باب دوستی بند: سلامتی کونسل کا اجلاس: افغان حکومت نے پاکستان سے مدد مانگ لی
کابل/ چمن/ نیو یارک (نوائے وقت رپورٹ+ شنہوا) افغانستان کے صوبے نمروز پر طالبان نے قبضہ کر لیا۔ طالبان نے ہرات اور قندھار سمیت کئی صوبائی دارالحکومتوں پر دباؤ بڑھایا ہے اور پیشقدمی جاری ہے۔ افغان طالبان نے پاک افغان بارڈر باب دوستی کو ہر قسم کی آمدورفت کیلئے پھر بند کر دیا۔ سکیورٹی حکام کے مطابق دونوں اطراف پھنسے پاکستانی اور افغان شہریوں کیلئے پیدل آمدورفت‘ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ‘ امپورٹ ایکسپورٹ معطل ہو گئی۔ پاکستان نے بھی افغانستان کیلئے باب دوستی سے ہر قسم کی آمدورفت معطل کر دی۔ ٹرانزٹ ٹریڈ درآمدات برآمدات ٹرکوں کی گزشتہ رز کلیئرنگ منسوخ کی گئی۔ طالبان کا کہنا ہے کہ سرحد بندش کا فیصلہ صوبے قندھار میں طالبان کے متوازی گورنر مولوی حاجی وفا نے کیا۔ افغان حکومت کے میڈیا انفارمیشن سینٹر کے سربراہ کو قتل کر دیاگیا۔ افغان میڈیا کے مطابق دوا خان کو جمعہ کی دوپہر کابل کے مغربی علاقے دارالامان روڈ پر فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس سے وہ ہلاک ہو گئے۔ طالبان نے دوا خان کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ افغان شہر شبرخان میں افغان فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی جاری ہے جہاں طالبان نے مارشل عبدالرشید دوستم کے گھر کو آگ لگا دی۔ دوستم کے محل پر بھی قبضہ کیا تھا جو فورسز نے چھڑا لیا۔ بکتر بند گاڑیوں پر سوار افغان فوجی ایران میں داخل ہو گئے۔ طالبان صوبے جوزجان کے شہر شبرغان میں داخل ہو گئے ہیں۔ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ میں طالبان کے ایک اجتماع پر لڑاکا طیاروں کے حملے کے نتیجے میں ایک اہم طالبان کمانڈر سمیت 40 عسکریت پسند مارے گئے۔ فوج کی جانب سے جمعہ کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا مرنے والوں میں ریڈ آرمی یونٹ کے کمانڈر مولوی مبارک بھی شامل ہیں۔ جبکہ دوسری جانب طالبان نے صوبہ ہلمند کے بڑے حصوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ میں افغان میڈیا کی طرف سے اکٹھی کی گئی تفصیلات کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ طالبان نے ملک بھر میں اپنی پوزیشن مستحکم کر لی ہے۔افغانستان کی موجودہ صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہوا اقوام متحدہ کے افغان مشن کے سربراہ ڈیر البان نے بریفنگ میں کہا کہ سلامتی کونسل کو افغان شہروں پر حملوں کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرنا ہوگا طالبان مذاکراتی وفد کے سفری اجازت ناموں کو بات چیت میں پیشرفت سے مشروط کرنا ہوگا۔ عالمی برادری کو افغانستان کے معاملے پر اختلافات ایک طرف رکھ کر متحدہ مؤقف اپنانا ہوگا۔ افغان شہروں پر طالبان حملوں کو روکنا ہوگا۔ افغانستان میں کوئی 20 غیر ملکی گروپ طالبان کی مدد کر رہے ہیں۔ وعدوں کے باوجود طالبان نے دہشتگرد نیٹ ورک سے روابط برقرار رکھے۔ طالبان کے داعش القاعدہ ترکمانستان اور ازبک گروپ سے روابط ہیں۔ پاکستان سے اپیل ہے طالبان کے انفراسٹرکچر اور پائپ لائنز کو ختم کرنے میں مدد کرے۔ یورپی یونین نے افغانستان میں تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔ یہ مطالبہ یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل اور یورپی کمشنر برائے کرائسز مینجمنٹ جینز لینارسک کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں کیا گیا۔ ان یورپی رہنماؤں نے کہا طالبان کے حملوں کی وجہ سے پورے افغانستان میں تشدد میں اضافہ ہوا جس کی وہ شدید مذمت کرتے ہیں۔ طالبان کے زیر کنٹرول علاقوں میں ماورائے عدالت قتل، خواتین کو سرعام مارنے اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی جو جنگی جرائم کے مترادف ہو سکتی ہیں، ان کی تحقیقات کی جائیں اور ان طالبان کمانڈروں کو جوابدہ بنایا جائے۔ افغانستان سے آزاد انسانی حقوق کمشن کی چیئرپرسن شہرزاد اکبر نے کہا طالبان آکر نہ جانے کیا کرینگے۔ اقوام متحدہ افغانستان میں حملے بند کرائے۔ انہوں نے الزام لگایا طالبان نے قندھار کے ضلع سپن بولدک میں 40 شہریوں کو ہلاک کیا۔