نیشنل ایکشن پلان کی تشکیل نو کا فیصلہ: کشمیر، افغان ایشوز پر غور
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی سے متعلق اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزراء سمیت سول اور اعلی عسکری حکام نے شرکت کی۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں ملکی سلامتی، سکیورٹی اور افغانستان کی تیزی سے بدلتی صورتحال سمیت بارڈر مینجمنٹ کا جائزہ لیا گیا۔ افغانستان کی موجودہ صورتحال اور اس کے پاکستان پر ممکنہ اثرات، افغان مہاجرین کی متوقع آمد اور مہاجرین کی آڑ میں دہشتگردوں کے پاکستان میں داخلے کی روک تھام کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ بارڈر مینجمنٹ، خطے کی مجموعی صورتحال اور داخلی سکیورٹی کو درپیش چیلنجز پر بھی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، وزیراطلاعات فواد چودھری، وزیر قانون فروغ نسیم، وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید، ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل نعمان زکریا، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابرافتخار سمیت دیگر متعلقہ اعلی سول و فوجی افسروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں کے ایشوز حل کرنے کے لئے بین الصوبائی سرحدی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا اور طے کیا گیا کہ مذکورہ کمیٹی سروے آف پاکستان 2021ء کے ذریعے صوبائی سرحدوں کے تنازعات حل کرے گی۔ ان سرحدی علاقوں میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے سول انتظامیہ اور پولیس کو سہولیات فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ ڈیرہ غازیخان اور راجن پور کے اضلاع کے پسماندہ علاقوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے پانچ سالہ ترقیاتی پروگرام کی منظوری بھی دی گئی۔ ان پسماندہ علاقوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ، صحت اور تعلیم کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ نیشنل ایکشن پلان 2014ء کا جائزہ لیتے ہوئے اب تک کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور اسے جدید ضروریات کے مطابق تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے اندرونی و بیرونی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مسلح افواج، پولیس، انٹیلیجنس اداروں اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو سراہا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق دیگر دو اجلاسوں میں خطے کی صورتحال‘ غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر اور افغان ایشو پر غور کیا گیا۔ ایل او سی‘ غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں رکوانے کیلئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بارڈر کی صورتحال‘ افغانستان سے جڑے امور کا جائزہ لیا گیا۔ افغانستان میں قیام امن‘ فریقین کے روابط اور پاکستان کی ترجیحات پر غور کیا گیا۔ وزیر خارجہ‘ وزیر اطلاعات‘ وزیر انسانی حقوق اور وزیر داخلہ پر مشتمل 5 رکنی کمیٹی قائم کی گئی۔ خصوصی کمیٹی کا پہلا باضابطہ اجلاس آج صبح وزارت خارجہ میں طلب کر لیا گیا۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نامہ نگار) عمران خان سے او آئی سی کے آزاد مستقل انسانی حقوق کمشن کے وفد نے ملاقات کی۔ عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل، تشدد اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی فورسز کی پیلٹ گنز سے متعدد کشمیری نوجوان بصارت سے محروم ہو چکے ہیں۔ بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں تشویشناک ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے لوگ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہندوتوا نظریہ کے تحت مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو جدوجہد آزادی کی سزا دی جا رہی ہے۔ آبادی کے تناسب میں تبدیلی جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی اور جنگی جرائم کے مترادف ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم اور عالمی برادری مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں تاریخی ناانصافیوں کا نوٹس لے۔ وزیراعظم نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا جن میں گذشتہ 2سال کے دوران بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم نے وفد کو بالخصوص 5 اگست 2019 ء کے بعد جب سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کئے ہیں مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی مشکلات اور مصائب میں اضافہ کے حوالہ سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام اپنے ناقابل تنسیخ حق، حق خود ارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ماورائے عدالت ہلاکتوں، لوگوں کو حبس بے جا میں رکھنے، تشدد کا نشانہ بنانے اور لوگوں کو زخمی اور اپاہج بنانے جیسے مظالم کا سامنا ہے۔ وزیراعظم نے بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کا بھی ذکر کیا اور امت مسلمہ پر زور دیا کہ وہ اس کے مقابلہ کیلئے اجتماعی کوششیں کرے۔اوآئی سی کے انسانی حقوق کمشن کے وفد نے وزارتِ خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کی، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 5اگست کے دن آپ کی آمد ہمارے لیے خصوصی اہمیت کی حامل ہے،پورے ملک میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بسنے والے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور بھارت کے 5اگست 2019کے یک-طرفہ اور غیر آئینی اقدامات کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے۔