• news

غزنی ، ہرات،2ایئر پورٹس، آرمی ہیڈ کواٹرز پر قبضہ، طالبان اقتدار میں شریک ہوں 

کابل، اسلام آباد، کوئٹہ (نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ+ بیورو رپورٹ) افغانستان میں طالبان نے پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے صوبہ غزنی کے دارالحکومت غزنی فوج کے کور ہیڈکوارٹرز، 2 ایئرپورٹ  اور صوبہ ہرات پر بھی قبضہ کر لیا۔ نئی صورتحال میں افغان حکومت نے طالبان کو اقتدار میں شراکت کی پیشکش کر دی ہے۔ تشدد کو روکنے کے لیے افغان حکومت نے مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرنے والے قطر کو ایک پیشکش کی ہے، جو قطر نے طالبان تک پہنچا دی۔ ادھر قطر میں جاری مذاکرات کا تیسرا اور آخری دن شروع ہو گیا ہے تاہم اب تک کسی بھی قسم کی پیشرفت نہیں ہوئی۔صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکرگاہ میں لڑائی عروج پر ہے اور طالبان نے وہاں کے پولیس ہیڈکوارٹرز پر قبضہ کر لیا ہے اور وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ دوسری جانب طالبان نے کابل سے صرف 150 کلو میٹر کے فاصلے پر افغانستان کے سٹریٹجک شہر غزنی کا کنٹرول حاصل کر لیا۔ یہ شہر ایک ہفتے میں طالبان کے قبضے میں آنے والا 10 واں صوبائی دارالحکومت ہے۔ طالبان نے غزنی کے گورنر کو گرفتار کر لیا۔ مزار شریف کے روایتی طالبان مخالف گڑھ کو گھیرے میں لے لیا۔ ڈنمارک نے اپنے ہزاروں ملازمین کو افغانستان سے انخلا کی ہدایت کر دی۔ قندوز ایئرپورٹ اور کور ہیڈکوارٹرز پر حملے کی کچھ ویڈیوز سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہیں۔ جس میں افغان فوجیوں کو طالبان کے سامنے ہتھیار ڈالتے دیکھا گیا ہے۔ طالبان نے شبرغان ایئرپورٹ کا کنٹرول بھی حاصل کر لیا ہے۔ بدخشاں میں سکیورٹی فورسز نے کچھ اضلاع میں پہنچنے کی کوشش کی لیکن اس دوران انہیں طالبان کی شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جس میں کچھ ہلاکتیں بھی رپورٹ ہوئی ہیں۔ ایک رکن اسمبلی کی جانب سے بھی قندوز ایئرپورٹ اور کور ہیڈکوارٹرز تمام سازوسامان کے ساتھ طالبان کے قبضے میں جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔ امریکہ نے کابل میں اپنے سفارتی عملے کے انخلا کیلئے فوج بھیجنے کا اعلان کر دیا۔ طالبان نے مختلف جیلوں سے ایک ہزار قیدی رہا کر دیئے۔ حکومتی فورسز نے ہرات میں طالبان کی پسپائی کا دعویٰ کیا ہے۔ طالبان نے خبردار کیا ہے کہ ترکی اپنے فوجی افغانستان میں نہ رکھے۔ امریکی سفارتخانے سے جاری بیان میں امریکیوں کو افغانستان سے انخلا کی پھر ہدایت کر دی۔ ادھر ترجمان طالبان سہیل شاہین نے پاکستان کے نجی چینل کو انٹرویو میں کہا ہے کہ بھارت افغانستان کے عوام کے ساتھ دشمنی کر رہا ہے۔ پاکستان کے ساتھ ہمارا اسلامی اور ثقافتی رشتہ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان افغانستان کے امن میں شامل ہو۔ کابل انتظامیہ کے ساتھ بحیثیت حکومت مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ اشرف غنی سے ذاتی مسئلہ نہیں‘ ان کی حکومت تسلیم نہیں کرتے۔ تمام پارٹیوں کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہیں۔ قابض حکومت سے نہیں۔ کابل انتظامیہ کی پاور شیئرنگ کی آفر کوئی نئی بات نہیں۔ افغان مذاکرات نئی حکومت کیلئے ہو رہے ہیں جسے سب تسلیم کریں۔ جنرل دوستم کی صرف باتیں ہیں یہ اپنے صوبے میں نہیں جا سکتے۔ جرمنی نے اعلان کیا ہے کہ اگر طالبان اقتدار میں آئے، شریعت نافذ کی اور اپنی خلافت قائم کی تو افغانستان کی مالی امداد بند کر دی جائے گی۔ جرمن نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ طالبان جانتے ہیں کہ افغانستان بین الاقوامی امداد کے بغیر نہیں چل سکتا۔ واضح رہے کہ جرمنی افغانستان کو سالانہ 43 کروڑ یورو (82 ارب پاکستانی روپے سے زیادہ) کی امداد دیتا ہے۔ وزارت خارجہ نے جرمن شہریوں کے لیے اپنی ہدایات تبدیل کی اور ان سے کہا کہ وہ فوری طور پر ملک چھوڑ دیں۔ جرمن وزیر دفاع اینگریٹ کرامپ کارن باؤر نے مقامی ریڈیو سٹیشن سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ افغان باشندے جو جرمن فورسز کے ساتھ مقامی طور پر کام کر چکے ہیں انہیں جرمنی لایا جائے گا تاکہ انہیں طالبان کی جوابی کارروائی سے بچایا جا سکے۔ افغان حکام کی جانب سے پاک افغان سرحد آج جمعہ سے آمد و رفت اور تجار ت کے لئے کھول دی جائیگی۔ افغان شہری تذکرہ جبکہ پاکستانی شہری شناختی کارڈ دکھا کر سرحد پر آمد ورفت کرسکیں گے۔ مریضوں، خواتین اور دیگر مسافروں کے ساتھ سرحدپر نرمی برتی جائیگی۔ افغان صوبے قندھار کے طالبان کی جانب سے مقرر کردہ گورنر حاجی وفاء کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے اور مذاکرات کے بعد بارڈر پر آمدورفت کے حوالے سے مشکلات کو دور اور مسائل کو حل کرلیا گیا ہے جس کے بعد گزشتہ 7روز سے بند پاکستان کے ساتھ منسلک ویش بارڈر کو آج جمعہ سے صبح 8سے سہ پہر 4بجے تک کھول دیا جائے گا۔ دوسری جانب پاکستانی حکام کی جانب سے سرحد کھولنے کے حوالے سے فیصلے کا اعلان رات گئے  متوقع ہے۔افغانستان میں پاکستانی سفیر منصور احمد خان نے کہا ہے افغانستان میں پاکستانی قونصل خانوں کے آپریشنز معطل کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر عملے کی تعداد کم کی ہے۔ کرونا کے باعث صرف آن لائن ویزے جاری کئے جا رہے ہیں۔ برطانیہ نے افغانستان میں 600 فوجی تعینات کرنے کا اعلان کر دیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانوی فوجی اپنے شہریوں کو نکلنے میں مدد فراہم کریں گے۔

ای پیپر-دی نیشن