر کے ہی پاکستان کی سلامتی، بقاء کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ آزاد کشمیر کے نتائج نے ثابت کیا ہے وقت کے ساتھ میاں نواز شریف کی مسلم لیگ ماضی کا قصہ بنتی جائے گی۔ محمد خان جونیجو، بینظیر بھٹو، میر ظفر اللہ خان جمالی اور اس دوران افواج پاکستان کے تمام سربراہان کے ساتھ بددیانتی اور بے وفائی کا سفر اختتام کو پہنچنے والا ہے۔ عوام ملک دشمنوں کو پہچان چکے وہ آئندہ عام انتخابات میں بھارت نواز سیاست دانوں کو ایک مرتبہ پھر مسترد کریں گے۔ میاں نواز شریف کی آزاد کشمیر کے انتخابات سے چند روز قبل پاکستان مخالف کارروائیوں میں مصروف اشرف غنی حکومت کے اہم لوگوں سے ملاقاتیں بلاوجہ نہیں تھیں بلکہ یہ ملاقات پاکستان مخالف طاقتوں کو پیغام تھا "ہم آپ کے ساتھ ہیں" اس ملاقات کی کوئی اور وجہ نظر نہیں آتی۔