اقلیتوں کو عام شہریوں سے زیادہ حقوق حاصل: جسٹس گلزار
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا پاکستان میں اقلیتوں کو عام شہریوں کی نسبت زیادہ حقوق حاصل ہیں۔ عدلیہ نے اقلیتوں کے حقوق کیلئے پہلے بھی فیصلے دیئے اب بھی دے گی۔ اقلیتیں اپنے حقوق کے حوالے سے عملدرآمد کیلئے عدالتوں سے رجوع کر سکتے ہیں۔ اسلام آباد میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق قومی دن کے موقع جس میں چیف جسٹس نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بطور جج سندھ ہائی کورٹ کئی ہندو خاندانوں کو جاگیرداروں سے آزاد کرایا۔ اگر کہیں اقلیتی کوٹہ کی خلاف ورزی ہو رہی ہے تو عدالتوں کے دروازے کھلے ہیں۔ آئین کا آرٹیکل 20 تمام مذاہب کو مذہبی آزادی دیتا ہے۔ مذہب سمیت کسی بنیاد پر تعلیمی اداروں میں داخلوں سے نہیں روکا جا سکتا ہے۔ آئین میں تمام مذاہب کو یکساں حقوق دیے گئے ہیں تاہم یکساں حقوق کے ہوتے ہوئے بھی اقلیتوں کیلئے ملازمتوں میں خصوصی کوٹہ رکھا گیا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کہا اقلیتوں کیلئے پارلیمان میں بھی الگ نشستیں مختص کی گئی ہیں۔ اقلیتوں کو کوئی روکتا ہے تو عدالتوں سے رجوع کر سکتے ہیں۔ اقلیتوں کو کئی ایسے استحقاق بھی دیے گئے ہیں جو مسلمانوں کو حاصل نہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکم عمر کی شادیوں کا مسئلہ بھی اٹھایا گیا۔ کرسچن میرج ایکٹ کے تحت کم عمری کی شادیوں پر پابندی ہے۔ اس حوالے سے اگر کوئی کم عمری میں شادی ہوتی ہے تو وہ ملکی قوانین کے مطابق غیر قانونی ہے۔ خواتین کی کم عمری کی شادیوں کا مسئلہ سنجیدہ ہے جسے حل ہونا چاہیے۔ بدقسمتی سے کرک اور رحیم یار خان میں مندروں پر حملے ہوئے۔ مندروں پر حملوں کا سن کر بہت تکلیف ہوئی۔ اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں۔ مندر، چرچ اور دیگر عبادت گاہیں بھی مسجد کی طرح ہی قابل احترام ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اقلیتوں کے حقوق عملدرآمد فورم کے سربراہ سیموئیل پیارے نے کہا پاکستان کی عدلیہ نے ہمیشہ اقلیتوں کے حقوق کیلئے بڑے بڑے فیصلے دئیے۔ پاکستان میں تمام اقلیتوں کے برابر حقوق ہیں سپریم کورٹ پاکستان میں اقلیتوں سے متعلق حقوق پر عمل کروا رہی ہے۔