• news

نور مقدم کیس: آلہ قتل برآمد‘ ملزم کے ریمانڈ میں 3 دن توسیع

اسلام آباد (وقائع نگار) نور مقدم قتل کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے جسمانی ریمانڈ میں مزید تین دن کی توسع کر دی۔ گزشتہ روز جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کے لیے پولیس نے ملزم ظاہر جعفر کو جوڈیشل مجسٹریٹ محمد شعیب اختر کے روبرو پیش کیا۔ اس موقع پر سرکاری پراسیکیوٹر ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی ہے جس کا فرانزک لاہور لیبارٹری سے کروانا ہے جبکہ ملزم کو بھی وہاں لے کر جانا ہے۔ اسکے علاوہ آلہ قتل چاقو‘ پستول اور ملزم کا موبائل فون بھی برآمد کیا جا چکا ہے۔ سرکاری وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ تین روز کا ریمانڈ دے دیں پھر جیل بھیج دیں گے۔ عدالت نے مرکزی ملزم کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ دریں اثناء ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کامران بشارت مفتی کی عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی پولیس کے خلاف حبس بے جا میں رکھنے اور ڈیوٹی مجسٹریٹ کے ریمانڈ کے آرڈر کو کالعدم قرار دینے کی درخواستیں مسترد کردیں۔گذشتہ روز سماعت کے دوران پبلک پراسیکیوٹر واجد منیر جبکہ ملزمان کے وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت پیش ہوئے اور دلائل دیئے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد درخواستیں مسترد کرنے کا فیصلہ سنادیا۔علاوہ ازیں سینٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کا اجلاس ہوا جس میں نور مقدم قتل کیس کا جائزہ لیا گیا۔ آئی جی اسلام آباد نے تفصیلات بتانے کیلئے ان کیمرہ اجلاس بلانے کی درخواست کی۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایسا کیا ہے جو ان کیمرہ اجلاس بلانے کا کہہ رہے ہیں۔ آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ نور مقدم کے خاندان کی پرائیویسی کا معاملہ ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ ملزم کیخلاف دہشتگردی کی دفعات لگنی چاہئیں۔ شیریں مزاری نے کہا نور مقدم کے والدین پولیس کی کارکردگی سے خوش ہیں۔ پولیس نے ملزم کے والدین کو گرفتار کر کے اچھا کیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن