کرونا پر اتفاق رائے کی ضرورت،پاڑٹیاں سیاست کریں،جانوں سے نہ کھیلیں
تجزیہ:محمد اکرم چودھری
سیاسی جماعتیں سیاست کریں، انسانی جانوں سے نہ کھیلیں۔ کرونا پر قابو پانے کے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ سندھ حکومت وفاق سے لڑائی جھگڑے کے بجائے حقیقت پسندی سے کام لے۔ یہ بات تو ثابت ہو چکی ہے کہ لاک ڈاؤن مسئلے کا حل نہیں ہے۔ دنیا لاک ڈاؤن سے نکل رہی ہے، کئی ممالک معمول کی زندگی کی طرف واپس آ چکے ہیں، دنیا میں کسی بھی جگہ لاک ڈاؤن سے مسائل حل نہیں ہوئے بلکہ عوامی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت پاکستان نے بھی سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے کرونا کا مقابلہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کرونا کے سخت حملوں کے باوجود ہم بڑے نقصان سے بچے رہے ہیں۔ سندھ حکومت کو بھی اس حکمت عملی سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ سندھ میں دہائیوں سے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ہے لیکن حکومت میں تسلسل کے باوجود صحت کے شعبے کی حالت نہایت پتلی ہے۔ کرونا میں بھی بہتر فیصلوں کے بجائے سیاسی پوائنٹ سکورنگ پر توجہ زیادہ رہی ہے۔ ان دنوں بھی سندھ حکومت یہی کام کر رہی ہے۔ دوسری طرف وفاقی حکومت کو بھی یہ دیکھنا چاہیے مہنگائی کی وجہ سے عوام کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔ تیزی سے بڑھتی مہنگائی اور آمدن میں کمی کی وجہ سے عام آدمی کے مسائل میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے مہنگائی کی لہر نے معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اب اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں جس حد تک اضافہ ہو چکا ہے اس میں کمی ممکن نہیں ہے۔ لہذا حکومت قیمتوں میں استحکام کی کوششوں کے ساتھ ساتھ آمدن بڑھانے کے لیے حکمت عملی ترتیب دے۔ اگر مہنگائی کم کرنے پر عدم توجہ رہی تو حالات مزید خراب ہوں گے۔ کیونکہ یہ ممکن نہیں البتہ آمدن میں اضافہ ہوتا ہے تو قوت خرید بہتر ہونے سے عوام کو ریلیف مل سکتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ مہنگائی تکلیف دے رہی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس تکلیف کو کم یا ختم کرنے کے لیے حکومتی اقدامات کافی ہیں۔