شہباز شریف،حمزہ کی عبوری ضمانت میں16اگست تک توسیع،مسترد کی جائے:ایف آئی اے
لاہور+ اسلام آباد (اپنے نامہ نگار سے+ خبر نگار خصوصی) ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے شوگر ملز سکینڈل، منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 16 اگست تک توسیع کردی۔ میاں شہبازشریف اور اور حمزہ شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئے۔ ایف آئی اے نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی ضمانتیں مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے عدالت میں رپورٹ جمع کروا دی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ایف آئی اے شہباز شریف فیملی کے خلاف 25 ارب روپے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کر رہا ہے۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز رمضان شوگر مل کے بینفشری ہیں جس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی۔ 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی۔ رمضان شوگر ملز کے کم تنخواہ دار ملازمین کے نام پر اکاؤنٹس کھلوائے گئے۔ ملزموں نے حوالہ ہنڈی کے ذریعے بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ کی۔ تین نامزد ملزم سلمان شہباز، طاہر نقوی اور ملک مسعود برطانیہ فرار ہوچکے ہیں۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز بھی بیرون ملک فرار ہوسکتے ہیں۔ مشکوک بینک اکاؤنٹس کے ذریعے 2008 سے 2018 تک لین دین ہوتا رہا۔ شہباز شریف اور انکے صاحبزادوں نے چپڑاسی، کلرک، کیشیئرز، گودام مینجرز کے نام پر منی لانڈرنگ کی۔ منی لانڈرنگ میں شوگر ملز ہی کے 20 ملازمین کے بنک اکاؤنٹس استعمال کیے گئے۔ چپڑاسی مقصود کے نام پر 2 ارب 70 کروڑ کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ مشتاق چینی کے دوست حاجی نعیم کے نام پر 2 ارب 80 کروڑ اور ڈرائیور کے نام پر اڑھائی ارب روپے، چپڑاسی اسلم کے نام پر ایک ارب 75 کروڑ، کلرکس اظہر، غلام شبیر خضر حیات کے ناموں پر ساڑھے چار ارب کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ قیصر عباس، اکبر، اقرار، انور، یاسین، غضنفر، توقیر، ظفر اقبال، کاشف مجید، مسرور انور کے نام بھی استعمال کیے گئے۔ شریف گروپ آف کمپنیز کا چیف فنانشل افسر تمام منی لانڈرنگ کی نگرانی کرتا رہا۔ رقوم کی وصولی کیلئے شہباز شریف کا کیمپ آفس استعمال کیا جاتا رہا۔ نوٹوں کی بوریاں پولیس پروٹوکول میں سلمان شہباز کے دفتر پہنچائی جاتی رہیں۔ سلمان شہباز کے دفتر سے تمام رقم ہنڈی، حوالے کے ذریعے بیرون ملک بھیج دی جاتی رہی۔ ملزم اگر ضمانت پر رہے تو کیس کی تفتیش مکمل نہیں ہوسکتی۔ ملزم تعاون نہیں کر رہے ہیں۔ شہباز شریف کے وکیل نے استدعا کی کہ شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنی ہے۔ اسمبلی سیشن کے بعد کی تاریخ دی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس حوالے سے درخواست دائر کریں۔ پیشی کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں و کارکنان نے ان سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے نعرے لگائے۔ دوسری جانب شہباز شریف نے نیشنل کمشن آن دی سٹیٹس آف ویمن کی چیئرپرسن کی تقرری کے خلاف سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرکو خط بھیج دیا۔ جس میں مؤقف اختیار کیا کہ چیئرپرسن کی تقرری میں پارلیمانی ضابطوں، روایات، قانون اور جمہوری اقدار کی صریحاً خلاف ورزی کی گئی ہے۔ انتخاب میں اپوزیشن کی امیدوار فوزیہ وقار نے 6ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی۔ فوزیہ وقار کو ڈاکٹر نفیسہ شاہ، ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، طاہرہ اورنگزیب، شاہدہ اختر علی، نزہت صادق اور عابدہ محمد عظیم نے ووٹ دئیے۔ حکومتی امیدوار کو پانچ ووٹ ملے۔ لیکن کمیٹی کی سربراہ فلک ناز نے خلاف قانون وضابطہ اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ چیئرپرسن اس وقت ووٹ ڈالنے کی مجاز ہیں جب دونوں امیدواروں کو یکساں ووٹ ملتے۔ ووٹ کی حرمت کا تحفظ کرنے کے بجائے حکومتی امیدوار کے تقرر کے لئے چئیرپرسن نے انتخابی عمل کی خلاف ورزی کی۔