• news

امہ اسلاموفوبیا کیخلاف متحد ہوصدر علوی:بھارت کشمیر پریمیئر لیگ سے خوفزدہ کیوں،شاہ محمود

اسلام آباد (اے پی پی+ نامہ نگار+ نیوز رپورٹر+ نمائندہ خصوصی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک کو دہشت گردی اور اسلامو فوبیا کے حوالہ سے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جن پر قریبی تعاون کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ہے۔ اسلامو فوبیا کے بارے میں دنیا کے تصورات تبدیل کرنے کیلئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ عرب پارلیمنٹ کے صدر عادل بن عبدالرحمن العسومی سے بات چیت کر رہے تھے جنہوں نے پیر کو ایوان صدر میں ان سے ملاقات کی۔ صدر مملکت نے اسلامی ممالک پر زور دیا کہ اسلاموفوبیا کے حوالے سے دنیا کے تصورات تبدیل کرنے کے لئے مل کر کام کریں۔ پاکستان مشرق وسطی کے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے  اور  خطہ کے ممالک کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعلقات مزید مضبوط بنانا چاہتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ  پاکستان خطہ بالخصوص افغانستان میں امن کے فروغ کے لئے کوششیں کر رہا ہے۔ صدر مملکت نے عرب پارلیمنٹ کے صدر کو بتایا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسلی کشی میں ملوث ہے۔ انہوں  نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی قوانین کے مطابق فلسطین کی ایک آزاد ریاست کے قیام کا خواہاں ہے۔ علاوہ ازیں چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا پاکستان عرب ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعاون و تعلقات کو انتہائی اہم سمجھتا ہے۔ پاکستان کے تمام مسلم ممالک اور بالخصوص عرب ممالک کے ساتھ تعلقات مثالی ہیں۔ عرب پارلیمنٹ عرب ممالک کا مشترکہ پلیٹ فورم ہونے کے باعث ہمارے لئے بہت اہم ہے۔ عرب پارلیمنٹ کا مجموعی کردار انتہائی لائق تحسین ہے۔ پاکستان عرب پارلیمنٹ میں بطور آبزرور کی حیثیت سے شمولیت کیلئے تیار ہے۔ عرب پارلیمنٹ عرب ممالک کے ساتھ تعاون کو بڑھانے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ پیر کو عرب پارلیمنٹ کے وفد نے پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین سینٹ محمد صادق سنجرانی سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعاون، ادارہ جاتی روابط اور پارلیمانی سفارتکاری سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دریں اثناء پاکستان کے دورہ پر آئے ہوئے عرب پارلیمانی وفد نے، عرب پارلیمنٹ کے صدر عادل بن عبدالرحمان کی قیادت میں وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عرب پارلیمنٹ، لیگ آف عرب اسٹیٹس کا اہم ادارہ ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، مشرق وسطی میں امن و استحکام کا خواہاں ہے۔  او آئی سی کے بانی رکن ہونے کے ناطے، ہم اتحاد امہ میں مثبت کردار ادا کرنے کیلئے پر عزم ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، تنازعات کے دیرپا سیاسی حل کیلئے مذاکرات کو واحد راستہ سمجھتا ہے۔  ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری، مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے، 5 اگست 2019کے یکطرفہ، غیر آئینی اقدامات کی پرزور مذمت کرے۔ پاکستان، فلسطین اور کشمیر کے مسئلوں کا، اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں پرامن حل کا خواہاں ہے، امید ہے عرب پارلیمانی وفد کا یہ دورہ، دو طرفہ پارلیمانی روبط کے فروغ میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت پبلک ڈپلومیسی کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزارت اطلاعات و نشریات کے ایکسٹرنل پبلسٹی ونگ کی ڈائریکٹر جنرل مس امبرین جان، ڈی جی آئی ایس پی آر اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ یورپی پارلیمنٹ کے ممبران کے صدر سلامتی کونسل کو خط کا موقف وہی ہے جسے پاکستان گذشتہ دو سال سے ہر فورم پر دوہراتا چلا آ رہا ہے۔ کشمیر پریمیئر لیگ میں کھلاڑیوں پر بھارتی دبائو کی مذمت کرتا ہوں۔ بھارت کو کرکٹ جیسی انٹرنیشنل کھیلوں کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے۔ افغانستان کی موجودہ صورتحال پر ہمیں تشویش ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ وہاں امن خراب ہو۔ ہم چاہتے ہیں افغانستان کے مسئلے کا گفتگو کے ذریعے سیاسی حل نکلے۔ ہندوستان جو یہ تاثر دینے کی کوشش کرتا رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر ہیں اس تاثر کی نفی ہوتی ہے۔ مسئلہ کشمیر، بین الاقوامی مسئلہ ہے جو حل طلب ہے، وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے ہر فورم پر اس مسئلے کو اٹھایا، سفارتی اور سیاسی طور پر ہماری کاوشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کچھ لوگ مقامی سیاست کیلئے ایسی باتیں کر جاتے ہیں جو ہمارے موقف کو تقویت نہیں دیتیں۔ میں ان سے بھی یہی کہتا آیا ہوں کہ مسئلہ کشمیر پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ عالمی سطح پر جو انسانی حقوق کی علمبردار قوتیں ہیں انہیں چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس بھی لیں اور ان کے تدارک کیلئے اقدامات بھی کریں۔ ہم نے افغانستان کی حکومت کو دعوت دی کہ وہ اسلام آباد تشریف لائیں اور ہم گفتگو کو آگے بڑھائیں۔ یہ دعوت ان کی درخواست پر ملتوی کی گئی۔ ہم ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں چاہتے۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پریمیئر لیگ کا لوگوں کو انتظار ہے۔ سپورٹس کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے، میں بھارت کے رویئے کی مذمت کرتا ہوں۔ پریمیر لیگ جیسے ایونٹ غیر قانونی مقبوضہ کشمیر میں بھی کروائیے، آپ کو کس نے روکا ہے۔ کشمیری کھلاڑی خواہ وہ آزاد کشمیر سے ہو یا مقبوضہ کشمیر سے، اگر آگے بڑھتا ہے تو ہمیں اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ بھارت کے رویے سے ان کی نیک نامی میں اضافہ نہیں ہو رہا، چاہیے تو یہ تھا کہ آزاد کشمیر میں ہونیوالے میچز کو سری نگر میں سکرین لگا کر دکھایا جاتا، جیسے شارجہ میں دکھایا جاتا ہے۔ انہیں کشمیر پریمیئر لیگ کا اتنا خوف کیوں ہے؟۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس ایکٹیویٹی کو سپورٹ کرنا چاہیے، انٹرنیشنل کرکٹ بورڈ کو بھی بھارت کے اس رویے کا نوٹس لینا چاہیے۔

ای پیپر-دی نیشن