• news

اسلام آباد : طوفانی بارش سے تباہی ، ماں، بیٹا جاں بحق، گاڑیاں بہہ گئیں: فوج طلب

 اسلام آباد/  پشاور/ سیالکوٹ/ لاہور (عزیز علوی+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ سپیشل رپورٹ+ نمائندہ خصوصی+ آئی این پی) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور اس سے منسلک راولپنڈی میں موسلا دھار بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی جس سے سڑکیں اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے جبکہ ندی نالوں میں طغیانی  اور  گھر میں پانی داخل ہونے سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔ موسلادھار بارش سے سب سے زیادہ اسلام آباد کا علاقہ سیکٹر ای-11 متاثر ہوا جہاں پانی گھروں میں داخل ہوگیا جبکہ پانی کے ریلے میں بہہ کر درجنوں گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ پولیس حکام کے مطابق سیکٹر ای-11 ہاؤسنگ سوسائٹیز پر مشتمل سیکٹر  میں سوسائٹی انتظامیہ کی ناقص کارکردگی کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔ تھانہ گولڑہ کے علاقے میں پانی بھرنے سے ماں اور سات سالہ بچہ ڈوبنے سے جاں بحق ہو گئے۔ ڈی ایس پی سجاد بخاری نے بتایا کہ مکان نمبر 3 گلی نمبر 2 ای الیون ٹو میں کاشف یاسین گھر کی بیسمنٹ میں اپنی اہلیہ اور تین کمسن بچوں کے ہمراہ موجود تھے کہ بدھ  کو علی الصبح تیز بارش کی وجہ سے گھر کی بیسمنٹ میں پانی داخل ہو گیا جس کی وجہ سے ان کا بیٹا سات سالہ  بیٹا مصطفیٰ اور بیوی جاں بحق ہو گئے جبکہ اس کے دوسرے بچے عبداللہ کو ہسپتال لے جایا گیا  جہاں طبی امداد کے بعد بچے کی طبیعت بحال ہو گئی۔ شدید بارش سے شہریوں کی املاک کو شدید نقصان  پہنچا ہے۔ نالہ لئی کیچنٹ ایریا سید پور میں 128 ملی میٹر گولڑہ ای الیون میں 106 ملی میٹر اور پی ایم ڈی کے مقام پر 69 ملی میٹر بارش ہونے سے شدید سیلابی ریلہ داخل ہو گیا جس سے نالہ لئی میں پانی کی سطح خطرناک حدوں کو عبور کر گئی۔ واسا نے گوالمنڈی پل باغ سرداراں  پل کٹاریاں پل اور رتہ امرال پل کے اطراف  رہنے والے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لئے خطرے کے سائرن بجا دیئے۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد بھی سیلابی صورتحال پیدا ہونے کی اطلاع پر گوالمنڈی پل پر  پہنچ گئے جہاں ایم ڈی واسا راجہ شوکت محمود اپنے امدادی عملے اور ہیوی مشینری سمیت موجود تھے۔  لئی کے اطراف آبادیوں کو محفوظ بنانے کیلئے پاک آرمی کے دستے بھی امدادی کارروائیوں کیلئے پہنچ گئے۔ جبکہ ریسکیو 1122 کی ایمبولینس اور ریسکیورز بھی پہنچ گئے۔ اسلام آباد کے علاقوں سے برساتی پانی کے ریلے اچانک اور تیز رفتاری سے نالہ لئی میں داخل ہو گئے جس سے ضلعی انتظامیہ نے تمام متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ کر دیا۔ کناریاں پل میں پانی کی سطح 21 فٹ اور گوالمنڈی پل پر وجود تین فٹ لیول سے 19 فٹ تک پہنچ گئی۔ اس صورتحال میں خطرے کے سائرن بجا دیئے گئے۔ منیجنگ ڈائریکٹر واسا راجہ شوکت محمود نے کہا کہ واسا راولپنڈی  ہائی الرٹ پہ ہے۔ سٹاف کی چھٹیاں منسوخ ہیں۔ ہیوی مشینری کے ساتھ نکاسی آب میں مصروف ہے۔  سیلابی ریلہ راولپنڈی میں کسی نقصان کے بغیر دریائے سواں میں جا گرا۔  وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور  راولپنڈی میں رات سے ہونے والی مسلسل بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ کئی گھروں میں پانی داخل ہوگیا اور  متعدد گاڑیاں سیلابی پانی میں بہہ گئیں۔ ذرائع کے مطابق  جڑواں شہروں میں رات سے شروع ہونے والا بارش کا سلسلہ اب تک جاری ہے اور صرف اسلام آباد میں 330ملی میٹر بارش ریکارڈ ہو چکی ہے۔ راولپنڈی میں بھی شدید بارش کے باعث نالہ لئی میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث آس پاس کے نشیبی علاقوں میں طغیانی کا خطرہ بڑھ گیا اور سائرن بجائے جانے لگے ہیں۔ دوسری جانب سی ڈی اے انتظامیہ کا کہنا ہے بارش کے بعد 95 فیصد علاقے کی سڑکیں کلیئر کر دی گئی ہیں، سیکٹر ای الیون سی ڈی اے کے زیر انتظام نہیں لیکن وہاں پانی نکالنے کے لیے معاونت کی جا رہی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلاقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فوج کے دستے بچاؤ  امدادی کاموں میں سول انتظامیہ کی مدد میں مصروف ہیں۔ دوسری جانب راول ڈیم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ راول ڈیم میں پانی کی سطح بلند ہوکر 49.50 فٹ تک پہنچ گئی، راول ڈیم کی سطح مزید 1 فٹ بلند ہوئی تو سپل ویز کھول دیئے جائیں گے، راول ڈیم میں پانی اکھٹا کرنے کی حد 52 فٹ تک ہے۔ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسر نے کہا کہ ریسکیو کی ٹیمیں خطرناک مقامات پر تعینات ہیں اور صوتحال قابو میں آنے تک وہاں تعینات رہیں گی ۔  لوگ احتیاطی تدابیر اپنائیں۔ خصوصاً بچوں کو بجلی کی تاروں اور کھبموں سے دور رکھیں۔  جبکہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید  احمد نے کہا  ہے کہ نالہ لئی ہر 20 سال بعد دو سو آدمیوں کی جان لیتا ہے۔ یہ راولپنڈی کا واحد مسئلہ ہے جو ابھی تک حل نہیں ہوا اس پر ہم نے 20 سال پہلے کام شروع کیا تھا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کی صبح اچانک نالہ لئی میں سیلابی ریلا آنے پر گوالمنڈی پل پر پہنچ کر صورتحال کا جائزہ لینے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا شیخ رشید احمد نے کہا کہ راولپنڈی میں فوج الرٹ ہے واسا میونسپل کارپوریشن ریسکیو  1122 ضلعی انتظامیہ اور ساری پولیس الرٹ  اور موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ بارش بھی کم ہو گئی ہے چار فٹ پانی نالہ لئی سے اتر گیا ہے لیکن ہم سب الرٹ ہیں اور ڈیوٹی پر ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ سکول میں پڑھتے تھے کہ نالہ  کورنگ سمیت سات نالے ہیں جو سب بند ہیں اب ان سب پر قبضہ ہو چکا ہے انہوں نے کہا کہ لئی ایکسپریس وے منصوبہ پر انشاء اللہ 90 دنوں میں کام شروع ہونے جا رہا ہے جس سے لئی کے اطراف رہنے والوں کی زندگی میں تبدیلی آئے گی جب میں نے یہ منصوبہ شروع کیا تھا تو یہ 26 ارب روپے کا تھا لیکن اب یہ 90 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ میری زندگی کا آخری مشن لئی ایکسپریس وے منصوبہ ہے۔ انشاء اللہ نالہ لئی ٹھیک ہونے جا رہا ہے باقی تو راولپنڈی کے سارے کام مکمل ہو گئے ہیں۔ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ پر سپل ویز کھول دیئے گئے۔ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1502.38 فٹ ہو گئی۔ ڈیم میں پانی کی آمد 2 لاکھ 73 ہزار اور اخراج ایک لاکھ 42 ہزار 300 کیوسک ہے۔ ضلع مردان میں بارش کے باعث مکان کی چھت گرنے سے 2 بچے جاںبحق جبکہ ایک شدید زخمی ہوگیا۔ ریسکیو1122 مردان کے مطابق کاٹلنگ کے علاقہ تازہ گرام بجلی گھر قاسمی میں  ملبے تلے دبے ہوئی دو بچوں کی نعشیں اور ایک زخمی بچے کو نکال کر قریبی ہسپتال پہنچا دیا۔ دوسرا واقعہ تخت بھائی کے علاقے جلالہ اتفاق کالونی میں پیش آیا جہاں پر مکان کی دیوار گرنے سے ایک خاتون شدید زخمی ہوئی۔سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق فلڈ کنٹرل سنٹر کے مطابق ھیڈمرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں نچلے درجہ کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 48ہزار 120کیوسک جبکہ برساتی نالہ ڈیک میں بھی نچلے درجہ کا سیلاب اور کنگرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ دس ہزار 983کیوسک ہے۔ بتایا گیا ہے کہ دریائے جموں توی میں 8004کیوسک، دریائے مناور توی میں 5019کیوسک، برساتی نالوں پلکھو میں 672 کیوسک ، نالہ ایک میں 1739کیوسک، نالہ بھیڈ میں پانی کا بہاؤ 848کیوسک ہے ۔ چناب نگر سے نمائندہ خصوصی  کے مطابق چناب نگر کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے لگی۔ 34 ہزار کیوسک کا ریلہ چناب پل سے گزر رہا ہے۔ فلڈ کنٹرول روم قادر آباد سے90  ہزار کیوسک کاریلہ چنیوٹ کی جانب بڑھنے لگا  ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نشیبی بستیاں میں فلڈ الرٹ جاری کردی گئی۔  انتظامیہ کی جانب سے دریائے چناب کے مقام پر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔ ڈپٹی کمشنر نعمان مسعودو  پولیس نے دریا میں نہانے اور کشتی رانی پر پابندی عائد کردی۔راول ڈیم کا سپل وے کھول دیا گیا۔ پانی کی گنجائش 1752فٹ سے زائد ہونے پر سپل ویز کے ذریعے فالتو پانی کا اخراج کیا گیا ہے۔ اسلام آباد انٹرنیشنل ائرپورٹ کی چھت سے بارش کا پانی داخل ہوگیا۔ ہر طرف پانی اکٹھا ہونے ایمرجنسی کی صورتحال رہی۔ جبکہ محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔ صرف اسلام آباد میں 330 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہو چکی ہے۔ دوسری جانب سی ڈی اے انتظامیہ کا کہنا ہے بارش کے بعد 95 فیصد علاقے کی سڑکیں کلیئر کر دی گئی ہیں۔ کورنگ سواں و دیگر نالوں پر تیراکی کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا ہے۔ مری سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق مری کے مضافات میں طوفانی بارش کے نتیجے میں باڑیاں، کالی مٹی اور ایم آئی ٹی کے مقام پر دیوار گرنے اورکار کے حادثات میں ایک خاتون سمیت چار افراد شدید زخمی ہو گئے۔ راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ  چکلالہ کے علاقوں ہارلے سٹریٹ، پرانی ٹاہلی موہری، گلشن شافی، بکرامنڈی روڈ، ریاض آباد، ڈھوک جمعہ، تلسہ روڈ، راجہ اکرم کالونی، ڈھیر حسن آباد روڈ، باٹا چوک سمیت دیگر علاقوں جبکہ کینٹ بورڈ راولپنڈی کے علاقوں جان کالونی، لین نمبر4پشاور روڈ، ڈھوک چوہدریاں، مصریلا روڈ، آلہ آباد، ماربل فیکٹری روڈ، ڈھوک حکم داد، شالے ویلی روڈ، آدڑہ روڈ، ٹینچ بھاٹہ ، ڈھوک سیداں سمیت دیگر علاقوں کی سڑکوں اور گلیوں میں بارش کا پانی آنے سے  مکینوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پانی نکالا۔ بازاروں میں سڑکوں پر پانی آنے سے تاجر پریشان ہوئے۔ مسلسل بارش ہونے سے کینٹ بورڈز کے حکام حرکت میں آ گئے۔ مختلف علاقوں کیلئے بنائی ٹیموں کو الرٹ کر دیا۔ سیالکوٹ کے علاقہ دوبرجی آرائیاں کی رہائشی 32سالہ خاتون نازیہ بی بی اپنے چار سالہ بیٹے اسماعیل کے ہمراہ میکے آئی ہوئی تھی کہ بارش کی وجہ سے ان کے گھر کی چھت گر گئی۔ چھت کے نیچے آنے سے ماں اور بیٹا جاں بحق ہو گئے۔ آج کشمیر‘ اسلام آباد‘ پنجاب‘ خیبر پی کے اور گلگت بلتستان میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان ہے۔ گزشتہ روز سیالکوٹ (ائیرپورٹ 118 ‘ سٹی 89 ‘ نارووال 82 ‘ گجرات 71 ‘ مری 39 ‘ راولپنڈی (چکلالہ 36 ‘ شمس آباد 34 ) قصور 28 ‘ جہلم 22 ‘ گوجرانوالہ 14 ‘ خیبر پی کے‘ تخت بائی 96 ‘ بالاکوٹ 33 ‘ مظفر آباد (سٹی 70 ‘ ائرپورٹ 45 ) کوٹلی میں ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

ای پیپر-دی نیشن