ڈسٹرکٹ جج جبری ر یٹائرمنٹ‘ پوسٹ مین برطرفی کیخلاف اپیلیں خارج
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فیاض اللہ خان کی جبری ریٹائرمنٹ کیخلاف اپیل خارج کر دی۔ سپریم کورٹ میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فیاض اللہ خان نے جبری ریٹائرمنٹ کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔ چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے کہا آپ کے موکل پر آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام تھا۔ تحقیقات کے دروان تو پر تعیش لائف گزارنے کا الزام تسلیم کر لیا گیا۔ جس پر وکیل نے کہا پرتعیش لائف کا الزام انکوائری سے ڈراپ کر دیا گیا تھا۔ میرے موکل کی اہلیہ گائنا کالوجسٹ ہے، میرے موکل کی اہلیہ کی اپنے شعبہ میں اچھی آمدن ہے، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہاکیا انکوائری میں اہلیہ کے انکم ٹیکس گوشوارے پیش کیے گئے،اہلیہ کی آمدن تھی تو انکوائری میں انکم ٹیکس ریٹرن دکھادیتے جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہااہلیہ میرے موکل کی زیر کفالت نہیں، اہلیہ کے اپنے آمدن کے ذرائع ہیں تاہم عدالت نے درخواست گزار کے موقف کو مسترد کرتے ہوے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فیاض اللہ خان کی جبری ریٹائرمنٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے خوردبرد میں ملوث پوسٹ مین شاہ جہاں کی اپیل خارج کردی۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی دروان سماعت جسٹس مظاہر علی نقوی نے کہامحکمہ کی فائنڈنگ ہے ملزم نے خوربرد کی، ملزم کا خور برد کی رقم واپس کرنا جرم قبول کرنے کے مترادف ہے۔ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہاموکل کو سروس ٹریبونل نے جبری ریٹائرڈ کرنے کا حکم دیا، تاہم سپریم کورٹ نے جبری ریٹارمنٹ کو برطرفی میں تبدیل کر دیا۔