اسد کھوکھر کے بھائی کا قتل‘ اہم شخصیات میں تشویش کی لہر
لاہور (احسان شوکت سے) صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بیٹے کی دعوت ولیمہ میں وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کی موجودگی میں کچھ فاصلے پر مخالفین کی فائرنگ سے پولیس وقانون نافذ کرنے والے اداروں کی اہم شخصیات کے فول پروف سکیورٹی انتظامات پر سوالیہ نشان لگا دیا۔ جبکہ اس واقعہ سے وی وی آئی پی اہم شخصیات میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق رائیونڈروڈ کے علاقے مانووال گاؤں کے رہائشی ملزم ناظم نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت اپنے مخالفین نامزد صوبائی وزیر اسد کھوکھرکے بیٹے حسین کھوکھر کی دعوت ولیمہ کا موقع چنا اور انتہائی اہم شخصیات کی موجودگی میں اپنے ٹارگٹ کو نشانہ بنایا۔ سیکورٹی کا یہ حال تھا عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور نے انتہائی قریب سے مبشر کھوکھر پر فائرنگ کی جبکہ فائرنگ کی زد میں آکر زخمی ہونے والا جوہر ٹاؤن کا رہائشی 30 سالہ نوجوان عمر اسی گولی کا شکار ہوا، جو مبشر کھوکھر کی گردن سے آر پار ہو کر اسے لگی۔ جبکہ کوئی پولیس سکیورٹی اہلکار وہاں موجود نہیں تھا۔ دہشت گردی کی موجودہ صورتحال میں جب اہم شخصیات کی سکیورٹی کے حوالے سے مسلسل تھریٹس موصول ہورہے ہیں اور ان حالات میں اس واقعہ نے وی وی آئی پی شخصیات کی سکیورٹی پر سوالیہ نشان اٹھا دئیے ہیں کہ تن تنہا بندہ منصوبہ بندی کر کے اسلحے سمیت اتنی اہم شخصیات کے قریب کیسے پہنچ گیا؟۔ جس پر اعلی حکام اور اہم شخصیات تشویش اور تحفظات کا شکار ہوگئی ہیں۔ اس صورتحال پر اعلی حکام نے رات گئے پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اہم شخصیات کی سکیورٹی کے حوالے سے ازسرنو موثر سکیورٹی پلان بنانے اور اقدامات کرنے کی ہدایات بھی جاری کردی ہیں۔ دریں اثناء ذرائع کے مطابق کھوکھر فیملی ڈیفنس شفٹ ہونے سے پہلے مانووال گاؤں میں ہی رہائشی تھے۔ ان کی مقامی رہائشی گٹھا گروپ سے بھی پرانی دشمنی چلی آرہی ہے اورگٹھا گروپ کے متعدد افراد اس دشمنی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں اور ان کے قاتلوں کے مقدمات ملک کھوکھر گروپ کے خلاف درج ہیں۔ذرائع کے مطابق گٹھا گروپ کے گرفتار ملزم ناظم نے بھائی کے قتل کی گواہی نہ دینے پر10 سال پہلے ایک شخص کو قتل کیا تھا اور وہ اس کیس میں دو سال قبل جیل سے رہا ہوا تھا۔ ملزم کے مطابق اس کے بھائی کو 18سال قبل جبکہ چچا کو 8 سال قبل ملک کھوکھر گروپ نے قتل کیا تھا۔