مینار پاکستان واقعہ،70کی شناخت66گرفتار،40جیل پہنچ گئے
لاہور ( اپنے نامہ نگا ر سے+سٹاف رپورٹر+وقائع نگار) ترجمان پنجاب حکوت فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ مینا ر پاکستان پر رکشے میں لڑکی کو ہراساں کرنے والے ملزم کی شناخت ہوگئی ہے۔ ملزم ٹریس ہوگیا ہے۔ گرفتار کرکے سخت سزا دی جائے گی۔ اس نوجوان کو ایک مثال بنایا جائے گا۔ پنجاب حکومت اور وزیراعلیٰ کسی قسم کی کوئی کوتاہی برداشت نہیں کریں گے۔ گرفتار کرلیا جائے گا کہاں جائے گا۔ بچوں اور بچیوں سے جو بھی زیادتی کرے گا بچ نہیں سکے گا گریٹر اقبال پارک کے واقعہ میں دفعہ 354 لگائی گئی ہے جس کی سزا موت ہے۔ مینار پاکستان پر واقعے کے بعد تحقیقات میں 66 ملزم گرفتار کر لیے گئے، 300 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کی گئی، جبکہ 70 افراد کی شناخت ہو گئی ہے۔ راوی روڈ میں پولیس نے ویڈیو بنانے اور غیراخلاقی حرکت کرنے والے ملزموں کی شناخت کر لی۔ پولیس نے جیوفینسنگ کی مدد سے 791 فون نمبرز شارٹ لسٹ کرلئے۔ ضلع کچہری کی عدالت نے 40 ملزموں کو شناخت پریڈ کیلئے جیل بھجوا دیا۔ ملزموں کو نادرا کی ویڈیوز اور زیر حراست ملزموں کی مدد سے شناخت کیا گیا۔ میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد ملزمان جھنگ، سرگودھا اور دیگر اضلاع میں فرار ہو گئے تھے۔ ٹک ٹاکر عائشہ بیگ کے ساتھی ریمبو کابھی میڈیکل کروا لیا گیا۔ عائشہ اور اس کے ساتھی ریمبو کا بیان سی آئی اے پولیس نے ریکارڈ کرلیا۔ میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد مقدمہ میں مزید دفعات شامل کی جا سکتی ہیں۔ شارٹ کئے گئے نمبرز میں سے 60 نمبر صرف لاہور کے مشکوک افراد کے ہیں، باقی تمام نمبر بیرون اضلاع کے رہائشیوں کے ہیں۔ شارٹ لسٹ کئے گئے نمبرز عائشہ اکرم کے پاس وقوعہ کے وقت موجود تھے۔سیشن عدالت سے ملزم شہروز سعید کی 3 ستمبر تک ضمانت منظور کرلی گئی۔ پراسیکیوشن نے تفتیشی ٹیم کو شواہد اکٹھے کرنے اور وائرل ویڈیوز کو فرانزک کیلئے بھجوانے کی ہدایت کر دی۔ دوسری طرف تھانہ لاری اڈا میں رکشہ میں خاتون سے دست درازی کرنے پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔ مزید برآں مینار پاکستان انتظامیہ کی جانب سے مزید گارڈز کو گیٹوں پر تعینات کر دیا گیا ہے، گملوں اور جنگلوں کی مرمت بھی کرلی گئی ہے۔ اْدھر گریٹر اقبال پارک میں خواتین کے ساتھ بد تمیزی اور دست درازی کی ایک اور ویڈیو وائرل ہوگئی، یہ ویڈیو مینار پاکستان کے اندر کی ہے، ویڈیو میں منچلوں کا ہجوم لڑکی کو فیملی سے الگ کرکے اس پر تشدد اور دست درازی کر رہا ہے، اس دوران ایک بڑی عمر کی خاتون اور ایک اور لڑکی اسے بچانے کی کوشش کرتی ہیں، اس دوران لڑکی بڑی مشکل سے چنگل سے بچ پاتی ہے۔ پراسیکیوٹر فاروق حسنات نے مینار پاکستان واقعہ کے ملزموں کو سخت سزائیں دلوانے کے لئے تفتیشی ٹیم کو سپیشل ہدایات جاری کردیں، جن کے مطابق متاثرہ لڑکی عائشہ کے پھٹے کپڑوں کو فوری قبضے میں لیا جائے گا، خاتون ٹک ٹاکر کے مینار پاکستان چوک میں انٹری کا ٹائم لکھا جائے گا، پولیس فائل میں فوری جائے وقوعہ کا نقشہ بنوایا جائے گا، متاثرہ لڑکی کے ساتھ آنے والے لڑکوں کے بیانات قلمبند کئے جائیں گے، وائرل ویڈیوز کا فرانزک کروایا جائے گا، سیف سٹی کیمروں سے متاثرہ لڑکی کی تمام ویڈیوز حاصل کی جائیں گی، متاثرہ لڑکی کی میڈیکل رپورٹس پولیس فائل کے ساتھ لف کی جائیں۔ عائشہ اکرم کے گھر سکیورٹی تعینات کر دی گئی۔ پولیس کے مطابق عائشہ کے گھرکے اندر اور باہر 8 پولیس اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ہے اور عائشہ کی مرضی کے بغیرکسی کو ان سے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔ عائشہ کے مطابق اس کے والد اور والدہ ذہنی اذیت سے بیمار ہوگئے ہیں۔ عائشہ سے پولیس سمیت مختلف اداروں کی جانب سے پوچھ گچھ کا عمل بھی جاری ہے۔ لڑکی نے 14 اگست کی مناسبت سے سفید شلوار قمیص اور گلے میں سبز دوپٹہ پہنا ہوا ہے۔ متاثرہ لڑکی کے بال بری طرح بکھرے ہوئے ہیں اور وہ پریشان کھڑی ہے۔ فیاض الحسن چوہان نے مینار پاکستان واقعہ میں پیش رفت کے حوالے سے آئی جی پنجاب انعام غنی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ آئی جی نے کہا کہ پولیس نے جیو فینسنگ کے ذریعے چودہ اگست کو گریٹر اقبال پارک میں 28 ہزار افراد کی موجودگی کی نشاندہی کی۔ اس واقعے سے جڑے 350 افراد کی نشاندہی ممکن ہوئی۔ جن میں سے اب تک 66 ملزم گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ سوشل میڈیا پر موٹر سائیکل پر ایک باپردہ خاتون سے بدتمیزی کی ویڈیو وائرل ہونے کے حوالے فیاض الحسن چوہان نے بتایا کہ مذکورہ ویڈیو 2015ء میں بنائی گئی۔ ایک پرانی ویڈیو ہے۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پر لڑکی پر تشدد کی وائرل ویڈیوکا پولیس نے سراغ لگا لیا۔ ویڈیو آزاد کشمیرمیر پور کے ایک پارک کی تھی۔ آئی جی پنجاب نے آئی جی آزاد کشمیر پولیس سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ شہری حسنین نے ٹک ٹاک پر اپ لوڈ کی تھی۔ ایس پی، سی آر او نے حسنین کا نمبر ٹریس کر کے اس کے ساتھ رابطہ کر کے ویڈیو بارے دریافت کیا توحسنین نے تصدیق کی کہ مذکورہ ویڈیو جھری کس فیملی پارک میر پور،آزاد کشمیر کی ہے۔ 14اگست کی شام 6بجے پارک میں آنے والی دو فیملیز کے درمیان جھگڑا ہوا تھا۔ جس پر اس نے ویڈیو بنا کر اپ لوڈ کی لیکن کچھ ہی دیر بعد اسے ڈیلیٹ کر دیا۔ مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پیجز پر چلتی رہی اور کچھ ہی دنوں میں وائرل ہوگئی۔انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب انعام غنی نے کہا ہے کہ گریٹر اقبال پارک میں خاتون پر تشدد اور دست درازی میں ملوث ملزموں کی شناخت اور گرفتاریوں کیلئے لاہور پولیس کی متعدد ٹیمیں شب و روز مصروف عمل ہیں اور پولیس نے27 مختلف مقامات پر چھاپے مارے جس دوران مزید 36ملزموں کو گرفتار کیا گیا اور اب تک مجموعی طور پر گرفتار افراد کی تعداد 66 ہو چکی ہے۔ گرفتار ملزمان میں سے 40ملزمان کو شناخت پریڈ کے بعد جوڈیشنل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا ہے جبکہ باقی 26ملزمان کو کل شناخت پریڈ کیلئے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے مزیدکہاکہ بزرگ شہری کو تفتیش کیلئے حراست میں لینے والے پولیس اہلکار اے ایس آئی خالد محمود کو معطل کر دیا گیا ہے اور انچارج انویسٹی گیشن کو بھی شوکاز نوٹس دیا گیا ہے جبکہ بزرگ شہری کو اسی وقت رہا کر دیا گیا تھا اور انکوائری کے بعد اس ضمن میں مزید محکمانہ و قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔