داسو حملہ خود کش، بھارت ،افغان خفیہ ایجنسیاں ملوث، ٹارگٹ دیا مرڈیم تھا،3ملزم گرفتار:شاہ محمود
اسلام آباد (نامہ نگار+آئی این پی) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں نیوز بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ داسو کے افسوسناک واقعہ سے چین کے حکام کو مکمل طور پر آگاہ رکھا گیا اور چین کے وفد کو جائے حادثہ پر بھی لے جایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کی مکمل تحقیقات کی گئیں۔ تحقیقات کیلئے 36سی سی ٹی وی کیمروں اور 1400کلومیٹر سڑک کا مشاہدہ کیا گیا۔ واقعہ میں بارود سے بھری گاڑی استعمال کی گئی۔ جائے وقوعہ سے ممکنہ طورپر خود کش حملہ آور کا انگوٹھا، انگلی اور جسم کے بعض دوسرے اعضاء ملے ہیں۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ وقوعہ سے کچھ موبائل فونز ملے تھے جن کا فرانزک جائزہ لیا گیا۔ واقعہ میں ملوث تانے بانے بننے والوں تک بھی پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی سمگل کر کے پاکستان لائی گئی۔ تحقیقات میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ حملہ آوروں کا پہلا ہدف دیامر بھاشا ڈیم کی سائٹ تھی لیکن حملہ آور اس میں ناکام رہے، جس کے بعد انہوں نے داسو سائٹ پر حملے کئے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ تحقیقات کے مطابق داسو حملے میں افغان سرزمین استعمال کی گئی ہے اور داسو حملے میں واضح طور پر افغان انٹیلی جنس ایجنسی این ڈی ایس اور بھارتی ایجنسی را ملوث ہیں۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دشمنوں کو پاکستان اور چین کی دوستی اور بڑھتا ہوا تعاون ہضم نہیں ہورہا ہے جبکہ دشمن داسو حملے سے پاکستان اور چین کے تعلقات خراب کرنا چاہتے تھے جس میں وہ ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ داسو حملے کی تحقیقات سے اب تک ہونے والی پیشرفت سے چین مطمئن ہے، پاکستان اور چین نے فیصلہ کیا ہے کہ سی پیک کے تمام منصوبے بروقت مکمل کئے جائیں گے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ ہمارے حوصلے بلند ہیں ہم مل کر پاکستان کی حفاظت کرتے رہیں گے۔ نیوز کانفرنس میں ڈی آئی جی سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا جاوید اقبال نے کہا کہ داسو حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی افغانستان سے سمگل کر کے سوات لائی گئی تھی۔ گاڑی نومبر 2020میں پاکستان لائی گئی تھی اور پورے حملے میں 14لوگ شامل تھے، جن میں تحریک طالبان پاکستان کا کمانڈر طارق جو افغانستان میں تھا وہ پاکستان آیا۔ دہشت گردوں کو پاکستان میں معاونت فراہم کرنے والے تین ملزمان گرفتار کئے جا چکے ہیں، داسو حملے میں ملوث خود کش حملہ آور کا نام خالد عرف شیخ تھا جو پاکستانی شہری نہیں تھا۔ افغان حکومت کو مکمل ثبوتوں کے ساتھ تحریری آگاہ کر رہے ہیں کہ وہ اپنے ملک میں موجود ملزمان کو پاکستان کے حوالے کریں۔ داسو حملے میں 100 سے 120کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ داسو حملے سے متعلق تحقیقاتی عمل پاکستان کی تمام ایجنسیز نے حصہ لیا اور معلومات کو چین کے حکام کے ساتھ بھی شیئر کیا گیا جبکہ تحقیقات میں داسو پروجیکٹ میں کام کرنے والے چینی انجینئرز اور ورکرز سے بھی انٹرویوز کئے گئے۔ نیوز کانفرنس میں صحافی کے سوال پر وزیرخارجہ نے کہا کہ سابق چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ نے داسو واقعہ کی وجہ سے استعفیٰ نہیں دیا ہے۔ یہ باتیں صرف افواہیں ہیں۔ وزیرخارجہ نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ افغانستان امن عمل میں جو سپائلرز ہیں وہ لوگ پاکستان کے امن کو نشانہ بنا رہے ہیں اور افغانستان کی اندرونی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے اور دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان کی طرف نشاندہی کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نیت اور کاوش کو دنیا بھر میں سب کو معلوم ہے کتنا تعمیری اور مثبت کردار رہا ہے ۔