عملے نے فردوس عاشق کو پنجاب اسمبلی کے اندر جانے سے روک دیا
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے عملے نے فردوس عاشق اعوان کو اندر جانے سے روک دیا۔ سابق معاون خصوصی عہدے سے مستعفی جانے کے بعد پہلی مرتبہ پنجاب اسمبلی میں نومنتخب رکن احسن سلیم بریار کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لئے آئی تھیں تاہم انہیں اسمبلی میں نہیں جانے دیا گیا۔ فردوس عاشق اعوان پنجاب اسمبلی کے گیٹ پر روکنے جانے پر ہکا بکا رہ گئیں۔ تاہم میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احسن بریار کی حلف برداری ہوچکی تھی شاید اس لیے مجھے اندر نہیں جانے دیا گیا۔ پنجاب اسمبلی آنے والے مہمانوں کی فہرست سامنے آنے کے بعد فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ان کا نام مہمانوں کی فہرست میں شامل تھا لیکن بعد میں اسے لسٹ سے خارج کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے وزیر اعلی کی معاون خصوصی ہونے کے ناطے اندر جانے کی اجازت تھی، اب نہ میں معاون خصوصی ہوں اور نا ہی ممبر اسمبلی ہوں، اسمبلی میں داخلے کی اجازت دینا سپیکر پنجاب اسمبلی کا استحقاق ہے۔ بعد میں دیکھوں گی کس نے روکا ہے مجھے۔ مجھے نئی ذمہ داری دینے کا وزیراعظم اور وزیراعلی نے فیصلہ کرنا ہے، میں بطور پارٹی ورکر کام کروں گی۔ ذرائع کے مطابق سپیکر باکس کے لئے جاری 30مہمانوں کی لسٹ میں ان کا نام 19واں نمبر تھا تاہم بعد میں اس کو کاٹ دیا گیا۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ میری وزیراعظم عمران خان سے گورنر ہاؤس میں خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی جو شرپسند عناصر کو ہضم نہیں ہو رہی۔ اپنے ٹویٹ میں انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم آفس سے باقاعدہ ملاقات کا پیغام موصول ہوا۔ میرے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے لیکن حاسدین کے ہاتھ میں سوائے مایوسی کے کچھ نہیں آئے گا۔ حاسدین ذہن نشین رکھیں وزیراعظم سے بغیر شیڈول کوئی بھی ملاقات نہیں کر سکتا۔ کنیز دوم سیالکوٹ الیکشن کی ذلت آمیز شکست کے زخم چاٹ رہی ہے اور بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ کنیز دوم نے ذہنی پسماندگی، ناپختگی، بغض باطن اور غلاظت کا مظاہرہ کرکے یہ ثابت کر دیا کہ وہ لٹو پٹو کھاؤ قبیلے کی بیہودہ سیاسی یتیم ہے۔