• news

کابل ائیر پورٹ پر داوش کے حملے کا خطرہ ہے: امریکہ ، بر طانیہ

کابل (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی سکیورٹی الرٹ میں کہا گیا کہ ممکنہ طور پر افغانستان میں موجود داعش کا گروہ کابل ائرپورٹ پر حملہ کرسکتا ہے لہذا صرف ان امریکیوں کو سفر کرنا چاہیے جنہیں انفرادی طور پر وہاں جانے کو کہا گیا ہے۔ امریکی حکام نے کہا کہ کابل کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور متبادل راستوں پر غور کر رہے ہیں۔ قطر کے حکام کا کہنا تھا کہ آپریشن کے آغاز سے اب تک 7 ہزار سے زائد افراد کو دوحہ لایا گیا‘ ساڑھے 8 ہزار سے زائد مسافروں نے متحدہ عرب امارات کے راستے سفر کیا۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے مطابق گزشتہ ہفتے ڈھائی ہزار امریکیوں سمیت 17 ہزار افراد کا افغانستان سے انخلاء کیا گیا۔ برطانوی وزیر دفاع نے کہا کہ تمام لوگوں کو نکالنا ممکن نہیں۔ اکتیس اگست کے بعد لوگوں کو خود سرحد پار آنا ہو گا۔ کابل ائرپورٹ پر دشمن کے حملے کا خطرہ ہے۔ امریکی‘ جرمن‘ چینی باشندوں کو ائرپورٹ سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ روسی صدر پیوٹن نے مغربی ملکوں کی افغان پناہ گزینوں کو وسط ایشیائی ملکوں کو بھیجنے کی تجویز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روس نہیں چاہتا کہ افغان عسکریت پسند مہاجرین کی آڑ میں روس آئیں۔ یورپی یونین نے طالبان کو بتایا ہے کہ زیادہ سے زیادہ افغان شہریوں کو نکالنے کے لیے جاری مذاکرات کا مطلب یہ نہیں کہ یورپی یونین گروپ طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کونسل آف یورپ کے صدر چارلس مشیل کے ساتھ مل کر انہوں نے سپین کے شہر میڈرڈ کے قریب قائم ایک مرکز کا دورہ کیا جو افغانستان چھوڑنے والوں کو وصول کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس نازک وقت میں ہمارے طالبان کے ساتھ آپریشنل رابطے ہیں، کیونکہ ہمیں اس مشکل وقت میں کابل ایئرپورٹ پر لوگوں کی منتقلی کو آسان بنانے کے بارے میں بات کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن یہ سیاسی مذاکرات سے بالکل مختلف ہے۔ طالبان کے ساتھ کوئی سیاسی مذاکرات نہیں ہو رہے ہیں اور طالبان کو تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ برطانوی وزیر دفاع بین والیس  نے افغانستان سے انخلاء جاری رکھنے کا مطالبہ کیا۔ 

ای پیپر-دی نیشن