غلط فیصلوں کی وجہ سے ملک میں کرکٹ کا مستقبل خطرے میں ہے:خالد محمود
لاہور(حافظ محمد عمران/سپورٹس رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین خالد محمود کا کہنا ہے کہ موجودہ انتظامیہ کے غلط فیصلوں کی وجہ سے ملک میں کھیل کا مستقبل خطرے میں ہے۔ یہی صورت حال برقرار رہی تو کرکٹ کا حال ہاکی سے مختلف نہیں ہو گا۔ احسان مانی پاکستان کرکٹ کی بنیادی ضروریات سے ناواقف ہیں، ان کا زیادہ وقت انگلینڈ میں گذرا ہے ان کے ذہن میں وہاں کا نظام موجود ہے جبکہ پاکستان کرکٹ کے مسائل اور ضروریات انگلینڈ سے مختلف ہیں وہ انگلینڈ کے مطابق پاکستان کرکٹ کو چلانے کی کوشش کر رہے ہیں، محکموں کی کرکٹ کو مناسب حکمت عملی اور متبادل انتظام کے بغیر ختم کر دیا گیا، اب کھلاڑیوں کے معاشی مستقبل کا تحفظ کون کرے گا، محکمہ جاتی کرکٹ کا آغاز اے ایچ کاردار مرحوم نے کھلاڑیوں کے معاشی مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے کیا تھا۔ ملک میں کھیل کا معیار تیزی سے گر رہا ہے، قومی ٹیم کی بیٹنگ دو تین بلے بازوں تک محدود ہونا خطرے گھنٹی ہے۔ وسیم خان پیرا شوٹر ہیں ان کے معاہدے میں توسیع کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی، پاکستان میں اس عہدے پر کام کرنے کیلئے اچھے اچھے لوگ موجود ہیں، موجودہ دور میں نچلی سطح کی کرکٹ ختم ہو کر رہ گئی ہے۔ جونیئر کرکٹ کہیں نظر نہیں آتی، کلب کرکٹ ختم ہو کر رہ گئی، ہاکی کے زوال کی بھی یہی وجہ تھی کہ کلب ختم ہوتے گئے اور آج ہاکی کا نام لینے والا کوئی نہیں۔ کلب کرکٹ حقیقی نرسری اور پاکستان کرکٹ بورڈ اسے مکمل طور پر نظر انداز کر رہا ہے۔ کلب کرکٹ کی سرپرستی اور مالی معاونت پاکستان کرکٹ بورڈ کی ذمہ داری ہے، عبدالحفیظ کاردار مرحوم نے ملک بھر میں کلب کرکٹ کے فروغ اور سرپرستی کرتے ہوئے کھیل کا سامان منگوا کر تقسیم کیا تھا، کیا آج ہم کلب کرکٹ کے فروغ اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ پاکستان ٹیم میں کسی کھلاڑی کی مستقل جگہ نہیں ہے۔، اتنی تیزی سے تبدیلیاں ہو رہی ہیں کہ یہ یاد رکھنا مشکل ہوتا ہے کہ کون کون سے فاسٹ باؤلرز کھیل رہے ہیں۔ کوچنگ سٹاف میں کسی ایک کو کامیاب یا ناکام قرار نہیں دیا جا سکتا، نہ بیٹنگ کامیاب ہے نہ باؤلنگ اور نہ ہی فیلڈنگ میں اچھی کارکردگی نظر آتی ہے۔ کئی ممالک میں کھیل کا گرتا ہوا معیار تشویشناک ہے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو دیکھنا ہو گا کہ آخر زوال کی کیا وجہ ہے۔