ہنجروال کی چاروں بچیاں ساہیوال سے برآمد‘ فروخت کیا گیا
لاہور (نامہ نگار) لاہور کے علاقے ہنجروال سے لاپتہ ہونے والی 4 بچیوں کے معاملے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ پولیس کے مطابق چاروں بچیوں کو برآمد کر لیا گیا ہے۔ جبکہ انہیں رکشہ ڈرائیور نے فروخت کر دیا تھا اور ان کے ساتھ زیادتی کی کوشش بھی کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چاروں بچیاں سہانے مستقبل کے لیے گھر چھوڑ کر گئی تھیں۔ مقدمے کا مدعی عرفان اپنی دونوں بیویوں کو طلاق دے چکا ہے۔ سوتیلی بہنیں کنزہ اور انعم اپنے باپ عرفان کے نشے کی وجہ سے تنگ تھیں۔ وقوعہ سے چند روز قبل کنزہ اور انعم نے پڑوسی اکرم کی بیٹیوں عائشہ اور ثمرین کو ساتھ ملایا اور گھر سے بھاگنے کی ٹھانی۔ چاروں بچیاں چاہتی تھیں کہ ان کے پاس بہت سا پیسہ آ جائے۔ اورنج ٹرین پر بیٹھ کر گلشن راوی پہنچیں، جہاں عائشہ نے موبائل سے فون کر کے محلے دار عمر کو بلا لیا جو ڈر کر واپس آگیا اور بچیوں کے والدین کو بتا دیا کہ وہ بھاگ گئی ہیں۔ اس دوران چاروں بچیاں ایک رکشہ ڈرائیور ارسلان کے ہتھے چڑھ گئیں۔ جو چاروں بچیوں کو تین چار گھنٹے شہر میں گھماتا رہا۔ پھر قائداعظم انڈسٹریل ایریا سے چاروں بچیاں ایک اور رکشہ ڈرائیور کے ہتھے چڑھ گئیں۔ رکشہ ڈرائیور بچیوں کو پہلے اپنے گھر گرین ٹاؤن لے گیا جہاں سے رکشہ ڈرائیور کی بیوی اور اس کا دوست اور اس کی بیوی انہیں ساہیوال لے گئے۔ ملزمان نے چاروں بچیوں کو جسم فروشی کے اڈے پر بیچنے کا پروگرام بنایا تھا۔ اس دوران ساہیوال پولیس نے چھاپہ مارا جہاں سے ملزم شہزاد ایک اور لڑکی کیساتھ گرفتار ہوا۔ منگل کے روز شہزاد نے ضمانت کرانے پر دیگر لڑکیوں کی اطلاع دی اور پولیس نے چھاپہ مار کر چاروں بچیوں کو بازیاب کروا لیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے رکشہ ڈرائیور ارسلان اور اس کے ساتھی ارشد کو حراست میں لے رکھا ہے۔ بچیوں کو رکشہ ڈرائیور نے فروخت کر دیا تھا اورزیادتی کی کوشش بھی کی گئی۔ پولیس نے رکشہ ڈرائیور قاسم اور شہزاد کو بھی گرفتار کر لیا۔ بچیوں کے بیانات کے بعد کرائم سین کا وزٹ کرایا جائے گا۔ پولیس اس معاملے میں اب تک 2 خواتین سمیت 6 افراد کو گرفتار کر چکی ہے۔