ملک درست راستے پر، اب سرمایہ کاری لانا ہدف: عمران
اسلام آباد/ کراچی (قمر خان+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کراچی کے مسائل اور عوام کی مشکلات پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے حوالے سے جاری مختلف ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت پر جائزہ اجلاس میں گورنر سندھ عمران اسمعیل، وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر ریلوے اعظم سواتی، وزیر برائے بحری امور سید علی زیدی، وزیر برائے دفاعی پیداوار زبیدہ جلال اور سینئر افسر شریک ہوئے۔ عمران خان نے کہا کہ کراچی میں وفاقی حکومت کی جانب سے جاری منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل اور اعلان شدہ منصوبوں کا اجرا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ملک کی ترقی کراچی کی ترقی سے وابستہ ہے۔ کراچی کے مسائل کے حل اور ترقی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔ کراچی کے شہریوں کو صاف اور وافر پانی کی فراہمی کو جلد از جلد یقینی بنایا جائے اور اس مقصد کے لئے تکنیکی اور مالی طور پر ممکنہ طریقے بروئے کار لائے جائیں۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے اجلاس میں کہا کہ اس وقت وزیراعظم کی تمام تر توجہ کراچی شہر پر ہے کیونکہ ملک کا معاشی حب ہونے کے ناطے اس شہر کی خاص اہمیت ہے۔ وزیر اعظم کو کراچی کے تین بڑے نالوں محمودآباد، گجر اور اورنگی، ملیر اور لیاری کے دریائوں اور نالوں کے اطراف سڑک کی تعمیر، سیوریج سسٹم اور یوٹیلیٹیز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ چئیرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ نالوں کا سروے مکمل کرلیا گیا ہے۔ گجر نالے پر سے تجاوزات ہٹانے میں نواسی فیصد پیش رفت ہو چکی ہے۔ گرین لائن اس سال اکتوبر سے فعال ہو جائے گی۔ وسط ستمبر 2021 تک چین سے اسی بسیں پہنچ جائیں گی۔ اسی طرح حکومت سندھ کی درخواست پر ایس آئی ڈی سی ایل اورنج لائن کے لیے 20 بسیں منگوا رہی ہے جو اس سال دسمبر تک پہنچ جائیں گی۔ اجلاس میں کراچی کے شہریوں کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کے فور پر چئیرمین واپڈا کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے تمام متعلقین کو جاری منصوبوں کو ٹائم لائنز کے تحت مکمل کرنے کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ کراچی کی عوام کو ان کے ثمرات میسر آسکیں۔ قبل ازیں عمران خان نے شپ لفٹ اینڈ ٹرانسفر سسٹم کا افتتاح کردیا۔ وزیراعظم نے کہا شپ لفٹ اینڈ ٹرانسفرسسٹم ٹیکنالوجی کے استعمال کی طرف قدم ہے۔ اس سسٹم سے ہم باہر سے ڈالر کما سکیں گے۔ چیف آف دی نیول سٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزارت دفاعی پیداوار کے ماتحت اس تعمیری معاہدے پر دستخط ہوئے۔ شپ لفٹ اینڈ ٹرانسفر سسٹم 7300 ٹن وزنی بحری جہازوں کیلئے ڈاکنگ اور مرمت کی سہولت فراہم کرے گا۔ ایک وقت میں یہ 12 جہازوں کو جگہ فراہم کر سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس جدید سہولت کے بعد اب کراچی شپ یارڈ بحری تناظر میں ایک قد آور حیثیت کا حامل ہو گا۔ وزیر اعظم نے اس سہولت کو قوم کیلئے 75ویں یوم آزادی پر ایک تحفہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ خوشی ہے کہ ہم ٹیکنالوجی کی فیلڈ میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ میں پاکستان کیساتھ ساتھ ہی بڑا ہوا ہوں لیکن جس تیزی سے پاکستان نے آگے بڑھنا تھا اس تیزی سے نہیں بڑھا۔ اپنی صلاحیت پر اعتماد کے بجائے ہم امپورٹ لینڈ اکنامی بن گئے۔ جب بھی کوئی بیساکھی پر چلتا ہے تو جسمانی قوت کم ہوجاتی ہے۔ اللہ نے صلاحیت دی ہے کہ بوجھ اٹھائیں تو بازو مضبوط ہوتا ہے۔ قومیں جب پیروں پرکھڑے ہونے کا فیصلہ کرتی ہیں تو اللہ مضبوطی دیتا ہے۔ اللہ ہمیں نبیﷺ کی زندگی سے سیکھنے کا کہتا ہے، جو ریاست نبیﷺ کی سنت پر چلے گی وہ عظیم بن جائے گی۔ ہم نے اپنی قوت کو نہیں پہچانا، خوشی ہے کہ پھر سے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی کوشش ہو رہی ہے۔ اللہ کا کرم ہے کہ پاکستان صحیح راستے پر چل گیا ہے۔ ملک کا خسارہ ریکارڈ پر تھا لیکن معیشت اب آگے بڑھ رہی ہے۔ ہم نے ملک میں منی لانڈرنگ کو روکنا ہے۔ یہ پوری دنیا کامسئلہ ہے کہ کرپٹ صاحب اقتدار پیسہ چوری کرکے باہر بھیجتے ہیں۔ حکومت مقامی صنعت کو فروغ دینے کیلئے پر عزم ہے اور ملکی پانیوں میں جہاز رانی اور ماہی گیری کی ترقی کیلئے دوستانہ پالیسیوں پر کام ہو رہا ہے جس سے کراچی شپ یارڈ کے کاروبار میں اضافہ ہو گا۔ غیرملکی امداد پر انحصار نے ہمیں کمزور کیا۔ پاکستان اب درست راستے پر لگ گیا ہے۔ پاکستان سیدھے راستے پر آ چکا جس کے بعد حکومت کا ہدف ملک میں سرمایہ کاری لانا ہے۔ تاہم ہمارا ریکارڈ خسارہ کم سے کم ہو گیا ہے اور اب ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے ہرممکن اقدامات کریں گے۔ منی لانڈرنگ روکنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں اور غیرقانونی طورپر ڈالرز ملک سے باہر نہیں جانے دیں گے۔ ہم ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ جو ریاست مدینہ کے اصولوں پر چلے گی وہ قوم عظیم بن جائے گی۔ اللہ کے کرم سے پاکستان صحیح راستے پر چل رہا ہے۔ اکانومی تیزی کے ساتھ ترقی کررہی ہے تو کرنٹ اکائونٹ خسارے پر دبائو بڑھ رہا ہے۔ اوورسیز پاکستانی بینکوں کے ذریعے پاکستان پیسے بھیجیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم اپنی صلاحیت پر اعتماد رکھتے ہوئے اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر آگے بڑھتے لیکن ہم آسان راستے پر چلے گئے اور درآمدات پر منحصر معیشت بن گئے۔ ہم نے اپنی قوت نہیں پہچانی۔ لسبیلہ میں تقریب سے خطاب میں عمران نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ پاکستان اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا تحصہ ہے۔ بد قسمتی سے ہم نے اللہ کے دیئے تحفے کی قدر نہیں کی۔ اس تحفے کی قدر نہیں کی۔ اس تحفے کی قدر کرکے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے۔ لسبیلہ سے گوادر تک سیاحت کو فروغ دیں گے۔ لوگوں کا معیار زندگی بہتر کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ چین‘ جاپان‘ جرمنی میں سیلاب موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آئے ہیں۔ ترکی‘ کیلیفورنیا‘ سائبیریا سمیت کئی ممالک میں آگ لگی ہوئی ہے۔ کئی ممالک میں آگ اور سیلاب موسمی تبدیلی کی وجہ سے ہیں۔ بلوچستان ترقیاتی کاموں میں پیچھے رہ گیا ہے۔ سابق حکمرانوں نے بلوچستان پر توجہ نہیں دی۔ سائنسدانوں کی رپورٹ کے مطابق موسم تیزی سے گرم ہو رہا ہے۔ ہماری حکومت نے بلوچستان کو ایک ہزار ارب روپے کا پیکیج دیا۔ ہمارے ایسے ایسے حکمران ہیںجو لندن کے ہیرڈ سٹور پر زیادہ گئے اور بلوچستان میں کم آئے۔ پاکستان میں سیاحتی مقامات کو آباد کرکے ہم مسلم ممالک کے سیاحوں کو راغب کر سکتے ہیں۔ دنیا میں بہت سے مسلم ممالک کے لوگ چھٹیاں گزارنے یورپ اور دیگر جگہوں پر جاتے ہیں لیکن اسلاموفوبیا کی وجہ سے یورپ اور دیگر ملکوں میں جانے کو تیار نہیں۔ پاکستان کے پاس اچھا موقع ہے اپنے ساحلوں کو آباد کرکے دنیا بھر سے سیاحوں کو مدعو کرے اور اپنے اسلامی و معاشرتی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اس کا فروغ کرے۔ بلوچستان کے اپنے رہنماؤں نے بھی صوبے کی ترقی پر توجہ نہیں دی۔ حکومت ایک ہزار ارب روپے خرچ کر رہی ہے اور بلوچستان کی ترقی کو تیز کر رہی ہے۔