تقسیم شدہ اور کمزور بھارت عالمی امن کیلئے ضروری
تجزیہ :محمد اکرم چودھری
دنیا اور بالخصوص خطے کا امن بھارت کے ٹوٹنے سے جڑا ہے، امریکہ اور بھارت کی سٹریٹجک پارٹنر شپ بھارت کی تباہی کے سفر کا آغاز ہے۔ بھارت نے جو ظلم و ستم کشمیر میں کیا ہے اور جو سلوک بھارت میں سکھوں اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں سے ہو رہا ہے اس ظلم و ستم کا سلسلہ زیادہ دیر تک جاری نہیں رہ سکتا۔ بھارت کے ٹکڑے ہوں گے اور یہاں نیپال، برما اور مالدیپ جیسی کئی ریاستیں قائم ہوں گی۔ بھارت اور امریکہ کی نئی شراکت داری دنیا کے امن کو تباہ کرنے کا منصوبہ ہے۔ امریکہ جہاں گیا ہے وہاں تباہی کی کتاب ساتھ لے کر گیا ہے، کویت، عراق، شام لیبیا اور افغانستان امریکی بربریت کی بڑی مثالیں ہیں۔ جو حال ان ممالک کا ہوا ہے وہی حال بھارت کا بھی ہو گا۔ امریکہ چین اور پاکستان کی معاشی ترقی کو روکنے کے لیے بھارت کو مہرے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ امریکہ بھارت کے ساتھ مل کر جو کھیل کھیلنے جا رہا ہے اس کا انجام صرف تباہی ہے۔ خطے کے حالات ماضی سے مختلف ہیں۔ اب مسئلہ صرف جنوبی ایشیا نہیں ہے سنٹرل ایشیا کا ایک نیا خاکہ نظر آ رہا ہے۔ امریکہ اور بھارت ایک بڑی حقیقت نظر انداز کر رہے ہیں کہ اس گٹھ جوڑ کا مقابلہ چین، پاکستان، روس جیسی تین بڑی ایٹمی طاقتوں سے ہے جبکہ ایران بھی ایٹمی صلاحیت کے قریب تر ہے وہ گذشتہ پچیس تیس برس سے عالمی طاقتوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی دفاعی صلاحیت بڑھانے پر مسلسل کام کر رہا ہے۔ خطے میں امریکی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے پاکستان، چین، روس اور ایران متحد ہو کر کام کر رہے ہیں۔ امریکہ بھارت کے ذریعے اور بھارت افغانستان کے راستے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ پاکستان میں امن کی بحالی کے بعد اور خطے میں کسی نئی جنگ کا حصہ نہ بننے کی حکمت عملی اپنانے، کسی بھی معاملے میں فریق نہ بننے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ اب خطے میں بہتر معاشی مستقبل کے لیے کام کیا جائے گا۔ اس حکمت عملی پر کام کرتے ہوئے پاکستان نے لگ بھگ گذشتہ تین برسوں میں خطے میں کئی اہم معاملات اور دو ملکوں کے مابین کشیدگی کے موقع پر فریق بننے کے بجائے مصالحتی کردار ادا کر کے دوست ممالک کو واضح پیغام دیا ہے کہ مستقبل میں جنگ معاشی میدان میں لڑی جا رہی ہے۔ ایٹمی صلاحیت حاصل کتنے کے بعد پاکستان اب معاشی طور پر مضبوط ہونے کے لیے کام کر رہا ہے۔ پاکستان معاشی طور پر مضبوط ہونا چاہتا ہے اور خطے میں معاشی سرگرمیوں میں اضافے کا حامی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان امریکہ کے کسی جنگی منصوبے کا حصہ نہیں بن سکتا۔ یہ حکمت عملی امریکی مفادات سے متصادم ہے یہی وجہ ہے کہ ہمارے انکار کے بعد امریکہ نے خطے میں ہمارے ازلی دشمن بھارت سے روابط بڑھائے ہیں۔ پاکستان بار بار دنیا کو افغانستان جاری کھیل کے حوالے سے آگاہ کر رہا ہے۔ پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات پر حقائق دنیا تک پہنچا رہا ہے اس مشق کا مقصد اپنا کیس مضبوط کرنا اور دنیا کو آنے والے خطرے سے آگاہ کرنا ہے۔ پاکستان تو چارہ دہائیوں سے حالت جنگ میں ہے کسی بھی قسم کی جنگ میں پاکستان کے لیے کچھ نیا نہیں ہو گا لیکن افغانستان میں دوبارہ آگ لگائی گئی تو دنیا دیر تک اس آگ میں جلتی رہے گی۔