امید ہے طالبان وعدے پورے کرینگے،آرمی چیف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ آزادی کے اس مہینے میں ہم اپنے کشمیری بھائیوں کو نہیں بھول سکتے۔ مقبوضہ کشمیر کے لوگ بدترین ریاستی دہشت گردی اور استحصال کا شکار ہیں۔ میں یقین دلاتا ہوں پاکستانیوں کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ ہم ہمیشہ کشمیر کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ پاکستان قومی اور علاقائی امن اور ترقی کا خواہاں ہے۔ افغانستان امن عمل میں پاکستان کی مخلصانہ کوششیں، ایک ایسے خطے کے قیام کیلئے ہیں، جوپرامن، خوشحال اور معاشی شراکت دار ہے۔ ہم نے مسلسل عالمی برادری پر واضح کیا ہے کہ وہ افغانستان کے پرامن حل کیلئے کردار ادا کرے۔ پاکستان نے افغانستان میں بدامنی کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔ اپنی معاشی مشکلات کے باوجود پاکستان نے 4دہائیوں سے 30لاکھ سے زیادہ افغانوں کو پناہ دی۔ آئی ایس آئی آر کے مطابق آرمی چیف نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 4thپاکستان بٹالین کو بٹالین پرچم عطا کرنے کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن پاکستان ملٹری اکیڈمی جیسے عظیم ادارے کی تعمیر و ترقی اور ارتقاء میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ فورتھ پاکستان بٹالین نے 5سال قبل قیام سے اب تک شاندار کارکردگی دکھائی ہے۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی کا شمار دنیا کے بہترین اداروں میں ہوتا ہے۔ آپ کا وطن کیلئے اپنے آپ کو وقف کرنے کا عہد، پاکستان دشمنوں کے دلوں میں خوف کی علامت ہے۔ تمام تر مشکلات کے باجود آج کا پاکستان اقوام عالم میں مضبوط اور ترقی کرتا ہوا پاکستان ہے۔ اگست کا مہینہ ہمیں آزادی کیلئے اپنے آباؤ اجداد کی لازوال قربانیوں اور تاریخی جدوجہد کی یاد دلاتا ہے۔ ہمارے محنتی جوان ہمارا فخر اور سرمایہ ہیں۔ زندگی کے تمام چیلنجز میں ایمان، اتحاد اور نظم کے راہنما اصول آپ کیلئے مشعل راہ ہیں۔ دنیا کی کوئی طاقت ایک متحد قوم کو کسی قسم کی گزند نہیں پہنچا سکتی۔ آزادی کے بعد تما م تر معاشی اور دیگر مشکلات کے باوجود پاکستان نے نہ صرف ان کا مقابلہ کیا بلکہ ہر چیلنج کے بعد ہم مزید مضبوط بن کر ابھرے۔ ہم نے دہشت گردی پر قابو پا کر وطن کی سرحدوں کا بھرپور دفاع کیا۔ حال ہی میں کووڈ اور لوکسٹ کے خلاف محدود وسائل اور انفراسٹرکچر نہ ہونے کے باوجود پاکستان نے بحیثیت قوم جس نظم و ضبط، یگانگت اور بہترین حکمت عملی کا مظاہر ہ کیا، دنیا اس کی معترف ہے۔ روایتی جنگ ہو یا دہشت گردی کے خلاف رسپانس، ایمرجنسی صورتحال ہو یا قدرتی آفات، افواج پاکستان ہمیشہ قوم کے اعتماد پر پورا اتریں۔ پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنانے کی کوششوں پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ یہ سازشیں کرنے والے وہی ہیں جو علاقائی امن میں رکاوٹ ہیں۔ ہم افغانستان میں امن اور استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ افغانستان میں امن خطے اور بالخصوص افغانستان کے لوگوں کیلئے اشد ضروری ہے۔ ہم توقع رکھتے ہیں کہ طالبان خواتین اور انسانی حقوق کے عالمی برادری سے کئے گئے وعدے پورے کریں گے اور افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ بین الاقوامی کمیونٹی کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ کشمیر کے پرامن منصفانہ حل تک علاقائی امن ایک سراب ہے۔ برصغیر کے لوگوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ آزادی کی تحریک کے قائدین کا مقصد ایک محفوظ، آزاد، پرامن اور خوشحال خطے کا قیام تھا۔ ایسا خطہ جہاں نئے آزاد ہونے والے ممالک امن سے رہ سکیں۔ ایک آزاد اور پرامن خطے کا تصور ہمارے ہمسائے میں انتہا پسندی اور گروہی تقسیم کی سوچ کے ہاتھوں میں یرغمال ہے۔ مستقبل میں آپ کو کئی چیلنجز کا سامنا رہے گا۔ دشمن قوتیں ہائبرڈ وار کے ذریعے ہمارے معاشرے اور ریاست کو کمزور کرنے کے درپے ہیں۔ جنگ کی نوعیت مسلسل بدل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کی جنگ میں غیر روایتی انداز جنگ کا اہم کردار ہو گا۔ پاکستان آرمی ان تمام چیلنجز سے آگاہ ہے اور نبرد آزما ہونے کیلئے تیار۔ ٹیکنالوجی اور مخصوص صلاحیتوں پر توجہ دے کر وطن کے دفاع کو یقینی بنائیں گے۔ مضبوط افواج ہی دفاع وطن کی ضمانت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مشکل وقت سے گزرنے کے باوجود مضبوط ہے اور قوموں کی برادری میں ترقی کر رہا ہے۔ انہوں نے کیڈٹس پر زور دیا وہ دل جمعی کے ساتھ تربیت پر توجہ مر کوز رکھیں۔ پاکستان آرمی کو اپنے نوجوان افسروں پر فخر ہے جو مادر وطن کی آزادی کا دفاع کرنے کے لئے جرات اور خلوص کے ساتھ آگے رہ کر اپنے جوانوں کی قیادت کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔