پاکستان میں عدلیہ آزاد، عدالتی نظام سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد: دفتر خارجہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی پاکستان میں عدالتی نظام سے متعلق رپورٹ مسترد کردی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے امریکی محکمہ خارجہ کی پاکستان میں عدالتی نظام کے بارے رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے عدالتی نظام کے بارے میں امریکی رپورٹ میں دیے گئے تاثرات غیر معقول اور غیرمصدقہ ہیں۔ پاکستان میں عدلیہ آزاد ہے اور عدالتیں ملک کے آئین و قوانین کے مطابق کام کر رہی ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکی رپورٹ میں الزامات کو حقائق کے برعکس اور گمراہ کن طور پر پیش کیا گیا۔ حکومت پاکستان ریاست کی ایگزیکٹو، مقننہ اور عدلیہ کے مابین اختیارات کی علیحدگی پر یقین رکھتی ہے۔ لہذا پاکستان کی عدلیہ پر کسی قسم کے جبر یا دبائو کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ترجمان کے مطابق امریکی رپورٹ میں بے بنیاد دعوے پاکستانی عدالتوں کے لاتعداد فیصلوں کے منافی ہیں۔ رپورٹ میں پاکستان کے ریگولیٹری نظام میں مبینہ کوتاہیوں کے حوالے سے قیاس آرائی کی گئی ہے۔ امریکی رپورٹ میں ناقابل تصدیق ذرائع سے اپنے نتائج اخذ کیے گئے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا سمیت عالمی برادری کے ساتھ معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون حکومت پاکستان کی ایک اہم ترجیح ہے جب کہ ہم پاکستان کی جیو معاشی صلاحیت کو بہتر طور پر محسوس کرنے کے لئے اقدامات جاری رکھیں گے۔ امریکی رپورٹ میں الزامات کو حقائق کے برعکس پیش کیا گیا۔ ایگزیکٹو، مقننہ، عدلیہ کے مابین اختیارات کی علیحدگی پر یقین رکھتے ہیں۔ پاکستان کی عدلیہ پر کسی قسم کے دبائو کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ امریکی رپورٹ میں ناقابل تصدیق ذرائع سے نتائج اخذ کئے گئے۔ عالمی برادری کیساتھ معیشت، تجارت میں تعاون اہم ترجیح ہے۔ پاکستان کی معاشی صلاحیت کی بہتری کیلئے اقدامات جاری رکھیں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قر یشی 28 اور 29 جولائی کو بحرین کا دورہ کریں گے۔ وزیر خارجہ پاک بحرین مشترکہ وزراء کمیشن اجلاس میں شرکت کریں گے۔پاکستان نے جی ایس پی پلس سٹیٹس ختم ہونے سے متعلق بھارتی قیاس آرائی کو بے بنیاد قرار دیدیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارتی نیوز ایجنسی کی قیاس آرائی پاکستان مخالف پروپیگنڈے کا تسلسل ہے۔