طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ دوستوں،علاقائی اور عالمی طاقتوں سے ملکرکرینگے،وفاقی کابینہ
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی برادری کا ذمہ دار ملک ہے۔ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ یکطرفہ نہیں بلکہ علاقائی اور عالمی طاقتوں، دوستوں کے ساتھ مل کر کریں گے۔ افغانستان کے حوالے سے ہمارا موقف پہلے بھی واضح تھا، اب بھی واضح ہے۔ افغانستان میں اس وقت صورتحال اطمینان بخش ہے۔ یہ خوش آئند امر ہے کہ کابل میں ابھی تک تشدد کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔ توقع ہے کہ طالبان افغانستان میں قانون کی حکمرانی اور بنیادی انسانی حقوق کا احترام کریں گے۔ پاکستان نے اشرف غنی کو کئی بار مشورہ دیا کہ وہ تنہا حکومت نہیں کر سکتے۔ وزیراعظم عمران خان نے باجوڑ جلسے میں خطاب کرتے ہوئے افغان حکومت سے کہا تھا کہ وہ الیکشن کی تیاری کی بجائے مختلف گروپوں سے بات کر کے ایک متفقہ حکومت بنائیں۔ عاشورہ کے احترام میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی تین سال کے مکمل ہونے پر تقریبات موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کرپشن فری، مضبوط اور مستحکم پاکستان اور مدینہ کی ریاست کے ماڈل کے وعدہ پر کاربند ہیں۔ وفاقی کابینہ نے ملک میں کھیلوں کے معیار کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بین الصوبائی روابط کی وزارت کو نئی سپورٹس پالیسی تیار کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے آٹھویں، نویں اور دسویں جماعتوں میں سیرت النبی کی تعلیم لازمی پڑھانے پر زور دیا ہے۔ گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیراعظم نے افغانستان کے معاملہ پر کابینہ کو اعتماد میں لیا اور نیشنل سیکورٹی کونسل کے فیصلوں سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے حوالے سے ہمارا موقف پہلے بھی واضح تھا اب بھی واضح ہے۔ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے معاملہ میں خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر فیصلہ کریں گے، پاکستان عالمی برادری کا ایک ذمہ دار ملک ہے، ہم یکطرفہ نہیں بلکہ علاقائی اور عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی دو روز قبل ترکی کے صدر طیب اردگان سے تفصیلی بات ہوئی ہے۔ گزشتہ روز امریکہ کے وزیر خارجہ نے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے تفصیلی بات کی۔ ہم اس معاملے میں افغانستان کے اندر موجود دیگر گروپس سے بھی رابطے میں ہیں۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ افغانستان میں اس وقت صورتحال اطمینان بخش ہے، یہ خوش آئند امر ہے کہ کابل میں ابھی تک کوئی تشدد کا واقعہ رونما نہیں ہوا، عوام کا زیادہ نقصان نہیں ہوا، کرپشن فری، مضبوط اور مستحکم پاکستان اور مدینہ کی ریاست کے ماڈل کے وعدہ پر کاربند ہیں۔ عاشورہ کے بعد قوم کو اس پر اعتماد میں لیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وزیراعظم نے وزیر تعلیم شفقت محمود اور ان کی ٹیم کو ایک قومی نصاب کے اجرا پر مبارکباد دی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے قوم کو یکجا کرنے، معاشرتی تفریق ختم کرنے اور پاکستانیت اجاگر کرنے کے حوالے سے ایک نصاب کو کلیدی اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔ہمیں خوشی ہے کہ پہلی مرتبہ مدارس میں بھی جدید نصاب پڑھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہم گھروں میں ناظرہ قرآن پڑھتے تھے، اب سکولوں میں بھی پڑھایا جائے گا۔ وزیراعظم نے اس امر پر زور دیا ہے کہ آٹھویں، نویں اور دسویں جماعتوں میں سیرت النبی ضرور پڑھائی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ کے اجلاس میں مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم آئندہ الیکشن کو بامعنی اور ایک ایسا الیکشن بنانا چاہتے ہیں جلد از جلد قانونی مراحل طے کر کے الیکٹرانک ووٹنگ مشینز کو لانا ضروری ہے، ہم آئندہ پندرہ دنوں میں فیصلہ کن اقدامات کرنے جا رہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اپوزیشن کو بھی اس پر حکومت کا ساتھ دینا چاہئے۔ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے الیکشن کمشن کو اپنے موقف سے آگاہ کیا ہے اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا ایک ڈیمو بھی پیش کیا ہے۔ کابینہ کی ہدایات کی روشنی میں سیکریٹری داخلہ کی جانب سے اہم سرکاری شخصیات کی سیکورٹی اور پروٹوکول سے متعلق اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس وقت اسلام آباد پولیس کا کل خرچہ سیکورٹی پر 954.6 ملین روپے ہے، صدر، وزیراعظم، وزرا، مشیر و معانین کا سالانہ خرچ 454.3 ملین روپے سالانہ ہے، عدلیہ کا خرچہ 304.5 ملین روپے، پنجاب پولیس کا مجموعی خرچہ 2509.7 ملین روپے سالانہ ہے، وزیراعظم، گورنر اور وزیراعلی کا 427 ملین روپے سالانہ، سابق وزرا اعلی اور وزرا اور بیورو کریٹس پر 105.87 ملین روپے سالانہ، لاہور میں عدلیہ کا خرچہ 1143.17 ملین روپے سالانہ ہے جبکہ دیگر اخراجات 833.616 ملین روپے سالانہ اور مجموعی اخراجات 2509 ملین روپے سالانہ ہیں۔ اسی طرح خیبر پی کے میں وزرا کا خرچہ 222.18 ملین سالانہ، مشیر و معانین 24.36 ملین سالانہ، عدلیہ 501.48 ملین سالانہ، حاضر سروس شخصیات 646.8 ملین سالانہ، دیگر 768.18 ملین سالانہ، مجموعی خرچہ 2448 ملین روپے سالانہ ہے۔ مجوزہ اقدامات کے نتیجے میں ہونے والی بچت اسلام آباد پولیس 199.14 ملین روپے سالانہ، پنجاب 356.88 ملین روپے سالانہ، خیبر پی کے پولیس 998.34 ملین روپے سالانہ، ایف سی 80.36 ملین روپے سالانہ اور کل بچت 1634 ملین روپے سالانہ ہے۔ وزیراعظم ہائوس نے اپنے اخراجات نصف سے بھی کم کئے ہیں۔ اسی طرح ایوان صدر کے اخراجات میں بھی کمی کی گئی ہے جبکہ سپیکر قومی اسمبلی نے ایک ارب 57 کروڑ روپے قومی خزانے میں واپس جمع کرائے ہیں۔ اس وقت وزیراعظم ہائوس اور سپیکر کے اخراجات میں کمی اربوں روپے کی ہے۔ پچھلے ادوار کے مقابلہ میں موجودہ دور میں سیکورٹی پر آنے والے خرچوں میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ پچھلے ادوار میں جاتی امرا اور لاہور میں لوگ اپنے گھروں کو کیمپ آفس ڈیکلیئر کر دیتے تھے اور تمام خرچ حکومت کو ادا کرنا پڑتا تھا، موجودہ دور میں وزیراعظم اپنے گھر میں رہتے ہیں اور ماسوائے سیکورٹی تمام خرچہ خود کرتے ہیں۔ حتی کہ وزیراعظم نے اپنے گھر تک سڑک بھی قومی خزانے سے نہیں بنوائی۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم اخراجات میں احتیاط کرتے ہیں تو پھر بیورو کریسی کو بھی اخراجات میں احتیاط کرنی چاہئے۔ پاکستان پوسٹ کی بیش قیمت اراضی کو موثر طریقے سے بروئے کار لانے اور ان کا صحیح و منافع بخش استعمال یقینی بنانے کے حوالے سے کابینہ نے لیز اینڈ ٹیننسی پالیسی 2020کی منظوری دی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ پاکستان پوسٹ کی زیر ملکیت 4275 املاک ہیں جن میں سے 838 ڈیپارٹمنٹل بلڈنگز، 120 پلاٹس اور 43 انسپکشن کوارٹرز ہیں۔ ان املاک کو اب تک ان کی استعداد کے مطابق استعمال نہیں کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق موجودہ حکومت کی جانب سے پالیسی فیصلہ کیا گیا ہے کہ جن حکومتی املاک کو اب تک استعمال نہیں کیا گیا، ان کا موثر استعمال یقینی بنایا جائے۔ اس حوالے سے کابینہ نے پاکستان پوسٹ کی لیز پالیسی کی منظوری دی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ پہلے فیز میں 21 املاک کو لیز کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے محترمہ شازیہ عدنان کو ڈائریکٹر جنرل انٹیلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے کراچی میں واقع وفاقی حکومت کی 104 ایکڑ زمین کے تنازعہ کے حل کے حوالے سے پیش کی گئی تجویز کی بھی منظوری دی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ نے پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی میں بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر تعینات ہونے والے سرکاری افسران کی تعیناتی کی شرائط و ضوابط کی منظوری دی۔ ان میں ان افسران کو ملنے والی تنخواہ، مختلف مراعات وغیرہ شامل ہوتی ہیں۔ چوہدری فواد حسین نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ماسٹر پلان کو جلد از جلد حتمی شکل دینے اور اس اہم کام کو مکمل کرنے کی غرض سے وفاقی کابینہ نے اس حوالے سے قائم فیڈرل کمیشن کے نمائندگان میں تبدیلیاں کرنے کی منظوری دی۔ اس ضمن میں فیصلہ کیا گیا کہ میجر جنرل (ر) فرخ جاوید ہلال امتیاز ملٹری کمیشن کے چیئرپرسن ہوں گے جبکہ ممبران میں مراد جمالی (آرکیٹیکٹ)، سکندر عجم (آرکیٹیکٹ/پلانز)، وائس چیئرمین پلاننگ پاکستان کونسل آف آرکیٹیکٹس اینڈ ٹائون پلانرز، سرکاری یا نجی شعبے سے کوئی ماہر اور ڈی جی/ڈپٹی ڈی جی پلاننگ سی ڈی اے شامل ہوں گے جبکہ اس کمیشن سے نوید اسلم اور سلمان منصور کے نام منہا کرنے کابینہ نے نادر ممتاز سپیشل سیکریٹری وزارت بحری امور کو چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ کا اضافی چارج دینے پاکستان نیشنل کوالٹی پالیسی 2021کی منظوری دی ہے۔ وارنٹ آف پریسیڈنٹس، پاکستان فلیگ، کورٹ آف آرمز، نیشنل ایمبلم، مونو گرام، سیل، سٹینڈرڈ ٹائم اور عام تعطیل کے مضامین وزارت داخلہ سے کابینہ ڈویژن منتقل کر دیئے گئے ہیں۔ وفاقی کابینہ نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین کو دوبارہ واپڈا کا چیئرمین مقرر کرنے کی منظوری دی ہے۔ ان کی کارکردگی مثالی رہی ہے، اس وقت 10 ڈیم بن رہے ہیں، امید ہے وہ اپنا کام مکمل کر پائیں گے۔ ہم ترکی، چین سمیت دیگر ممالک کے ساتھ مشاورت کے عمل میں ہیں، ہم ایسا فیصلہ کریں گے جس میں علاقائی اور عالمی ممالک کے ساتھ پوری مشاورت شامل ہوگی۔