• news

مغربی میڈیا کی منفی مہم،طالبان کو پاکستانی مدارس سے جوڑنے کی کوشش

تجزیہ :محمد اکرم چودھری 
مغربی میڈیا نے پاکستان کے خلاف منفی مہم شروع کر دی، امریکہ کی سربراہی میں طالبان کے خلاف جنگ کرنے والے تمام ممالک اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے الزام تراشیوں پر اتر آئے ہیں۔ ایک نئی میڈیا وار کا آغاز ہوا ہے۔ مغربی میڈیا پاکستان کے مدارس کو نشانہ بناتے ہوئے طالبان کو پاکستانی مدارس سے جوڑ رہا ہے۔ یہ مکمل طور پر ایک غیر حقیقی رپورٹنگ اور بیانیہ ہے۔ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ طالبان افغانستان کا ایک گروپ ہے جس میں مقامی افراد ہی شامل ہیں گذشتہ برسوں میں افغانستان میں بدعنوان اور نالائق حکومتوں کی وجہ سے مقامی لوگوں میں طالبان نے مقبولیت حاصل کی اور ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا۔ طالبان ایک مقامی افغان گروپ ہے جس کی جڑیں، ان کی مدد اور تمام کام افغانستان کے اندر ہوتے ہیں۔ افغانستان کی بھرت نواز حکومتوں کی ماضی میں عوامی فلاح و بہبود کے بجائے دیگر کاموں میں دلچسپی کی وجہ سے لوگوں کا جھکاؤ طالبان کی طرف ہوتا رہا۔ بدقسمتی ہے کہ مغربی میڈیا دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ حالانکہ دنیا جانتی ہے کہ خود امریکہ ایک دور میں افغانستان کے جہادی گروہوں کا سب سے بڑا حمایتی رہا ہے۔ مغربی میڈیا اسے پاکستان کے ساتھ جوڑ رہا ہے لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے افغان جہادی گروہوں کا اول سرپرست امریکہ خود ہے۔متعصب مغربی میڈیا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی بیپناہ قربانیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر منفی کردار ادا کر رہا ہے۔ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ افغانستان میں تحریک طالبان پاکستان کے محفوظ مقامات اور عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہیں پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی ہیں۔  اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان مخالف ٹی ٹی پی کے ہزاروں عسکریت پسند افغانستان میں کام کر رہے ہیں اور سرحد پار سے کارروائیوں میں ملوث ہیں۔  یہ نہ صرف ٹی ٹی پی بلکہ بلوچستان لبریشن آرمی جیسے گروہ ہیں جنہیں مبینہ طور پر افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں ملی ہیں۔ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی تعداد ہزاروں میں ہے اور وہ پاکستان میں دہشت گردی ہی سینکڑوں کارروائیوں میں ملوث ہیں ان دہشت گرد عناصر کو بھارت کی سرپرستی بھی حاصل ہے۔بھارت امریکہ طالبان امن معاہدے کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے تازہ واقعات چین اور پاکستان کے مابین تعلقات خراب کرنے ور معاشی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے ہیں ان  واقعات کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی "را" ہے پاکستان کے وزیر خارجہ نے اقوامِ متحدہ کی سطح پر پاکستان کے خلاف طالبان کو فنڈنگ ? اور ٹریننگ میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت فراہم کیے ہیں۔ اشرف غنی کی موجودگی میں افغانستان کی خفیہ ایجنسی اور بھارت کی خفیہ ایجنسی مل جل کر کام کر رہی تھیں۔اس دوران پاکستان نے حکومت افغان حکومت سے کئی بار تحریک طالبان کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے کی درخواست کی اور افغانستان پر زور دیا ہے کہ وہ شمال مشرقی افغان صوبوں کنڑ اور نورستان میں ٹی ٹی پی کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔افغانستان میں بڑے پیمانے پر کرپشن نے مقامی لوگوں کو  کو طالبان کا ساتھ دینے پر مجبور کیا ہے۔طالبان مکمل طور پر مقامی طاقت اور شناخت رکھتے ہیں جن کے ساتھ امریکہ نے معاہدہ کیا ہے۔ پاکستان ہے مدارس کو نشانہ بنانے کی مہم صرف اور صرف اپنی ناکامی چھپانے اور پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ ایک طرف برطانیہ طالبان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی بات کرتا ہے تو دوسری طرف پاکستان پر الزام تراشیاں کرتا ہے اس سے بڑا دوغلا پن کیا ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن