نور مقدم کا موبائل‘ 3 لاکھ روپے برآمد‘ بیوفائی پر قتل کیا: ملزم
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ بی بی سی+ نوائے وقت رپورٹ) نور مقدم قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے خاتون کو قتل کرنے کی وجوہات سے پولیس کو آگاہ کر دیا ہے۔ نجی ٹی وی ذرائع کے مطابق قاتل ظاہر جعفر نے وجہ قتل بتاتے ہوئے کہا ہے کہ نور مقدم میرے ساتھ بے وفائی کر رہی تھی جس کا مجھے دکھ تھا۔ علم ہونے پر اسے روکا، مگر وہ نہیں مانی۔ ذرائع کا کہنا ہے ملزم کی والدہ اور سکیورٹی گارڈز نے 3 گھنٹے تک واقعہ کو چھپایا۔ پولیس نے نور پر تشدد کے ویڈیو شواہد بھی حاصل کر لئے ہیں۔ نور مقدم ساڑھے چار بجے بالکنی سے بھاگ کر گارڈ کے پاس آئی اور خود کو سکیورٹی گارڈ کے کیبن میں بند کر لیا۔ ذرائع کے مطابق ملزم ظاہر جعفر پیچھے آیا اور کیبن سے نور کو باہر نکالا۔ گلی میں موجود گارڈ یہ سب کچھ دیکھتے رہے لیکن کسی بھی گارڈ نے ظاہر جعفر کو تشدد کرنے سے نہ روکا۔ گلی میں اور بھی لوگ موجود تھے جنہوں نے نور کو گھسٹتے ہوئے دیکھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح ملزم اس کو دوبارہ اوپر لے کر گیا۔ تشدد سے لے کر قتل تک کا عمل تین گھنٹے کے دوران کیا گیا۔ بی بی سی کے مطابق پولیس نے ملزم ظاہر جعفر سے نور مقدم کا سیل فون بھی برآمد کر لیا جبکہ ملزم کے زیر استعمال موبائل فون ابھی برآمد نہیں ہوا ہے۔ دریں اثناء پولیس نے نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کی نشاندہی پر تین لاکھ روپے برآمد کر لئے۔ ذرائع کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو یرغمال بنا کر سات لاکھ روپے گھر سے منگوانے کا کہا تھا۔ نور مقدم نے قتل سے ایک دن قبل ڈرائیور سے تین لاکھ روپے ظاہر جفعر کے گھر منگوائے تھے۔ تین لاکھ روپے کی رقم پولیس نے ملزم کے گھر سے برآمد کرکے کیس کا حصہ بنا دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم ظاہر جعفر 19 اور 20 جولائی کو متعدد بار اپنے والد سے رابطے میں رہا۔ ملزم نے اپنے والد کو 46 سیکنڈ دورانیئے کی آخری کال وقوعہ والی شام سات بجکر 29 منٹ پر کی۔ تحقیقاتی اداروں کو شبہ ہے کہ ملزم نے اپنے والد کو آخری کال قتل کرنے کے بعد کی۔ قتل کے روز ملزم کا نور مقدم کی والدہ سے بھی دو بار ٹیلی فونک رابطہ ہوا اور نور مقدم کی فیملی سے مسلسل جھوٹ بولتا رہا کہ اسے نور سے متعلق کوئی اطلاع نہیں۔ علاوہ ازیں کیس میں عدالت نے ملزم ظاہر جعفر کے والدین سمیت چار ملزموں کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوا دیا۔ نور مقدم قتل کیس میں دو روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد ملزم ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت اور دو ملازمین افتخار اور جمیل کو سخت سکیورٹی میں مجسٹریٹ شعیب اختر کے روبرو پیش کیا گیا۔ عدالت نے چاروں ملزمان 10 اگست کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ ملزم کے والد اور والدہ نے عدالت میں ضمانت کیلئے بھی درخواست دائر کر رکھی ہے جس پر 30 جولائی کو سماعت ہو گی۔ دوسری طرف اسلام آباد سے نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق نے نور مقدم قتل کیس کا نوٹس لے لیا۔ کمیٹی چیئرمین سینیٹر ولید اقبال نے آج قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔ کمیٹی کا اجلاس ساڑھے تین بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔ اجلاس میں افسوسناک واقعہ کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ خواتین پر تشدد کے بڑھتے واقعات پر بریفنگ بھی طلب کر رکھی ہے۔ وفاقی وزیر‘ سیکرٹری اور وزارت انسانی حقوق کو نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں ۔