قائد ملت لیاقت علی کے بیٹے علاج کیلئے سندھ حکومت سے مدد مانگنے پر مجبور
محمد اکرم چودھری
پاکستان کے پہلے وزیراعظم شہید ملت نوابزادہ لیاقت علی خان کے بیٹے اکبر لیاقت علی خان علاج کے لیے سندھ حکومت سے مدد مانگنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ شہید ملت لیاقت علی خان کے بیٹے اکبر لیاقت علی خان کی اہلیہ در لیاقت علی خان نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو خط لکھ کر مالی مدد کی اپیل کی ہے۔ اکبر لیاقت علی خان گذشتہ تین برس سے علیل اور گردوں کے عارضے میں مبتلا ہیں۔ اس دوران وہ ہسپتال میں داخل بھی رہے ان کے کئی آپریشن بھی ہو چکے ہیں۔ اکبر لیاقت علی خان کی دو بیٹیاں اب تک ان کے علاج کے اخراجات برداشت کرتی آئی ہیں۔ شہید ملت کی بہو لکھتی ہیں کہ اکبر لیاقت علی خان کو ماہانہ چیک اپ کے لیے مختلف ڈاکٹرز کے پاس جانا پڑتا ہے، صحت کے شدید مسائل کی وجہ سے ان کے بلڈ ٹیسٹ اور ادویات پر بھی بھاری اخراجات آتے ہیں۔ اکبر لیاقت علی خان جس گھر میں رہائش پذیر ہیں وہ ان کی اہلیہ در لیاقت علی خان کو ان کی والدہ کی طرف سے ملا ہے۔ شہید ملت لیاقت علی خان کی بہو نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو لکھا ہے کہ ان کے خاوند نے جمع پونجی انویسٹ کر رکھی ہے جہاں سے ملنے والے پیسوں سے وہ گھر کے اخراجات پورے کرتے ہیں۔ در لیاقت علی خان نے وزیر اعلیٰ سندھ کو خط کے آخر میں لکھا ہے کہ امید ہے اس مشکل وقت میں آپ میرے خاوند کی سہولت کے لیے کچھ کریں گے جن کے والدین نے اپنی جان و مال اس ملک پر قربان کی ہے۔ در لیاقت علی خان نے لکھا ہے کہ اکبر لیاقت علی خان کے علاج پر ماہانہ لگ بھگ ایک لاکھ پچھتر ہزار خرچ ہوتے ہیں یہ رقم ہسپتال میں داخل علاج سے الگ ہے۔ انہوں نے وزیر اعلی سندھ کو شہید ملت کے صاحبزادے کے علاج پر اٹھنے والے اخراجات کی تفصیل بھی لکھی ہے تاکہ کوئی ابہام نہ رہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے پاکستان کے پہلے وزیر اعظم کے صاحبزادے اکبر لیاقت علی خان کے علاج کے لیے دو لاکھ روپے ماہانہ کی منظوری دے دی ہے۔ اکبر لیاقت علی خان دو مرتبہ ہسپتال داخل ہوئے تو ان کے علاج پر لگ بھگ بارہ لاکھ روپے خرچ ہوئے تھے۔