ڈیجیٹل میڈیا ونگ رپورٹ میں کسی کو ریاست مخالف ڈیکلیئر نہیں کیا گیا: فواد چودھری
اسلام آباد (نامہ نگار+ خبر نگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ کابل میں ایک ایسی حکومت کے خواہاں ہیں جس پر افغانستان کی تمام سیاسی جماعتیں اور عوام متفق ہوں۔ نیٹو افواج کے انخلا کے بعد افغان فوج پتوں کی طرح بکھر گئی ہے۔ افغانستان کی صورتحال کا اثر پاکستان پر بھی پڑتا ہے۔ افغان قیادت کے اثاثے اور خاندان بیرون ملک ہیں۔ جبکہ افغان عوام غربت اور مشکلات میں مبتلا ہیں۔ یونیورسٹیوں کا جدید ٹیکنالوجی میں اہم کردار ہے۔ آئی ٹی اور تعلیم کی بدولت پاکستان کے مستقبل کو روشن کرنا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائداعظم اور علامہ اقبال کے نظریات پر مبنی جدید مسلم ریاست کے قیام کے لئے کوشاں ہے۔ صوبوں اور وفاق کو تعلیم میں جدت کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے زیر اہتمام پاکستان کے مستقبل میں نوجوانوں کا کردار کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ کابل کی حکومت اور طالبان کے مذاکرات کرائے لیکن اگر طالبان وہاں پر صوبے فتح کر رہے ہیں تو اس میں سوال پاکستان سے نہیں بلکہ افغانستان سے ہونا چاہئے۔ اسلام آباد سے خبرنگار خصوصی کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چودھری فواد حسین نے پاکستان کے 75ویں یوم آزادی کے موقع پر ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیا اینڈ پبلی کیشنز کے زیر اہتمام دو روزہ تصویری نمائش کا افتتاح کیا۔ یہ تصویری نمائش آج 14 اگست تک جاری رہے گی۔ دریں اثناء وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ کیبل کی ڈیجٹلائزیشن حکومت کا بڑا پالیسی فیصلہ ہے۔ کیبل کی ڈیجیٹلائزیشن کے بعد چینلز کی ریٹنگ میں شفافیت ہوگی۔ گزشتہ روز کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین خالد آرائیں سے ملاقات کے دوران وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ کیبل آپریٹرز کو کامیاب جوان پروگرام کے تحت قرضے فراہم کئے جائیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے چیئرمین پیمرا کو ہدایت کی کہ وہ کیبل آپریٹرز سے ملاقات کر کے کیبل کی ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے امور کو حتمی شکل دیں۔دریں اثناء نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے دوستوں کو ٹیکنالوجی کی سمجھ نہیں تو وہ کسی ماہر کی خدمات حاصل کرلیں، ڈیجیٹل میڈیا ونگ کی رپورٹ میں کسی کو ریاست مخالف ڈیکلیئر نہیں کیا گیا، بدقسمتی سے پاکستان کے اندر سیاسی جماعتوں کے اپنے پولیٹیکل ونگز نہیں ہوتے جو مختلف ایشوز کا مطالعہ کر کے اپنی لیڈر شپ کو اصل معاملہ سمجھا سکیں۔انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں کہا کہ رانا ثنائ، خرم دستگیر، شاہد خاقان عباسی جیسے ٹیکنالوجی سے ناواقف لوگوں کے تبصرہ سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے پاس اتنی معلومات نہیں، ان کی پریس کانفرنس مضحکہ خیز تھی۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی ایم کے میڈیا ونگ نے ریاست مخالف سرگرمی کے طور پر ریاست مخالف ٹرینڈز میں حصہ لیا۔ اس بارے میں ڈیٹا رپورٹ میں شامل ہے، پاکستان کے عوام اس کا تجزیہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصل معاملہ یہ ہے کہ پاکستان کے خلاف ٹویٹس کہاں سے ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنہیں ڈیجیٹل میڈیا کی سمجھ نہیں، وہ ہمارے ڈیجیٹل میڈیا ونگ سے رابطہ کر سکتے ہیں، ان کے رہنمائی کے لئے ایک سیل تشکیل دیا گیا ہے جہاں انہیں سمجھا دیا جائے گا کہ ڈیجیٹل میڈیا کیا ہے۔