سندھ میں ما فیا کا راج، آئندہ حکومت تحریک انصاف کی ہو گی: باب رحیم
اسلام آباد (انٹرویو: شاہزاد انور فاروقی + خبر نگار خصوصی) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور سندھ اور سابق وزیراعلی سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے تین سالوں میں یہ ثابت کیا ہے کہ وہ سیاسی مفادات کی بجائے قومی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں۔ امریکہ کو اڈے دینے سے انکار کے بعد سندھ سمیت ملک بھر کے مذہبی طبقات نے عمران خان کے فیصلے کو انتہائی پسند کیا ہے۔ سندھ بھر میں وزیراعظم عمران خان کی مقبولیت میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے اور بہت جلد تحریک انصاف میں شمولیتوں کا سلسلہ بھی شروع ہونے والا ہے۔ سندھ میں اب بھٹو ازم کی بجائے مافیاز کا راج ہے۔ آئندہ حکومت تحریک انصاف کی ہو گی۔ پولیس، انتظامیہ اور آراوز کے ذریعے الیکشن میں مداخلت کی جاتی ہے۔ خود مختاری کی آڑ میں وفاقی حکومت کو ترقیاتی کام کرنے سے روکا جا رہا ہے۔ سندھ حکومت پانی پر بھی سیاست کرتی ہے۔ گزشتہ روز ’’نوائے وقت‘‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ڈاکٹر ارباب غلام رحیم نے کہا کہ سندھ میں پیپلزپارٹی اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) سیاسی فائدے کے لئے قوم پرستی کو فروغ دیتے ہیں۔ اٹھارہویں ترمیم بھی نواز زرداری منصوبہ تھا جس کے تحت تمام وسائل پر یہ دونوں جماعتیں قابض ہوئیں اور کرپشن کے سوا کچھ نہیں کیا۔ وفاق پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ یہ فنڈز نہیں دیتے حالانکہ آج بھی سندھ میں بے شمار ترقیاتی منصوبوں کو فنڈز وفاقی حکومت دے رہی ہے۔ سندھ اور پنجاب کو آپس میں لڑا کر اور قوم پرستی کے فروغ کے ذریعے وفاق کو کمزور کیا جا رہا ہے۔ افسوسناک بات کیا ہو گی کہ ن لیگی امیدوار کاکشمیر میں الیکشن کے دوران بھارت سے مدد مانگ رہا ہے۔ یہ ایک منظم سازش ہے جس کے تحت نواز شریف بھارت نواز افغان رہنما سے ملاقات کرتا ہے۔ سندھ میں ونڈ پاور منصوبہ، تھر میں سمال ڈیم منصوبہ اور سڑکوں کی تعمیر ان کے دور میں ہوئی لیکن پیپلزپارٹی نے آ کر صرف اپنے بورڈ لگائے۔ تھر میں جو ترقیاتی کام ہوئے وہ انہوں نے اپنے دور میں کروائے تھے۔ پیپلزپارٹی نے تو کرپشن کے علاوہ کچھ نہیں کیا، لاڑکانہ کے حالات دیکھ لیں، سندھ حکومت کی کارکردگی نظر آ جائے گی۔ قبل ازیں انکی معاون خصوصی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ جس میں کہا گیا اعزازی طور پر لگایا ہے وفاقی کابینہ کے ارکان 53 ہو گئے۔