• news

بچوں، خواتین کیخلاف ہراسگی واقعات، سپیڈی ٹرائل، سرعام سزائیں دی جائیں: علماء کونسل

لاہور (خصوصی نامہ نگار) ملک بھر کے اہم علماء و مشائخ اور مفتیان عظام نے پاکستان میں بڑھتے ہوئے بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی اور عورتوں کے خلاف ہراسگی کے واقعات کو قابل افسوس اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم اور چیف جسٹس آف پاکستان ان واقعات کے فوری سپیڈی ٹرائل اور سر عام سزائیں دینے کا حکم جاری کریں۔ پاکستانی معاشرے اور سوسائٹی کی اخلاقیات کو بچانے کیلئے تمام طبقات کو فوری طور پر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ شریعت اسلامیہ کے احکامات مرد اور عورت کیلئے واضح ہیں، نامناسب لباس سے پرہیز عورت مرد دونوں پر لازم ہے۔ شریعت اسلامیہ کسی مرد کو قطعی یہ اجازت نہیں دیتی کہ وہ کسی نامحرم عورت کو ہاتھ لگائے یا ہراساں کرے۔ پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام مشاورتی اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیہ میں چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمدطاہر محمود اشرفی، مولانا اسد زکریا قاسمی ،سید ضیاء اللہ شاہ بخاری ، مولانا مفتی محمد ضیاء مدنی، علامہ عارف واحدی ، علامہ عبد الحق مجاہد، مولانا محمد خان لغاری، مولانا مفتی محمد علی نقشبندی ، مولانا مفتی عبد الستار، مولانا عبد الوہاب روپڑی، مولانا محمد رفیق جامی،مولانا نعمان حاشر ، مولانا اسلم صدیقی ، مولانا پیر اسد اللہ فاروق ، مولانا پیر اسعد حبیب شاہ جمالی ، مولانا محمد شفیع قاسمی ، مولانا انوار الحق مجاہد، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا عبید اللہ گورمانی ، مفتی محمد عمر فاروق ، مولانا ابو بکر صابری ، مولانا سعد اللہ شفیق ، مولانا عزیز اکبر قاسمی ، مولانا محمد اشفاق پتافی ، مفتی حفیظ الرحمن ، مولانا حسین احمد درخواستی، مولانا قاسم قاسمی اور دیگر علماء و مشائخ نے کہا کہ مسلسل بچوں اور بچیوں کے ساتھ ہونے والے زیادتی کے واقعات اور خواتین کے حوالے سے خوف و ہراس کی کیفیت معاشرے کے تمام طبقات بالخصوص حکومت اور عدلیہ سے تقاضا کرتے ہیں کہ فحاشی و عریانی پھیلانے والے تمام ذرائع کو بند کیا جائے۔ حکومت پاکستان اور پاکستان کی معزز عدلیہ کو اس حوالے سے فوری کردار ادا کرنا ہو گا۔ مینار پاکستان ، نور مقدم ، رکشے میں جاتی ہوئی بچیوں، مدرسہ، سکول یا کالج میں جہاں بھی زیادتی اور ہراسگی کے واقعات ہوں ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے اور مجرموں کو سزا دی جائے۔ دریں اثناء ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ راولپنڈی میں اگر کسی مدرسہ میں کسی بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے تو اس پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی وہ بھی اسی طرح جرم ہے جس طرح کسی اور جگہ کوئی واقعہ ہو۔

ای پیپر-دی نیشن