قومی اسمبلی کا تیسراپارلیمانی سال قانون سازی کے عمل میں 45فیصد اضافہ
اسلام آباد(نامہ نگار/چوہدری شاہد اجمل)مووجودہ15ویں قومی اسمبلی کے تیسرے پارلیمانی سال کے دوران قانون سازی کے حوالے سے کارکردگی میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا تیسرے پارلیمانی سال میں 60قانون منظور کرائے گئے جو کہ دوسرے پارلیمانی سا ل کے مقابلے میں 100فیصد زیادہ ہیں دوسرے پارلیمانی سال میں 30قانون منظور کرائے گئے تھے جبکہ پہلے پارلیمانی سال میں صرف 10قانون منظور ہوئے تھے،پندرہویں قومی اسمبلی نے پہلے تین سالوں میں100بل منظور کیے جبکہ اس کے مقابلے میںچودہویں قومی اسمبلی نے پہلے تین سالوں میں 69بل منظور کیے تھے،موجودہ قومی اسمبلی میں قانون سازی کا عمل اس سے پچھلی قومی اسمبلی کی نسبت 45فیصد زیادہ ہے،پلڈاٹ کی رپور ٹ کے مطابق اسی طرح سے تیسرے پارلیمانی سال کے دوران حکومت کی طرف سے قومی اسمبلی میں آرڈیننسز پیش کر نے میں بھی کمی آئی ہے تیسرے پارلیمانی سال میں 20آرڈیننس پیش کیے گئے جبکہ دوسرے پارلیمانی سال میں 35فیصد زیادہ 31آرڈیننس پیش کیے گئے تھے،اسی طرح سے اگر اس کا گزشتہ اسمبلی سے موازنہ کیا جائے تو صورتحال زیادہ اچھی نہیں ہے کیونکہ گزشتہ حکومت نے پہلے تین پارلیمانی سالوں میں29آرڈیننس پیش کیے جبکہ موجودہ حکومت نے پہلے تین سالوں میں 58آرڈیننس پیش کیے ہیں جو 100فیصد اضافہ دکھاتے ہیں،اگر اسمبلی کے ورکنگ دنوں پر نظر ڈالی جائے تو تیسرے پارلیمانی سال کے ورکنگ دن 79رہے جبکہ دوسرے پارلیمانی سال کے ورکنگ دن 89تھے جو تیسرے سال کے مقابلے میں 11فیصد کم ہیں ،موجودہ اسمبلی کے پہلے تین سالوں کے فی سال 88ورکنگ دن بنتے ہیں جبکہ اس سے پچھلی اسمبلی کے پہلے تین سالوں کے فی سال ورکنگ دن 99بنتے ہیں اس پہلو سے بھی موجودہ اسمبلی کی کارکردگی پچھلی اسمبلی کے مقابلے میں 11فیصد کم ہے۔موجودہ اسمبلی کے تیسرے پارلیمانی سال میں 217گھنٹے اور 6منٹ اجلااس ہوا جبکہ دوسرے پارلیمانی سال میں 340گھنٹے 20منٹ اجلاس ہوئے تھے اس طرح تیسرے سال کی کارکردگی دوسرے سال کے مقابلے میں 36فیصد کم ہے،15ویں قومی اسمبلی نے پہلے تین سالوں میں اوسطا فی سال 284گھنٹے52منٹ اجلاس کیے جبکہ 14ویں اسمبلی نے پہلے تین سالوں میں اوسطا فی سال 312گھنٹے 5منٹ اجلاس کیے تھے جو موجودہ اسمبلی سے 27فیصد زیادہ ہے،رپورٹ کے مطابق تیسرے پارلیمانی سال میں65فیصد ایم این ایز حاضر رہے جبکہ دوسرے پارلیمانی سال میں 64فیصد ایم این ایز حاضر رہے،موجودہ اسمبلی میں ارکان کی حاضری کی پہلے تین پارلیمانی سالوں کی شرح 67فیصد ہے جبکہ اس کی پچھلی اسمبلی کے پہلے تین سالوں میں ارکان کی حاضری کی شرح 55فیصد کم تھی جو 12فیصدکم بنتی ہے،وزیر اعظم عمران خان نے تیسرے پارلیمانی سال میں صرف9فیصد اجلاسوں میں شرکت کی تینوں پارلیمانی سالوں میں وزیر اعظم عمران خان کی شرکت کی اوسطا شرح 12فیصد بنتی ہے جبکہ اس کے پچھلے وزیر اعظم نواز شریف نے پہلے تین سالوں میں اوسطا 16فیصد اجلاسوں میں شرکت کی۔