پہلے بزدار پھر عمران کیخلاف عدم اعتماد لانا ہوگی: بلاول
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی پی پی کی محنت پر اپوزیشن اور اسلام آباد کو تکلیف ہوتی ہے۔ وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ ناانصافی کر رہی ہے۔ وفاق کو کشمیر سے لے کر فاٹا تک شکست دی۔ پی ڈی ایم سینٹ الیکشن میں حصہ نہیں لینا چاہتی تھی۔ مولانا فضل الرحمان کی بہت عزت کرتے ہیں۔ پہلے بزدار پھر عمران خان کیخلاف عدم اعتماد لانا ہوگی۔ حکومت غیر مستحکم ہے۔ عام انتخابات کسی بھی وقت ہو سکتے ہیں۔ ہم تیاری کر رہے ہیں ملک میں آئندہ حکومت پیپلز پارٹی کی ہوگی۔ ثناء اللہ زہری پیپلز پارٹی میں شامل ہو جاتے تو برا بن جاتا ہے۔ لاہور کے ترجمانوں کو کوئٹہ کی سیاست کا علم نہیں۔ اپوزیشن نے حکومت کو نقصان پہنچانا ہے تو ذاتی سیاست سے نکلنا پڑے گا۔ وفاقی حکومت نے ابھی ایک قطرہ پانی اور ایک میگا واٹ بجلی نہیں دی۔ امریکی دورے کے دوران واشنگٹن نہیں گیا البتہ چند روز میں واشنگٹن کا دورہ کرونگا۔ پھر ان کی چیخیں سنیں گے۔ وفاقی حکومت ہمیں این ایف سی میں اپنا حق نہیں دے رہی۔ جب تک پی ڈی ایم پیپلز پارٹی کی بات مان رہی تھی تو کامیاب رہی۔ ہم نے مل کر حکومت کو تاریخی شکست دلوائی۔ بلاول نے وفاقی حکومت اور دیگر اپوزیشن جماعتوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت جلد جانے والی ہے اور اگلی حکومت پی پی پی کی ہوگی۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم فضل الرحمان کی بہت عزت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں یکساں اپوزیشن حکومت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اگر جمہوری انداز میں سیاست کی جائے تو ہم نہ صرف نقصان پہنچا سکتے ہیں بلکہ نقصان پہنچا کر دکھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے پی پی پی کی بات مان کر ضمنی انتخابات میں حصہ لیا اور حکومت کو شکست دلائی۔ ہم نے خیبر سے لیکر کراچی تک پشین سے لیکر فاٹا تک حکومت کو شکست دی اور پوری قوم کو دکھایا کہ عوام اپوزیشن کے ساتھ ہے۔ چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں سینٹ انتخابات میں حصہ نہیں لینا چاہتی تھیں لیکن جب پی پی پی کی بات مان کر حصہ لیا تو حکومت کو تاریخی شکست دلوائی۔ اب اگر اپوزیشن سنجیدہ ہے اور حکومت کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے تو ذاتی مفاد کے بجائے‘ ذاتی سیاست کے بجائے ہمیں اصولوں پر چلنا پڑے گا اور جمہوری ہتھیار اپنانا پڑے گا۔ تبدیلی کا اصل چہرہ غربت، مہنگائی اور بے روزگاری ہے۔ عوام نے تبدیلی کو پہچان لیا ہے۔ کراچی سے کشمیر تک عوام پیپلز پارٹی کی طرف دیکھ رہے ہیں، وہ اپنے مسائل کا حل پیپلزپارٹی میں سمجھتے ہیں۔ پیپلز پارٹی میں نچلی سطح سے لے کر اوپر تک شمولیت کا سلسلہ جاری ہے۔ کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کو شکست دیں گے۔ کچھ عرصے کے بعد واشنگٹن کا دورہ کروں گا پھر ان کی چیخیں دیکھیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی عزت کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی نہ تو ماضی میں کسی کے اشاروں پر چلی اور نا مستقبل چلے گی۔ پیپلز پارٹی صرف عوام کے اشاروں پر چلتی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں نئے الیکشن مسائل کا حل ہے۔ جمہوری انداز سے سیاست کی جائے تو نقصان نہیں ہوگا۔ پیپلز پارٹی جب تک پی ڈی ایم کا حصہ تھی اپوزیشن جیت رہی تھی۔ ہم نے ضمنی الیکشن میں حصہ لے کر حکومت کو شکست دی ہے۔ اگر اپوزیشن سنجیدہ ہے تو عثمان بزدار اور عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد لائے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ افسوس ہے کہ وزیراعظم دہشت گردوں کے ساتھ نرم رویہ رکھتے ہیں۔ حکومت کو دہشت گردی کے خاتمے کی لیے اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے اور دہشت گردوں کے ساتھ نرم رویہ ختم کرے۔دریں اثناء اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر پیغام میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کے دور حکومت میں اقلیتیں مزید عدم تحفظ کا شکار ہوگئی ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت نے اقلیتوں کے تحفظ، بہبود اور ترقی کے لئے کوئی خاطرخواہ اقدام نہ اٹھا کر قوم کو مایوس کیا ہے۔ پاکستانی معاشرہ اس کا متحمل نہیں ہو سکتا کہ یہاں اقلیتوں کی عبادتگاہوں پر آئے روز حملے ہوں۔ وزیراعظم دہشتگردوں کے لئے نرم گوشہ رکھتا ہو اور مذہبی بنیاد پر قانون کے غلط استعمال کی رو ک تھام کے سلسلے میں حکومت تماشائی بنی رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے اقلیتوں کے مسائل کے حل، بہبود اور ترقی کے لئے ایک علیحدہ وزارت قائم کی تھی۔ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ پاکستان پیپلز پارٹی کے منشور کا ناقابلِ تغیر حصہ ہے۔