مسلم لیگ ن نے پنجاب حکومت گرانے کیلئے پیپلز پارٹی کی پیشکش مستردکردی
لاہور (فاخر ملک) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پنجاب حکومت کو گرانے کیلئے پیپلز پارٹی کی پیشکش مسترد کر دی ہے اور انہیں باور کرایا ہے کہ حکومت گرانے کیلئے مطلوبہ حمایت میسر نہیں۔ اس لئے ان حالات میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی تجویز قابل عمل نہیں۔ اس ضمن میں مسلم لیگ (ن) کے ذمہ دار ذرائع نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو وٹو حکومت ق لیگ کی راتوں رات اقلیتی حکومت کو اکثریت میں تبدیل کرنے اور بلوچستان میں زہری کی جگہ بزنجو کو وزیراعلیٰ بنانے کے مواقع کو پیش نظر جبکہ سینٹ کے الیکشن میں ایوان میں کھڑے ہوکر 64 ارکان کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت اور کچھ منٹوں بعد ان 64 کی تعداد میں 50 ہونے کے واقعات کو پیش نظر رکھنا چاہئے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اب بھی صوبہ اور مرکز میں تبدیلی کے حق میں ہے اور نئے الیکشن کرانے کیلئے تمام اپوزیشن کے اقدامات کی حمایت کیلئے تیار ہے بشرطیکہ انہیں کامیابی کا یقین ہو۔ واضح رہے کہ 2018ء میں ہونے والے الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ صوبہ پنجاب میں سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری تھی۔ لیکن آزاد امیدواروں اور تحریک انصاف کے جیتنے والے ایسے امیدواروں جنہیں تحریک انصاف نے ٹکٹ نہیں دیا تھا کے علاوہ مسلم لیگ (ق) کے دس ارکان نے ووٹ دیکر تحریک انصاف کی صوبائی حکومت بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ کسی ایسے ٹریپ کا حصہ بننے کیلئے تیار نہیں جو بالآخر کامیابی سے ہمکنار نہ ہو سکے۔ جبکہ تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چودھری کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف مرکز اور صوبہ میں مضبوط حیثیت رکھتی ہے 5 سال پورے کرے گی اور 2023ء میں بھی تحریک انصاف عمران خان کی قیادت میں آئندہ 5 سالوں کیلئے حکومت بنائے گی۔