مینار پاکستان واقعہ: مزید26کرفتار،30ملزم شناخت پر یڈ کیلئے جیل منتقل
لاہور (نامہ نگار‘ نیوز رپورٹر) گریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاکر خاتون سے دست درازی کیس میں پولیس کی خصوصی ٹیموں نے لاہور، فیصل آباد، قصور اور شیخوپورہ میں چھاپے مار کر مزید 26 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس افسوس ناک واقعہ کے حوالے سے پولیس اب تک 407 مشتبہ افراد کو شامل تفتیش کر چکی ہے، جن میں سے 92 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ باقی افراد کو چھوڑ دیا گیا ہے۔ ان گرفتار ملزمان میں سے 40 ملزمان کو پہلے ہی شناخت پریڈ کے لئے جیل بھجوایا جا چکا ہے جبکہ مزید 30 ملزمان کو گزشتہ روز ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا اور ان 30ملزمان کو بھی شناخت پریڈکے لئے گزشتہ روز جیل بھجوا دیا گیا ہے۔ پنجاب پولیس حکام کے مطابق جیو فینسنگ، نادرا ریکارڈ، سی سی ٹی وی فوٹیجز سمیت دیگر ثبوتوں اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ملزمان کو ٹریس کرنے کے مختلف اضلاع سے ملزمان کی گرفتاریاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب انعام غنی نے کہا ہے کہ گریٹر اقبال پارک میں خاتون پر تشدد اور دست درازی میں ملوث ملزمان کی گرفتاریوں کیلئے پنجاب پولیس کی کارروائیاں جاری ہیں اور پولیس تفتیش کا دائرہ بڑھاتے ہوئے دیگر اضلاع میں بھی ملزمان کو ٹریس کر کے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ آئی جی پنجاب نے افسران کو احکامات دیتے ہوئے کہا ہے کہ بقیہ ملزمان کی شناخت اور جلد از جلد گرفتاریوں کیلئے کاوشیں مزید تیز کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ہراساں، تشدد اور زیادتی کرنے کے مرتکب افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر اور سابق ڈی آئی جی آپریشنز ساجد کیانی نے اعلی سطحی انکوائری کمیٹی کو اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا۔ تحقیقاتی کمیٹی آئی جی کو رپورٹ پیش کرے گی جبکہ آئی جی پنجاب یہ رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کے سامنے پیش کریں گے اور رپورٹ کی روشنی میں پولیس افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ہوگا۔ ترجمان حکومت پنجاب فیاض الحسن چوہان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس واقعے میں ملوث ملزمان کی جلد گرفتاری کیلئے پنجاب پولیس کی کارروائیاں جاری ہیں۔ بزدار حکومت ایسے واقعات میں ملوث ملزمان کو نشان عبرت بنائے گی۔ دوسری طرف لاہور میں موٹر سائیکل رکشہ سوار خاتون سے دست درازی کیس میں پولیس نے دونوں مرکزی ملزمان کو گرفتار کرکے تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ اس واقعہ کی موبائل ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے نوٹس لیتے ہوئے ملزموں کی جلد گرفتاری کا حکم دیا تھا جبکہ اس واقعہ کا مقدمہ ایس ایچ او تھانہ لاری اڈہ غلام عباس کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ ایف آئی کے مطابق دو لڑکیاں اور ایک چھوٹی بچی رکشے کی عقبی نشست پر بیٹھی تھیں، سرکلر روڈ گریٹر اقبال پارک کے نزدیک سے گزرتے ہوئے اوباش لڑکوں نے لڑکیوں کا پیچھا شروع کر دیا، 10 سے 12 اوباش لڑکے خواتین پر آوازیں کستے رہے، غیر اخلاقی اشارے کیے، سفید رنگ کی شرٹ میں ملبوس لڑکا رکشے پر سوار ہو کر لڑکے نے خاتون کے ساتھ دست درازی، نازیبا حرکت کی اور فرار ہو گیا تھا۔ گرفتار ملزموں کی شناخت صیغہ راز میں رکھی جا رہی ہے۔دریں اثناء متاثرہ لڑکی عائشہ اکرم نے 40 افرادکی شناخت پریڈ میں سے 3 ملزمان کی شناخت کر لی ہے۔ شناخت ہونے والے3 ملزمان نے سب سے پہلے متاثرہ لڑکی پرحملہ کیا۔ ذرائع کے مطابق عائشہ نے دوران شناخت پریڈ 2 مزید ملزمان پر بھی شک کا اظہار کیا ہے۔ شناخت پریڈ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے۔