• news

بھارت پاکستان کو نیچا دکھانے کی سوچ بدلے، شاہ محمود

اسلام آباد (اے پی پی+ نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کابل کا دورہ نہیں کیا۔ بھارتی میڈیا نے غیر ذمہ دارانہ گفتگو کی۔ مشاورت کی غرض سے تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ایران جائوں گا۔ افغانستان کی ترقی کیلئے پڑھے لکھے لوگ درکار ہیں، سب باہر چلے گئے تو افغانستان متاثر ہوگا۔ پیر کوافغانستان کی موجودہ صورتحال پر اپنے ایک بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے میرے کابل جانے کا واویلا کر کے غیر ذمہ دارانہ گفتگو کی ہے۔ جس سے ان کی اپنی ساکھ متاثر ہوئی ہے، بھارتی میڈیا کو بات کرنے سے پہلے تصدیق کرنا چاہیے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ کابل نہیں گیا، پاکستان میں ہی اہم اجلاس ہوئے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان ایک کثیر نسلی ملک ہے وہاں پشتونوں کے علاوہ دوسرے لوگ بھی بستے ہیں، اس تناظر میں ہم چاہتے ہیں کہ وہاں جو حکومت سامنے آئے وہ وسیع البنیاد اور اجتماعیت کی حامل ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ افغانستان میں امن مخالف قوتیں "سپائیلرز" آج بھی متحرک ہیں، وہ نہیں چاہتیں کہ افغانستان میں دیرپا امن ہو، جبکہ پاکستان اور خطے کے ہمسایہ ممالک افغانستان میں قیام امن چاہتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کو اپنی محدود سوچ کو ترک کرنا ہو گا، ہندوستان اگر پاکستان کو نیچا دکھانے کی سوچ پر کاربند رہا تو وہ خطے کی کوئی خدمت نہیں کرے گا، بھارت افغانستان کیساتھ اچھے تعلقات کا دعویدار رہا ہے، ہمیں بھارت کے افغانستان سے اچھے تعلقات پر اعتراض نہیں،ہمارا فوکس کسی ایک گروپ پر نہیں،پاکستان کی سوچ افغانستان کی بہتری ہے، وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم افغان عوام کے لیے سازگار ماحول  پیدا کرنا اور افغانستان میں خوشحالی اور ترقی چاہتے ہیں، وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان عوام کے بارے میں سوچنے والوں سے بات کررہے ہیں، عالمی  برادری کو بھی  افغانستان سے تعلقات بحال رکھنے چاہیے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی ترقی کیلئے پڑھے لکھے لوگ درکار ہیں،سب باہر چلے گئے تو افغانستان سے محبت کرنیوالوں کا ملک متاثر ہوگا، جان کا تحفظ، بنیادی حقوق کا احترام اور افغانستان کا بہتر مستقبل ضروری  ہے۔ افغان عوام کو یہ تاثر دینا چاہئے کہ ہم انہیں بھولے نہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ باہر جانے والوں کی مدد کریں گے۔ افراتفری نہ پھیلائی جائے۔ جان کا تحفظ‘ بنیادی حقوق کا احترام ضروری ہے۔ افغانستان کا بہتر مستقبل ضروری ہے۔  کابل میں ہمارا سفارتخانہ درخواست دہندگان کو ویزے جاری کر رہا ہے۔ ہم نے سفارت کاروں ‘ عالمی میڈیا اور این جی اوز کے عملے کو کابل سے نکالا۔ کابل میں صورتحال معمول پر آ چکی ہے۔ کابل ائرپورٹ پر ملک چھوڑنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ سعودی وزیر خارجہ نے کابل سے اپنے سفارتی عملے کو پاکستان منتقل کرنے کی بات کی۔ اسلام آباد ائرپورٹ پر خصوصی سہولت مرکز قائم کیا ہے۔ 542 غیر ملکیوں کو پاکستان لایا گیا۔ افغانستان میں پاکستانی ویزا اپلائی کرنے والوں کو سہولت دی جا رہی ہے۔ افغانستان سے اب تک 3234 افراد کو نکالا جا چکا ہے۔ 16 اگست سے اب تک کابل کیلئے پی آئی اے کی 5 پروازیں چلائی گئیں۔ پروازوں کے ذریعے 542 غیرملکیوں اور 91 پاکستانیوں کو نکالا۔ غیر ملکی ائرلائنز کو اسلام آباد میں لینڈنگ کی سہولت دے رہے ہیں۔ 17 غیر ملکی ائرلائنز کی پروازوں کو اوور فلائٹ کی اجازت دی ہے۔ افغانستان سے عالمی بنک کے 292 اہلکاروں کو بحفاظت نکالا گیا۔ وقت ثابت کرے گا طالبان کی سوچ میں خاصی تبدیلی نظر آ رہی ہے۔ طالبان کے تمام بیانات حوصلہ افزاء ہیں۔ کابل میں صرف 5 سفارتخانے  کام کر رہے ہیں۔ کالعدم ٹی ٹی پی افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتی رہی ہے۔ عالمی برادری کو افغان طالبان سے روابط رکھنا چاہئیں۔ بھارت نے افغانستان میں سپائلر کا کردار ادا کیا۔ بھارت میں اس وقت صف ماتم بچھی ہے۔ ہماری خواہش ہے نئی دلی پرانی سوچ کو ترک کر دے دنیا کو بھارت پر ذمے دارانہ کردار ادا کرنے کیلئے دباؤ ڈالنا چاہئے۔ ہمیں کالعدم ٹی ٹی پی کے بہت سے لوگ مطلوب ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ پنج شیر میں حالات نہ بگڑیں اس وقت داخلی انتشار افغانستان کے مفاد میں نہیں۔ احمد مسعود کے بیانات مناسب اور حوصلہ افزاء ہیں۔ سویڈن کی وزیر خارجہ آنا لندے (Ann Linde)کا وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کو ٹیلیفون کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ تعلقات اور افغانستان کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس دوران وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، خطے میں قیام امن کیلئے افغانستان کے جامع سیاسی تصفیے کو ناگزیر سمجھتا ہے، پاکستان، افغانستان میں اجتماعیت کی حامل حکومت کا خواہاں ہیں، پاکستان، کابل سے سویڈن سمیت مختلف ممالک کے سفارتی عملے اور واپسی کے منتظر، شہریوں کے انخلامیں ہر ممکن معاونت فراہم کر رہا ہے، سویڈن کی وزیر خارجہ نے کابل سے انخلاکے عمل میں خصوصی تعاون پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور پاکستانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر خارجہ نے سویڈن کی وزیر خارجہ انا لندے کو دورہ پاکستان کی دعوت دی۔ وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے اعلی سطح کے اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم ایک عرصے سے عالمی برادری کی توجہ نفرت انگیز بیانیے، کے بڑھتے ہوئے رجحان کی جانب مبذول کرواتے آ رہے ہیں، پاکستان میں بھی نفرت انگیز بیانیے کی روک تھام، خواتین اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے خصوصی اقدامات اٹھا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہم نے عالمی سطح پر آواز اٹھائی، جرنلسٹس کو تحفظ کی فراہمی ہماری حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔

ای پیپر-دی نیشن