• news

پاکستان، چین اور ایران مل کر امریکی، بھارتی سازشیں ناکام بنانے پر متفق

تجزیہ :محمد اکرم چودھری
علاقائی ممالک کے بدلتے مفادات اور ماضی کے تجربات کی وجہ سے ایران کی خارجہ پالیسی میں بھی خاصی تبدیلی آئی ہے۔ ماضی کی نسبت ایران اور پاکستان بہت قریب آئے ہیں جب کہ ایران خطے میں پائیدار امن کے لیے افغانستان میں امریکی و بھارتی اثر و رسوخ کے خاتمے کا حامی ہے۔ ایران کی موجودہ خارجہ پالیسی نوے کی دہائی سے قطعی طور پر مختلف ہے۔ تیس سال قبل ایران کا جھکاؤ بھارت کی طرف تھا لیکن آج صورتحال مختلف ہے۔ ایران افغان طالبان کے ساتھ بھی بہتر تعلقات کا خواہاں ہے جبکہ چین اور ایران کی دوریاں بھی ختم ہو رہی ہیں۔ ان بدلتی ضرورتوں نے بھارت کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔ ایران کا جھکاؤ بھارت کے بجائے پاکستان کی طرف ہے، ایران اب مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھی ماضی کی نسبت مختلف موقف رکھتا ہے جبکہ افغان طالبان نے بھی بھارت کو پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی سازشوں میں شریک ہونے سے صاف انکار کر کیخطے میں نئی صف بندی کی راہ ہموار کی ہے۔ بھارت افغانستان کے ذریعے پاکستان میں بدامنی کرنا چاہتا ہے لیکن اب اس کے لیے یہ اتنا آسان نہیں رہا۔ایران چاہتا ہے کہ امریکہ افغانستان سے نکل جائے لیکن ہندوستان کی خواہش اس کے برعکس ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے بھی افغانستان میں بدامنی سے ایران کے امن کو خطرات لاحق ہیں یہ وجہ بھی ہے کہ ایران کا نقطہ نظر بدلا ہے۔ ایران باخبر ہے کہ بھارت کیوں چین اور پاکستان کے خلاف ہے۔ بھارت افغانستان میں خانہ جنگی کا خواہشمند ہے جبکہ ایران پرامن افغانستان کے لیے اقدامات اٹھا رہا ہے۔ اسی تناظر میں ، ہندوستان افغان افواج کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے اور ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی مدد کر رہا ہے۔ یہ مکمل طور پر افغانستان میں پاکستان اور ایرانی پالیسی کے خلاف ہے جہاں دونوں امن کو فروغ دینے اور جنگ کو جلد از جلد انجام دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مجموعی طور پر یہ حالات بھارت کے لیے مسائل پیدا کریں گے کیونکہ بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی ہو رہی ہیں، بھارت کی اردگرد کے ممالک میں بدامنی کے ذریعے خطے میں اثرورسوخ بڑھانے کے منصوبوں کو بھی نقصان پہنچے گا۔

ای پیپر-دی نیشن